پاکستان اور روس کے درمیان تیل کے شعبے میں ممکنہ معاہدے پر بات چیت جاری: وزیر خزانہ

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے روسی خبر رساں ادارے کو یہ بھی بتایا کہ دونوں ممالک پاکستان میں ایک نئی سٹیل مِل لگانے کے امکان کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب 12 اپریل 2025 کو لاہور میں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں تاجروں سے خطاب کر رہے ہیں (پی ٹی وی سکرین گریب)

پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے منگل کو کہا ہے کہ اسلام آباد اور ماسکو کے درمیان تیل کے شعبے میں ممکنہ معاہدے پر بات چیت جاری ہے اور اس حوالے سے دونوں ممالک کی توانائی کی وزارتیں مشاورت کر رہی ہیں۔

محمد اورنگزیب نے روسی خبر رساں ادارے ’آر آئی اے‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ تیل کی تلاش، پیداوار اور ریفائننگ جیسے شعبے روس کی مضبوط صلاحیتوں میں شامل ہیں اور پاکستان اس شعبے میں روس کے ساتھ معاہدے کا خواہاں ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت دونوں ممالک کی توانائی کی وزارتیں توانائی کے وعبے میں تعاون پر تفصیلی غور کر رہی ہیں۔

’آر آئی اے‘ کے مطابق روسی وزیرِ توانائی سرگئی تسویلیوف نے گذشتہ ماہ بتایا تھا کہ روسی کمپنیاں پاکستان میں ایک ریفائنری کو اپ گریڈ کرنے کے امکان پر بھی بات چیت کر رہی ہیں۔

حالیہ برسوں میں پاکستان اور روس کے درمیان روابط میں اضافہ ہوا ہے خصوصاً ایسے وقت میں جب یوکرین جنگ کے بعد مغربی پابندیوں کے باعث روس نئے توانائی بازاروں کی تلاش میں ہے جبکہ پاکستان توانائی کی درآمدات کے اخراجات کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

پاکستان نے 2023 میں روسی خام تیل کی خریداری کا آغاز کیا تھا۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے یہ بھی بتایا کہ دونوں ممالک پاکستان میں ایک نئی سٹیل مِل لگانے کے امکان کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستانی وزیر خزانہ کا روس کے ساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون کے حوالے سے بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ٹرمپ انتظامیہ نے روسی توانائی کی درآمد کے بدلے میں سزا کے طور پر انڈین مصنوعات پر 25 فیصد اضافی ٹیرف عائد کر دیا، جس سے  محصولات کی مجموعی شرح 50 فیصد تک پہنچ گئی جو کسی بھی ملک پر عائد کردہ سب سے زیادہ شرحوں میں سے ایک ہے۔

روس کئی دہائیوں سے انڈیا کا سب سے بڑا دفاعی فراہم کنندہ رہا ہے، جو لڑاکا طیارے، ہیلی کاپٹر، آبدوزیں اور میزائل سسٹمز فراہم کرتا آیا ہے، جب کہ یوکرین پر روس کے حملے کے بعد دونوں ممالک کے توانائی تعلقات میں مزید وسعت آئی۔

یورپ کی جانب سے مسترد کیے گئے روسی خام تیل کی انڈیا کی طرف سے رعایتی نرخوں پر خریداری نے ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں انڈیا اور امریکہ کے تعلقات میں کشیدگی پیدا کی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت