حکومت پاکستان نے پاکستان بناو سرٹیفیکیٹ کا اجرا کرکے بیرون ملک پاکستانیوں کو [نیا] پاکستان بنانے کی دعوت دی ہے۔
حکومت پاکستان نے یہ بانڈز 3 اور 5 سالوں کے لیے جاری کیے ہیں اور انہیں صرف وہی بیرون ملک مقیم لے سکیں گے جن کے پاس حکومت پاکستان کی طرف سے جاری کردہ شناختی کارڈ موجود ہے۔ سرٹیفیکیٹ یا بانڈ پر منافع 6.25 فیصد سے لے کر 6.75 فیصد تک متعین کیا گیا ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ موجودہ وزیر خزانہ اسد عمر ماضی میں مسلم لیگ ن کی حکومت کی جانب سے جارہ کردہ بانڈز کو حکومتی قرضہ کہہ کر اس عمل پر سوال کیا کرتے تھے۔ مارچ 2018 میں اسد عمر نے اپنی ٹویٹ میں لکھا تھا کہ حکومت نے 2.25 ارب ڈالر کے بانڈ جاری کیے تھے مگر وہ پیسہ اب استعمال کیا جاچکا ہے اور خزانہ خالی ہے۔
foreign exchange reserves continue to fall at an alarming rate . Another 350 mllion $ drop last week. Early december we did record borrowing of $ 2.5 billion thru bonds/sukook...all of that money has been consumed & reserves are lower than they were end Nov !!!
— Asad Umar (@Asad_Umar) March 2, 2018
دی نیوز اخبار کے لیے معاشی امور پر رپورٹنگ کرنے والے مہتاب حیدر نے حکومت کی جانب سے سرٹیفیکیٹ جاری کرنے کے وقت پر سوال اٹھایا ہے۔ انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا: 'حکومت کو یہ بانڈ حکومت میں آتے ہی جاری کرنے چاہیے تھے۔ اب حکومت 5 ماہ میں اپنی ساکھ کھو چکی ہے اور بیرون ملک پاکستان جو کہ تحریک انصاف کا فین کلب ہیں وہ ابھی حکومتی کارکردگی سے متنفر ہو چکے ہیں۔
'موبائل فون پاکستان لانے پر اضافی ٹیکس اور بیرون ملک پاکستانیوں کو گاڑی خریدنے کی پالیسیوں پر بیرون ملک پاکستانی تحریک انصاف کی حکومت سے مایوس نظر آتے ہیں۔'
تحریک انصاف نے حکومت میں آنے سے پہلے بیرون ملک پاکستانیوں پر معاشی صورتحال بہتر کرنے کے لیے تکیہ کیا ہوا تھا مگر حکومت میں آنے کے بعد جب ڈیم فنڈ کے لیے بیرون ملک پاکستانیوں سے اپیل کی گئی تو پچھلے سال کے اختتام تک صرف 1 ارب روپے ہی بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے آسکے تھے جبکہ بھاشا ڈیم کو بنانے کے لیے کم سے کم 1400 ارب روپے کی ضرورت ہے۔
یہ امر بھی دلچسپ ہے کہ اندرون ملک پاکستانی اور بیرون ملک پاکستانی دونوں پاکستانی بینکوں میں اپنا پیسہ رکھ کر اس پر 10.25 فیصد منافع کما سکتے ہیں جبکہ سرٹیفیکیٹ میں منافع کی حد 6.75 فیصد ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ پاکستان بناو سرٹیفیکیٹ میں صرف ڈالر ہی کے ذریعے خرید و فروخت ممکن ہوگی۔
اس کے ساتھ سوشل میڈیا پر بھی پاکستان بناو سرٹیفیکیٹ پر ملا جلا ردعمل سامنے آرہا ہے۔
برطانوی شہری میاں سہیل نے سرٹیفیکیٹ جاری کرنے کے عمل پر تعریف کی اور ساتھ ساتھ حکومت سے گزارش بھی کہ بینکنگ کے شعبے میں نان فائلر پر ٹیکس پر بھی نظر ثانی کی جائے۔
Thats a great idea to bring investment in Pk
— Mian Sohail (@miansonsltd) January 31, 2019
But u need to look this none filler tax deduction in banking sector sir
I am British Citizen i have invested in pk and paying NF deduction more than tax filler from my account and this thing is stoping many of us for more investnent
جہاں لوگوں نے منصوبے کی تعریف کی وہیں منصوبے پر تنقید بھی کی گئی۔
ابو مصطفی نے ٹویئٹر پر تصویر ڈال کر اپنی رائے کا اظہار کیا۔ تصویر میں دکھایا گیا ہے کہ حکومت پاکستان بیرون ملک پاکستانیوں کو پیسہ نکالنے والی مشین سمجھتی ہے۔
How @pid_gov sees overseas Pakistanis pic.twitter.com/banz1md5Nd
— Abu Mustafa (@bilal79) January 31, 2019
اپنے اُپ کو تحریک انصاف کا مداح اور بیرون ملک مقیم پاکستانی کہنے والے اے بی عیسی نے سرٹیفیکیٹ کے منافع کے نظام پر سوال اٹھایا اور وزیر اعظ٘ عمران خان سے مخاطب ہو کر کہا کہ سود 'اللہ کے ساتھ جنگ ہے۔۔۔ سکیم پر لعنت بھیجتے ہیں۔'
@ImranKhanPTI اس کی بجائےاپ لوگ نفع و نقصان کی بنیاد پر کوئی اور سکیم بھی شروع کر سکتے تھے, سود تو کھلم کھلا اللہ کے ساتھ جنگ ہے, ہم اورسیز ہیں , پی ٹی آئی کے سپورٹرز ہیں, مگر ایسی کسی بھی سکیم پر لعنت بھیجتے ہیں جس میں سود کی پزیرائی کی جائے, یاد رکھیں یہ نفع نہیں نقصان بنے گا
— AB Essa (@bangash80) January 31, 2019
عدنان عثمان نے سرٹیفیکیٹ حاصل کرنے کے لیے درخواست کو پر کرنے میں دشواری کا اظہار کیا۔
It got a technical problem. We are unable to proceed with out filling up POST CODE box. This box only comes with only numeric not alphabetic. Anyone got any idea plz share us here so, we can proceed. @ImranKhanPTI @PTIofficial @InsafPK @TeamMLucman @Asad_Umar @Hammad_Azhar pic.twitter.com/pj36iwPXZI
— Adnan Usman (@AdnanUsman1) January 31, 2019
عدنان اشتیاق نے تجویز دی کہ پاکستان سرٹیفیکیٹ بناو کی ویب سائٹ کو اردو میں بھی بنایا جائے تا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو آسانی ہو سکے۔
Appreciated! Please launch Urdu version of this website as well for the ease of overseas Pakistanis.
— دانی ستی (@AdnanIshtiaq15) January 31, 2019
مدثر عباسی نے سرٹیفیکیٹ خریدنے کے لیے کم سے کم رقم کو 5 ہزار ڈالر سے کم کرکے 1 ہزار ڈالر کرنی کی تجویز تھی اور کہا کہ ہر بیرون ملک پاکستانی امیر نہیں۔
Minimum investment bond should be started from 1000 dollars, not every one rich in overseas, review your decision
— Mudassar Abbasi (@ApexXpress) January 31, 2019