ایف ڈبلیو او اور ٹرک ڈرائیوروں کے درمیان تنازع، کب کیا ہوا؟

کراچی تا حیدر آباد موٹر وے پر کاٹھوڑ کے قریب پاک فوج کے ذیلی ادارے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کے اہلکاروں نے ڈرائیوروں پر فائرنگ کر دی جس کی نتیجے میں تین ڈرائیور ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

ڈی آئی جی ایسٹ عامر فاروقی  کے مطابق سی سی ٹی فوٹیج اور موبائل فونز سے بنائی گئی ویڈیوز کے ذریعے معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے(سوشل میڈیا)

کراچی تا حیدر آباد موٹر وے پر کاٹھوڑ کے قریب پاک فوج کے ذیلی ادارے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کے اہلکاروں نے ڈرائیوروں پر فائرنگ کر دی جس کی نتیجے میں تین ڈرائیور ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے، جنہیں گذشتہ رات طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔

ہلاک و زخمی ہونے والے ڈرائیوروں کا تعلق ضلع وزیرستان سے بتایا جا رہا ہے۔ اس واقعے کی ایف آئی آر تو درج کر دی گئی ہے تاہم تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

گذشتہ رات صوبائی وزیر ییومن سیٹلمنٹ غلام مرتضیٰ بلوچ، ڈی آئی جی ایسٹ عامر فاروقی، ایم این اے آغا رفیع اللہ اور ایس ایس پی ملیر علی رضا ڈرائیوروں سے مذاکرات کے لیے پہنچے جہاں طویل گفتگو کے بعد مذاکرات کامایاب ہوگئے اور کاٹھوڑ پر جاری احتجاج ختم کرکے روڈ کھول دیا گیا۔

ٹرک ڈرائیوروں کی جانب سے احتجاج اور ایف ڈبلیو او کے ساتھ ہونے والے تنازع کے وقت وہاں موجود سابق سربراہ گڈز کیریرز ایسوسیشن اور یونائیٹڈ گڈز ٹرانسپورٹ الائنس خالد خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’گذشتہ روز دوپہر 12 بجے اس معاملے کا آغاز ہوا اور رات چار بجے یہ معاملہ ختم ہوا۔‘

’پچھلے چار روز سے وہ تمام ٹرک جن میں ذیادہ سامان موجود تھا وہ روڈ کی ایک جانب  کھڑے تھے اس کے بعد ہم نے پر امن احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ ٹرکوں پر اتنا سامان موجود ہے تو انہیں آگے بڑھنے کی اجازت دی جائے۔‘

خالد خان کا کہنا تھا کہ ’اجازت نہی ملی تو احتجاجاً ٹرک ڈرائیوروں نے ایک ساتھ اپنی گاڑیاں موٹر وے کی جانب بڑھانا شروع کردیں جس پر ایف ڈبلیو او کے اہلکاروں نے ان پر براہ راست فائرنگ شروع کر دی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ  یہ سارا واقعہ ٹرک ڈرائیوروں اور ایف ڈبلیو او کے درمیان پیسوں کی لین دین پر ہوا جو طول پکڑ گیا اور بات فائرنگ تک آ گئی۔

’ہماری یہ توقع نہیں تھی کہ ڈرائیوروں پر ایف ڈبلیواو والے براہ راست فائرنگ کر دیں گے۔‘

ڈی آئی جی ایسٹ عامر فاروقی نے انڈپیںدنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’معاملے کی ایف آئی آر درج کر دی گئی ہے اور اس حوالے سے مزید تحقیتات جاری ہیں۔

انھوں نے کہا کہ سی سی ٹی فوٹیج اور موبائل فونز سے بنائی گئی ویڈیوز کے ذریعے معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے۔

’پولیس اس بات کا پتہ لگائے گی کہ مظاہرین پر کس نے فائرنگ کی اور ان سے نمٹنے کے لیے قانونی راستہ اپنایا جائے گا۔ اس وقت ایف ڈبلیو او والے بھی اپنے طور پر تحقیقات کر رہے ہیں اور ان کے علم میں ہے کہ ایف آئی آر درج کر دی گئی ہے۔‘

میڈیا کنسلٹینٹ زبیر میمن وزیر اطلاعت و صحت نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ گذشتہ رات وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ایڈیشنل آئی جی کو واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرنے کی اور کاٹھوڑ میں تین افراد کی ہلاکت کی فوری ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت کی تھی۔

وزیر اعلیٰ نے سیکریٹری صحت، صوبائی وزیر مرتضی بلوچ اور ایم این اے آغا رفیع اللہ کو متاثرین سے فوری رابطہ کرنے کی ہدایت بھی کی تاکہ زخمی ہونے والے افراد کو بہتر سہولیات کی فراہم کی جاسکیں۔

ابتدائی طور پر زخمی ڈرائیوروں کو جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) لایا گیا تھا جس کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ تین افراد کو ہلاک ہونے کے بعد ہسپتال لایا گیا جن کی کمر اور سینے پر گولیوں کے زخم موجود تھے۔ ان ہی کے ساتھ زخمی حالت میں ولی خان کو بھی ہسپتال لایا گیا جس کا فوری طور علاج کیا گیا اور اب ان کی حالت بہتر ہے۔

ہلاک ہونے والوں کی شناخت ایوب، نیاز علی اور رسول خان کے نام سے ہوئی ہے۔

گذشتہ رات سے ٹرک ڈرائیورں اور ایف ڈبلیو او اہلکاروں کے درمیان ہونے والے تنازع کے حوالے سے سوشل میڈیا پر کافی ویڈیوز گردش کر رہی ہیں جنہیں پولیس کی جانب سے ذمہ داروں کو گرفتار کرنے کے لیے ثبوت کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔ فی الحال ایف ڈبلیو او کی جانب سے کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان