اسلام آباد کے مالک مکان کی امتیازی شرائط

یہ اسلام آباد کی پراپرٹی مارکیٹ میں معمول ہے جہاں خاص چمڑی والے غیرملکیوں کو مقامی یا دوہری شہریت رکھنے والوں پر ترجیح دی جاتی ہے۔

حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ اس معاملے کے تحقیق کرتے ہوئے مستقبل میں ایسے واقعات کے سدباب کو یقینی بنائے تاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو سرمایہ کاری کے لیے مثبت ماحول فراہم کیا جا سکے(فائل فوٹو اے ایف پی)

میرا نام اسد خان ہے اور میں ایک امریکی شہری ہوں۔ میرے پاس پاکستانی شہریت بھی نہیں ہے۔ بات کچھ یوں ہے کہ میں اپنی رہائش کے لیے کوئی ٹھکانہ تلاش کر رہا تھا۔ مکان کی تلاش کے دوران ایک ایسا واقعہ پیش جو یقینی طور پر اہم اور چشم کشا ہے۔ یہ مسئلہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے کافی سنگین ہے اور اس حوالے سے بات کرنا انتہائی ضروری ہے۔

اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف سیون میں مکان دیکھ رہا تھا۔ یہ سیکٹر اسلام آباد کے ان علاقوں میں سے ہے جو کھاتی پیتی شہری اشرافیہ کا گڑھ سمجھے جاتے ہیں۔ ہم جو مکان دیکھ رہے تھے وہ کاسمیٹکس کی ایک  مشہور کمپنی کے زیر انتظام تھا۔ یہ کمپنی بلیچ کریم تیار کرنے کے حوالے سے معروف ہے۔

ہم نے مینیجر کی شرائط کے مطابق تمام کوائف پیش کیے اور ان کی شرائط بشمول کرایہ قبول کر لیا لیکن بدقسمتی سے مالکان نے یہ مکان ہمیں دینے سے انکار کر دیا۔ مجھے اس کی وجہ پراپرٹی ڈیلر نے یہ بتائی کہ ’باس یہ مکان کرائے پر نہیں دینا چاہتے۔‘ ہمیں مزید بتایا گیا کہ مکان کے باس یہ مکان صرف امریکی یا یورپی افراد کو دینا چاہتے ہیں۔ جب میں نے انہیں اپنے امریکی پاسپورٹ کی کاپی بھجوائی تو بتایا گیا کہ وہ یہ مکان ’صرف خالص امریکیوں یعنی سفید فام امریکیوں‘ کو ہی دیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 اس تعصب کا نشانہ نہ صرف پاکستانی بلکہ بہت سے دوسرے غیر سفید فام بھی بن رہے ہیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ اس تعصب کا مقصد اس کمپنی کا اپنی بلیچ کریم کی فروخت بڑھانا ہے یا کچھ اور لیکن یہ بلا شک و شبہ تعصب پر مبنی ہے۔

یہ اسلام آباد کی پراپرٹی مارکیٹ میں معمول ہے جہاں خاص چمڑی والے غیرملکیوں کو مقامی یا دوہری شہریت رکھنے والوں پر ترجیع دی جاتی ہے۔ ہمیں مکان برائے کرایہ کے ایسے اشتہارات کی اجازت نہیں دینی چاہیے جن میں غیرملکیوں کی شرط درج ہو۔ یہ امتیازی سلوک ہے۔ اس کے علاوہ بعض مالک مکان تو کرایے بھی امریکی ڈالرز میں مانگتے نہیں شرماتے۔ ایک ملک میں دو کرنسیاں کیسے چل سکتی ہیں۔ سکہ رائج الوقت بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔

مجھے یقین ہے کہ محض میرے ساتھ نہیں بلکہ اوروں کے ساتھ بھی ہوا ہوگا لیکن ان میں اور مجھ میں فرق یہ ہے کہ وہ چپ رہے ہوں گے لیکن میں نہیں رہوں گا۔  

ایک طرف حکومت چاہتی ہے کہ بیرون ملکوں کے باسی پاکستان آئیں، یہاں سرمایہ کاری کریں، سیر و سیاحت کریں، لیکن اگر ہمارے درمیان اس درجہ تعصب موجود ہے تو اس سے کیا پیغام جائے گا؟

حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ اس معاملے کے تحقیق کرتے ہوئے مستقبل میں ایسے واقعات کے سدباب کو یقینی بنائے تاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو سرمایہ کاری کے لیے مثبت ماحول فراہم کیا جا سکے

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ