سات ماہ میں اسلام آباد کی سڑکیں کتنی بار بند ہوئیں؟

شہرِ اقتدار میں وی آئی پیز کے شاہانہ قافلوں کے بلاروک ٹوک گزرنے کے لیے عوام کے راستے ہر ماہ تقریباً ایک سو بار مسدود کیے جاتے ہیں۔

مجموعی طور پر 2019 کےسات ماہ میں 686 مرتبہ اسلام آباد کی اہم شاہراہوں پر ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی(اے ایف پی)

گذشتہ حکومت میں جب وزیر اعظم یا ان کے اہل خانہ گھر سے باہر قدم رکھتے تھے تو چم چم کرتی کروڑوں روپے کی مالیت کی گاڑیوں کا قافلہ ساتھ ہوتا تھا۔

اُس وقت پاکستان تحریک انصاف اس شاہی سواری کو شدید تنقید کا نشانہ بناتی تھی، لیکن اب اِن کی اپنی حکومت میں بھی ملک میں ہر جگہ یہی روش جاری ہے۔ جہاں سے شاہی قافلے گزرتے ہیں، عوام کے راستے مسدود کر دیے جاتے ہیں۔

اسلام آباد پولیس کی پچھلے نو ماہ کی کارکردگی رپورٹ پڑھی تو یہ دیکھ کر دنگ رہ گئی کہ پچھلے سات ماہ میں شہریوں کو مختلف وجوہات کی بنا پر مختلف شاہراہوں پر روٹ لگا تقریباً 700 بار روک کر ان کا بیش قیمت وقت ضائع کیا گیا۔

پچھلے سات ماہ میں ریلیوں، احتجاجی مظاہروں اور وی وی آئی پی موومنٹ کے دوران کتنی بار روٹ لگائے گئے اور ٹریفک روکی گئی، تفصیل کچھ اس طرح سے درج تھی۔ 

مندرجہ بالا گراف کے علاوہ متفرق وجوہات بھی ہیں جن کی وجہ سے 227 مرتبہ راستے بند ہوئے۔ اس طرح مجموعی طور پر سات ماہ میں 686 مرتبہ اسلام آباد کی اہم شاہراہوں پر ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی اور میرے اور آپ جیسے معصوم شہریوں کو زبردستی بیچ سڑک روک دیا گیا۔

یہ سب پنجاب یا سندھ کے کسی پسماندہ شہر کی نہیں بلکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی بات ہو رہی ہے۔

پاکستان کے آئین کا آرٹیکل 15 کہتا ہے ملک کا ہر شہری بغیر کسی رکاوٹ کے اپنی مرضی اور آزادی سے کہیں بھی آ جا اور رہ سکتا ہے لیکن اس سوال کا جواب کس کے پاس ہے کہ اس شق کی 686 بار کیوں پامالی ہوئی؟

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس عرصے میں روٹ لگنے سے کئی بار ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔ ٹریفک جام کے باعث سب سے زیادہ ایمبولینس سروس متاثر ہوتی ہے کیونکہ راستہ نہ ملنے سے کئی بار مریض ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ جاتے ہیں۔

کچھ روز قبل سوشل میڈیا پر ایک وڈیو وائرل ہوئی جس میں دکھایا گیا کہ کیسے ایک پولیس والا ایمبولینس کا ہوٹربند کراتا ہے جس پر لوگوں نے کہا ایمبولینس میں دل کا مریض ہے، جسے ہسپتال لے جایا جا رہا ہے لیکن ٹریفک میں پھنسی ایمبولینس کو کسی نے راستہ  نہیں دیا۔

اس سے میرے ذہن میں ہانگ کانگ میں ہونے والے احتجاج کا وہ منظر گھوم گیا جب ایک جگہ ہزاروں لوگوں میں پھنسی ایمبولینس با آسانی گزرتی گئی اور وہاں موجود لوگ ایمبولینس کے آگے سے ہٹتے گئے۔

مختلف موقعوں پر تقاریب میں جب شہر کی ٹریفک پولیس متبادل منصوبہ تشکیل دیتی ہے مگر جب روٹ لگتا ہے تو کوئی متبادل راستہ نہیں دیا جاتا۔

ٹریفک کے باعث ہر شخص متاثر ہوتا ہے، بچے تعلیمی اداروں میں دیر سے پہنچتے ہیں، لوگ دفاتر سے لیٹ ہو جاتے ہیں، ضروری کاموں کو جانے والی سخت دھوپ میں گاڑیوں کے اندر جلتے رہتے ہیں اور روٹ لگانے والوں کو کوس رہے ہوتے ہیں۔

سب سے زیادہ تکلیف دہ بات تو یہ کہ ہر ایسے موقعے پہ عوام کی سہولت کے لیے بنائی گئی میٹرو بس کو بھی تالہ لگا دیا جاتا ہے، جس کے باعث ہزاروں کی تعداد میں میٹرو پر سفر کرنے والے متاثر ہوتے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ