وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے قبائلی ضلع باجوڑ میں پرائم منسٹر نیشنل ایگری کلچر ایمرجنسی پروگرام کے تحت مرغ بانی سمیت پانچ منصوبوں کا افتتاح کر دیا۔
زرعی ایمرجنسی پروگرام کے تحت قبائلی اضلاع سمیت ملک بھر میں ڈیمز کی تعمیر، فش فارمنگ، انڈوں کی تقسیم اور دوسرے مختلف منصوبے شروع کیے جائیں گے۔
پروگرام کے تحت 16 لاکھ سے زیادہ خاندانوں میں 10 لاکھ اچھی نسل کی مرغیاں تقسیم کی جائیں گی اور ضلع باجوڑ میں اب تک ایک کروڑ جنگلی زیتونوں میں سے دو لاکھ پودوں پر پیوندکاری بھی کی گئی ہے۔
ان منصوبوں پر آئندہ چار سالوں میں 44 ارب 50 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔ افتتاح کے موقعے پر وزیر اعلی محمود خان نے بتایا کہ قبائلی اضلاع میں زراعت کی ترقی کے لیے 25 ارب 21 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
ان منصوبوں میں گھریلو مرغ بانی، کسانوں میں مختلف بیجوں کی تقسیم، دیہی علاقوں میں زیتون سے تیل نکالنے کی سہولت کی فراہمی، زیتون کی شجرکاری کا آغاز، دودھ کے کاروبار سے منسلک افراد میں دودھ ٹھنڈا کرنے والے چلرز کی تقسیم اور محکمہ لایئو سٹاک کے اہلکاروں میں موٹرسائیکلوں کی تقسیم کے منصوبے شامل ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رواں سال وفاقی حکومت نے قومی زرعی ایمرجنسی پروگرام کی منظوری دیتے ہوئے ملک بھر میں مختلف منصوبوں کے لیے 309 ارب روپے مختص کیے تھے، جن میں سے 84 ارب روپے وفاق جب کہ 225 ارب روپے چاروں صوبائی حکومتیں دیں گی۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق اس پروگرام کے تحت دیگر شہروں کے علاوہ قبائلی اضلاع میں بھی مختلف منصوبے شروع کیے جائیں گے تاکہ وہاں زراعت کے شعبے کو ترقی مل سکے۔
منصوبے کے تحت 220 ارب روپے چاروں اضلاع کے مختلف علاقوں میں ڈیم اور واٹر کورسز یا کینال بنانے پر خرچ ہوں گے۔
پاکستان اکنامکس سروے برائے19-2018 کی رپورٹ کے مطابق پروگرام میں گندم، چاول اور گنے کی پیدوار بڑھانا، آئل سیڈز کے استعمال میں اضافہ، پانی کا تحفظ، چھوٹے بڑے ڈیم بنانا، شرمپ فارمنگ، کیج فش کلچر ، شمالی علاقہ جات میں ٹراؤٹ فش فارمنگ، مرغ بانی اور بچھڑوں کی افزائش نسل جیسے منصوبے شامل ہوں گے۔
رپورٹ کے مطابق گندم کی پیداوار بڑھانے کے لیے 19 ارب روپے چاول کی پیدوار میں اضافے کے لیے 11 ارب سے زائد، جب کہ گنے کی پیداوار میں اضافے کے لیے تین ارب روپے سے زائد رقم مختص کی گئی ہے، جو آئندہ پانچ برسوں میں خرچ ہو گی۔
روغنی بیج پروگرام
پرائم منسٹر نیشنل ایگری کلچر پروگرام کے تحت روغنی بیج کے منصوبوں کے لیے 10 ارب روپے سے زائد مختص ہیں۔ پروگرام کے تحت کسانوں کی رجسٹریشن کے بعد انہیں فی ایکٹر کے حساب سے5000 روپے دیے جائیں گے۔ زیادہ سے زیادہ 20 ایکڑ کی زمین پر یہ سبسڈی دی جائے گی۔
پروگرام کے تحت کسانوں کو روغنی بیج کے لیے مشینری خریدنے پر50 فیصد سبسڈی دی جائے گی اور ملکی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے ہائبرڈ بیج بھی مہیا کیے جائیں گے۔
واٹر کورسز کی مدد سے پانی کا تحفظ
نیشل زرعی ایمرجنسی پروگرام کے تحت مخلتف علاقوں میں واٹر کورسز بنائے جائیں گے تاکہ پانی محفوظ کیا جا سکے۔ اس مقصد کے لیے ایک لاکھ 79 ہزار ملین روپے سے زائد روپے مختص ہیں۔ پروگرام کے تحت13 ہزار سے زائد واٹر سٹوریج ٹینک بھی بنائے جائیں گے۔
خیبر پختونخوا کے بارانی علاقوں میں پانی محفوظ کرنے کے لیے 13 ارب روپے سے زائد کی رقم مختص کی گئی ہے۔ پروگرام میں پانی کے تالاب، چیک ڈیمز، واٹر ریزوائر، ایریگیشن سکیمز اور کاشت کاری کے نظام کو ممکنہ طور پر شمسی توانائی پرلانے جیسے منصوبے شامل ہوں گے۔
جھینگا فارمنگ
جھینگا فارمنگ کے فروغ کے لیے بھی منصوبے شروع کیے جائیں گے جن کے لیے چار ارب روپے سے زائد رقم مختص ہے۔ ملک میں جھینگا فارمنگ کے فروغ، سپورٹ سروسز اور اس کے لیے قانونی طریقہ کار وضع کیا جائے گا۔
کیج فش فارمنگ
چھ بلین سے زائد روپے کے بجٹ والے اس پروگرام کے تحت قدرتی وسائل کو کیج فارمنگ کے لیے بروئے کار لایا جائے گا اورعام لوگوں کے لیے اس میں ملازمت کے مواقع پیدا کیے جائیں گے۔
شمالی علاقہ جات میں ٹراؤٹ فارمنگ
شمالی علاقہ جات میں ٹراؤٹ مچھلی کی فارمنگ کے لیے دو ارب روپے سے زائد مختص کیے گئے ہیں، جس میں کیج اور تالاب کے ذریعے ٹراؤٹ فارمنگ کے فروغ کے لیے منصوبے شروع کیے جائیں گے۔ اسی طرح ٹراؤٹ مچھلی کے لیے مارکیٹ کی دست یابی اور انٹراپرینورشپ کو بھی فروغ دیا جائے گا۔
لائیو سٹاک کو فروغ
قومی زرعی ایمرجنسی پروگرام کے تحت لائیو سٹاک کے شعبے میں مختلف منصوبوں کے لیے تقریباً پانچ ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جو آئندہ چار سالوں میں خرچ ہوں گے۔ اسی طرح گھریلو مرغبانی کے لیے بھی مخلتف منصوبے شروع کیے جائیں گے، جس کے لیے 33 کروڑ روپے تک کی رقم مختص ہے۔
گھریلو مرغ بانی کے لیے خصوصاً خواتین کو ترجیح دی جائے گی تاکہ وہ گھریلو مرغ بانی کے منصوبے شروع کریں۔ ان منصوبوں میں گھریلو خواتین، جن کے پاس ذاتی زمین نہیں، انہیں ایسے مواقعے فراہم کیے جائیں گے تاکہ وہ مرغ بانی شروع کریں، اسی طرح غریب گھرانوں میں پولٹری کے فروغ کے لیے انڈے بھی دیے جائیں گے۔