لندن برج: حملہ آور عثمان کو دہشت گردی کے جرم میں سزا ملی تھی

لندن کے تاریخی پُل پر دو شہریوں کو چاقو کے وار سے قتل کرنے والا حملہ آور دہشت گردی کے جرم میں سزا یافتہ سابق قیدی تھا، جسے گذشتہ سال رہا کیا گیا۔

ایک پولیس اہلکار لندن برج کے قریب حملے میں زخمی ہونے والےشخص کی مدد کر رہا ہے (اے ایف پی)

لندن کے تاریخی پُل پر دو شہریوں کو چاقو کے وار سے قتل کرنے والا حملہ آور دہشت گردی کے جرم میں سزا یافتہ سابق قیدی تھا، جسے گذشتہ سال رہا کیا گیا۔

لندن پولیس نے ہفتے کو حملہ آور کی شناخت 28 سالہ عثمان خان کے طور پر کی ہے، جنہیں جمعے کی دوپہر واردات کے بعد پولیس اہلکاروں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

عینی شاہد ین نے ٹوئٹر پر فوٹیج جاری کی ہے جس میں کچھ شہریوں کو حملہ آور کو قابو کرتے اور پھر پولیس اہلکاروں کو پہنچتے دیکھا جا سکتا ہے۔

فوٹیج میں عثمان نے مزاحمت کرتے ہوئے کھڑے ہونے کی کوشش کی، جس پر پولیس اہلکاروں نے انہیں گولی مار دی۔ عثمان نے حملے کے وقت مبینہ طور پر نقلی خود کش جیکٹ پہن رکھی تھی۔

لندن میئر صادق خان نےپولیس کے پہنچنے سے پہلے اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر  حملہ آور کو پکڑنے والے شہریوں کی تعریف کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لندن پولیس نے بتایا کہ انہیں مقامی وقت کے مطابق 1:58 بجے طلب کیا گیا، جس پر وہ 2:03 منٹ پر جائے وقوعہ پر پہنچے اور حالات قابو میں کیے۔

اے ایف پی نے پولیس کے حوالے سے بتایا وہ حملے کے بعد کسی اور مشتبہ شخص کی تلاش میں نہیں۔

اسسٹنٹ کمشنر نیل باسو کے ایک جاری بیان میں کہا گیا’عثمان 2012 میں دہشت گردی پر سزا ملنے کی وجہ سے حکام کی نظروں میں تھے۔ انہیں دسمبر 2018 میں لائسنس پر جیل سے رہا کیا گیا۔‘

لندن برج پر دن دیہاڑے حملے میں تین شہری زخمی بھی ہوئے، اس حملے نے دو سال قبل اسی مقام پر تین حملہ آوروں کے ہاتھوں آٹھ شہریوں کی ہلاکت کے واقعے کی یاد تازہ ہو گئی۔

باسو کا کہنا ہے کہ عثمان مرکزی انگلینڈ کے سٹیفوردڈ شائر علاقے میں رہ رہے تھےاور پولیس اسی علاقے میں ایک پتہ کھوج رہی تھی۔

’حالات بتاتے ہیں کہ حملہ آورنے جمعے کی دوپہر فش مونگرز ہال میں منعقدہ ایک تقریب میں شرکت کی تھی۔‘

بیان میں مزید کہا گیا:’ہمارا ماننا ہے کہ حملہ عمارت کے اندر شروع ہوا، جس کے بعد وہ باہر آیا اور لندن برج کی طرف بڑھا، جہاں اسے گھیر لیا گیا لیکن مزاحمت کرنے پر مسلح پولیس اہلکاروں نے اسے گولی مار دی۔‘

فش مونگر ہال وسطیٰ لندن میں برج شمالی میں ایک تاریخ عمارت ہے۔

لندن میں حملے سے کچھ گھنٹے قبل ڈچ شہر ہیگ کے وسط میں مرکزی شاپنگ سٹریٹ پر کچھ لوگوں کو چاقو کے وار سے زخمی کیا گیا تھا۔

ابھی تک واضح نہیں ہو سکا کہ دونوں وارداتوں میں کوئی تعلق تھا یا نہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ