شہزاد اکبر کے ایسیٹس ریکوری یونٹ پر اب تک کتنا خرچہ ہوا؟

ن لیگ نے ریکوری یونٹ کی کامیابیوں کے بارے میں پوچھا تھا مگر قومی اسمبلی میں فراہم کیے جانے والے تحریری جواب میں یونٹ کی کسی کامیابی کا ذکر نہیں۔

بیرسٹرشہزاد اکبر نے  اب تک چار غیرملکی (سوئٹزرلینڈ، دبئی اور لندن کے دو) دورے کیے۔

ستمبر 2018 میں قیام سے اب تک،وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر کی سربراہی میں ایسیٹس ریکوری یونٹ (بیرون ملک سے اثاثوں کی واپسی کے لیے قائم یونٹ) کی کامیابیوں کے بارے میں کچھ علم نہیں۔

مسلم لیگ ن کی رہنما مریم اورنگزیب کے سوال پر کابینہ ڈویژن نے جمعے کو قومی اسمبلی میں یونٹ کی کارکردگی پر مبنی تحریری جواب جمع کرایا۔

مریم اورنگزیب نے یونٹ کی کامیابیوں کے بارے میں پوچھا تھا مگر تحریری جواب میں ریکوری یونٹ کی کسی کامیابی کا ذکر نہیں۔

تحریری جواب میں شہزاد اکبر کے بیرون ملک دوروں اور ان کی ٹیم پر اب تک اٹھنے والے خرچ کی تفصیلات بھی موجود ہیں، جن کے مطابق 11 بیرون ملک دوروں کی مد میں یونٹ نے 40 لاکھ روپے کے قریب رقم خرچ کی۔

شہزاد اکبر نے چار غیرملکی (سوئٹزرلینڈ، دبئی اور لندن کے دو) دورے کیے، جن پر 18 لاکھ روپے کے قریب سرکاری خزانے سے خرچ ہوئے۔ ان دوروں کی منظوری وزیراعظم عمران خان نے دی تھی۔

شہزاد اکبر کے علاوہ ریکوری یونٹ کے ماہرین اور دیگر حکام نے بھی لندن، سوئٹزرلینڈ اور چین کے دورے کیے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس کے علاوہ ستمبر 2018 میں قیام سے لے کر آج تک یونٹ پر 2.35 کروڑ روپے اخراجات ہو چکے ہیں، جن میں یونٹ کے ملازمین کی تنخواہیں بھی شامل ہیں۔

مریم اورنگزیب نے یونٹ کی کارکردگی کے بارے میں بھی پوچھا تھا کہ اب تک یونٹ کتنے پیسے یا اثاثے بیرون ملک سے واپس لایا ہے؟

کابینہ ڈویژن کی طرف سے جمع کروائے گئے جواب میں بتایا گیا کہ بحیثیت کوآرڈینیشن یونٹ ایسیٹس ریکوری یونٹ کا کام مختلف قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فورم فراہم کرنا ہے تاکہ ریکوری کے موجودہ کیسز کو جلد نمٹایا جا سکے اور نئے کیسز کی نشاندہی کی جا سکے۔

جواب کے مطابق پیسوں کی ریکوری آخر کار متعلقہ ایجنسیاں (ایف آئی اے، نیب، سٹیٹ بینک، ایف بی آر وغیرہ) خود کرتی ہیں، لہٰذا ریکوری کی تفصیلات ان ایجنسیوں سے مل سکتی ہیں۔

شہزاد اکبر نےآج  اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں  بتایا  کہ مختلف اداروں کے  درمیان مربوط رابطے کے لیے ایسیٹس ریکوری یونٹ بنایا گیا۔

مختلف اداروں کی جانب سے اثاثوں کی ریکوری پر شہزاد اکبر نے بتایا  کہ محکمہ انسداد بدعنوانی نے 120 ارب روپے کی زمین واگزار کرائی  جبکہ پچھلے ایک سال میں پنجاب کے محکمہ  انسداد بدعنوانی  نے دو ارب روپے کی ریکوری کی۔

ریکوری یونٹ کے اخراجات کے بارے میں انہوں نے وضاحت کی کہ ان اخراجات میں ان کی تنخواہ شامل نہیں کیونکہ  انہیں کابینہ ڈویژن تنخواہ دیتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان