پشاور کا پہلا تھری ڈی سینیما تکمیل کے قریب

شہر کے مشہور ناز سینیما کی عمارت اب تھری ڈی سکرین میں بدل جائے گی جس کا افتتاح رواں ماہ متوقع ہے۔

پشاور کے مشہور ناز سینیما اب شہر کے پہلے تھری ڈی (3D) سینیما گھر میں تبدیل ہونے جا رہی ہے جس کا افتتاح رواں ماہ کی 26 تاریخ کو متوقع ہے۔

سینیما کے مالک جواد رضا کا کہنا ہے کہ سکرین ٹیسٹ ہو چکا ہے اور کچھ ہی دنوں کے اندر ہال میں نشستیں لگوانے، قالین بچھانے اور کیفیٹیریا پر کام بھی مکمل ہو جائے گا۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ کل ہی پشاور کی تاریخ میں پہلے 3D سینیما کی سکرین کا پہلا ٹیسٹ تھا اور پہلی بار ان کے سینیما میں کوئی خاتون صحافی ان کا انٹرویو کر رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا: ’میں اس کو بھی اپنی کامیابی کا حصہ قرار دے رہا ہوں کیونکہ اس سے پہلے اس سینیما میں کوئی خاتون نہیں آئی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ میں نے اس جگہ کو اس قابل بنا دیا ہے کہ خاندان اور اچھے لوگ یہاں آسکیں۔‘

جواد رضا نے مزید بتایا: ’اس عمارت میں پہلے پشتو فلمیں دکھائی جاتی رہی ہیں۔ یہاں کا ماحول ایسا نہیں تھا کہ جس میں خواتین اور فیملیز آ سکیں۔ خود میری فیملی اسلام آباد فلم دیکھنے جایا کرتی تھی۔ تب مجھے بہت احساس ہوتا تھا۔‘

ان کے مطابق وہ پچھلے آٹھ سال سے پشاور میں 3D سینیما کھولنے کے بارے میں سوچتے آ رہے ہیں۔ اس دوران انہوں نے دوستوں، گھر والوں، رشتہ داروں اور بزنس کمیونٹی کے لوگوں سے اس پر صلاح مشورہ بھی کیا، لیکن انہیں ہر بار مایوس کن جواب ملتا رہا۔

انہوں نے کہا: ’خود میرے گھر والے مجھے کہتے تھے کہ میں اس سینیما کے موضوع کو لے کر پاگل ہو گیا ہوں۔ میرے کاروباری حلقے کے لوگ کہتے تھے کہ یہ سینیما کھولنا حماقت ہوگی کیونکہ یہ پشاور میں نہیں چلے گا۔ لیکن یہ میرا جنون بن گیا تھا۔ میں اپنے شہر کے لوگوں کو معیاری تفریح دینا چاہتا تھا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اس سینیما کا ماحول اچھا ہوگا اور یہاں اسلام آباد کے سینیما گھروں کی طرح کا کھانے پینے کا مرکز ہوگا اور وہاں اچھی فلمیں بھی لگیں گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جواد رضا نے حفاظتی انتظام کے حوالے سے بتایا کہ سینیما کے گیٹ کے باہر مسلح گارڈز ہوں گے، واک تھرو گیٹ بھی ہوگا جبکہ گاڑیوں کی پارکنگ کی جگہ عمارت کے اندر ہوگی۔

ان کے بقول: ’اکثر لوگ پوچھتے ہیں کہ اس سینما کے لیے میں نے اس جگہ کا انتخاب کیوں کیا تو میں ان کو بتاتا ہوں کہ یہی اس کی خوبصورتی ہے کہ یہ شہر کا وسط ہے۔ یہ ایک تاریخی جگہ ہے۔ یہ ناز سینیما کی پرانی عمارت ہے جس کی ہم تعمیر نو کر رہے ہیں۔ بنیادی طور پر اس کا نام وہائٹ روز سینیما تھا جس کی تعمیر 1942 میں ایک سکھ نے کی تھی۔ تاہم  تقسیم کے بعد اس سکھ نے یہ عمارت میرے دادا جان محمد کو کچھ روپوں کے عوض بیچ دی تھی۔ اور تب سے یہ میرے خاندان کی ملکیت بن گئی۔‘

جواد کا مزید کہنا تھا: ’ابتدا میں یہاں بہت معیاری فلمیں چلتی تھیں، پشتون فیملیز کا سیینما آنا بہت عام تھا۔ لیکن جیسے ہی حالات نے پلٹا کھایا اور معاشی، معاشرتی حالات خراب ہو گئے تو سینیما گھروں کا وہ مزا نہیں رہا۔‘

انہوں نے کہا کہ ان کا سینیما پشاور کے بدترین حالات میں بھی بند نہیں ہوا، لیکن یہ بھی ایک سچ ہے کہ اس کا معیار پرانے وقتوں کی طرح نہیں رہا تھا۔

جواد رضا کا کہنا تھا کہ اس نئے سیینما گھر میں انگریزی اور پاکستانی فلمیں کم قیمت پر دیکھی جا سکیں گی اور فیملیز کے بیٹھنے کے لیے الگ انتظام بھی موجود ہوگا۔

پاکستان خصوصاً پشاور میں گذشتہ سالوں کی شدت پسندی اور وی سی آر کی آمد نے سینیما کے کاروبار کو بری طرح متاثر کیا تھا۔ اکثر سینیما شاپنگ پلازوں میں تبدیل کر دیے گئے تھے اور جو باقی بچے تھے وہاں خاندان کے ساتھ تفریح کے لیے نہیں جایا جاسکتا تھا۔ تاہم اب امید کی جا رہی ہے کہ ناز سیمیما کا یہ نیا روپ پشاور میں فلموں کے شائقین کی طلب پوری کرسکے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا