پیپلز پارٹی کے لیے چار بڑی خوشخبریاں

پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئررہنما آغا سراج درانی کے بعد، شریک چئیرمین آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور اور سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی ضمانت بھی منظور ہوگئی۔

آصف علی زرداری کی بہن اور رکنِ سندھ اسمبلی فریال تالپور کو نیب نے 14 جون کو اسلام آباد میں زرداری ہاؤس کے قریب ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا۔(اے ایف پی)

پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئررہنما آغا سراج درانی کے بعد، شریک چئیرمین آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور اور سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی ضمانت بھی منظور ہوگئی۔

رواں سال پاکستان پیپلزپارٹی کے لیے گرفتاریوں کی صورت میں کافی مشکل ثابت ہوا لیکن سال کے آخر میں ایک بعد ایک خوشخبری سے پارٹی میں سیاسی جوش و خروش کی نئی لہر دوڑ گئی۔

15 مارچ کو کراچی کی بینکنگ کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس کی کراچی سے اسلام آباد منتقلی کی نیب کی درخواست منظور کی تھی جس کے بعد نو اپریل کو احتساب عدالت اسلام آباد نے باقاعدہ طور پر جعلی بینک اکاؤنٹس اورمیگا منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کا آغاز کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چئیرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور پرجعلی اکاونٹس کیس میں 35 ارب روپے کی منتقلی سے متعلق مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔ اس مقدمے میں فرضی لین دین اور جعلی اکاؤنٹس کے حوالے سے آصف زرداری اور فریال تالپور سمیت ان کے کاروباری شراکت داروں سے بھی تحقیقات کی گئیں۔

قومی احتساب بیورو (نیب) نے آصف علی زرداری کو میگا منی لانڈرنگ اور پارک لین ریفرنسز میں رواں سال 10 جون کو اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ ’زرداری ہاؤس‘ سے گرفتاری کیا تھا جس کے چھ ماہ بعد 12 دسمبر کو طبی بنیادوں پر ان کی ضمانت منظور کرکے انہیں رہا کردیا گیا۔   

آصف علی زرداری کی بہن اور رکنِ سندھ اسمبلی فریال تالپور کو نیب نے 14 جون کو اسلام آباد میں زرداری ہاؤس کے قریب ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا۔ فریال تالپور بھی جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں نامزد ہیں اور ان پر الزام ہے کہ وہ ان اکاؤنٹس کی بینیفشری ہیں۔ گرفتاری کے بعد اسلام آباد میں فریال تالپور کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دیا گیا تھا۔ چند ماہ قبل طبعیت ناساز ہونے کے باعث فریال تالپور کو اسلام آباد کے پولی کلینک اسپتال لے جایا گیا تھا بعدازاں انہیں اسپتال سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا جس پر پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت نے کافی برہمی کا بھی اظہار کیا تھا۔

سابق صدر کی بہن نے گذشتہ مہینے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔ جس میں انہوں نے استدعا کی تھی کہ وہ ایک سپیشل بچے کی ماں ہیں اور انہیں مقدمے کی تکمیل تک ضمانت پر رہا کیا جائے۔ آج اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے فریال تالپورکو ایک کروڑ روپے کے دو ضمانتی مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم دیا گیا۔

پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے علاوہ پارٹی کے سینئر رہنماؤں پر بھی نیب کا شکنجہ سخت رہا۔

پی پی پی کے سینئر رہنما اور سابق سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی رواں سال 2 فروری کو آمدن سے زائد اثاثے رکھنے، سندھ میں 300 سے زائد غیرقانونی بھرتیاں کرنے اور سندھ اسمبلی اور ایم پی اے ہوسٹل کی نئی عمارتوں کی تعمیر کے فنڈز میں کرپشن کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ نیب نے انھیں اسلام آباد کے ہوٹل سے گرفتار کرکے راولپنڈی نیب منتقل کیا تھا۔ عدالت نے چار روز قبل 13 دسمبر کو آغا سراج درانی کو 10 ، 10 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت پر رہا کردیا۔

دوسری جانب آج پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کو آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں احتساب عدالت سکھر میں پیش کیا گیا اورنیب حکام کی جانب سے ان کے  مزید 15 روز کے جوڈیشل ریمانڈ کی استدعا کی گئی لیکن احتساب عدالت کے جج نے خورشید شاہ کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں 50 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

نیب سکھر اور راولپنڈی کی ٹیم نے اسلام آباد میں مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے آمدن سے زائد اثاثوں کے الزام میں پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کو 18 ستمبر 2019 کو بنی گالہ اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا۔ خورشید شاہ پر زمینوں کے معاملات میں کرپشن، فرنٹ مین اور بے نامی اداروں کے ناموں پر اثاثے بنانے کا الزامات ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان