گھر کے مسائل سے پریشان بھارتی شہریوں کا فلمیں دیکھنے پر زور

بھارت میں ایک فلم بین سنگل سکرین سنیما میں صرف 75 روپے (ایک ڈالر) خرید کر اپنی پریشانیوں سے چھٹکارا پانے کے لیے تین گھنٹے ایک ایئر کنڈیشنڈ ہال میں گزار سکتا ہے۔

صارفین بظاہر معاشی سست روی کے دوران بڑی خریداری کرنے میں پیچھے ہٹ جاتے ہیں اور اس کے بجائے وہ چھوٹی چھوٹی تفریح میں پناہ تلاش کرتے ہیں۔ (اے ایف پی)

بھارت کی تیزی سے گرتی ہوئی معیشت کے باعث عوام میں انڈرویئر سے لے کر گاڑیاں تک خریدنے کی سکت کم ہوئی ہے تاہم اس صورتحال میں ایک کاروبار تیزی سے فروغ پا رہا ہے اور وہ ہے بالی وڈ کی فلموں کا کاروبار۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عوام اپنے مسائل سے فرار حاصل کرنے کے لیے فلموں کا سہارا لینے پر مجبور ہو گئے ہیں جس سے بڑی فلموں کی آمدنی مزید بڑھنے کا امکان ہے۔ اس فہرست میں بہت سی فلمیں شامل ہیں جن میں سپر سٹار سلمان خان کی فلم دبنگ تھری رواں ہفتے ریلیز کی جا رہی ہے۔

انکیتا مانیک بھی سلمان خان کے لاکھوں پرستاروں میں سے ایک ہیں جو لمبی قطاروں میں کھڑے ہونے کے بعد دبنگ تھری کا ٹکٹ خرید کر اپنے پسندیدہ ہیرو کو ایکشن میں دیکھنے کے لیے بے چینی سے انتظار کر رہی ہیں۔

انکیتا گذشتہ 12 ماہ سے ملازمت ختم ہونے کے بعد بے روزگار ہیں اور انہیں اپنے والد کی سرجری کے لیے پیسوں کی اشد ضرورت ہے۔

تاہم وہ اپنی پریشانیوں سے چھٹکارا پانے کے لیے جمعے کی شب سینیما کا رخ کرتی ہیں۔

اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے 29 سالہ انکیتا کا کہنا تھا کہ وہ موجودہ معاشی صورتحال سے بہت پریشان ہیں۔

’فلمیں دیکھنا حقیقت سے فرار ہونے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انکیتا واحد بھارتی شہری نہیں ہیں جو ایسا سوچتی ہیں۔ ایک طرف نئی دہلی میں مودی حکومت گرتی ہوئی معیشت کو سہارا دینے کے لیے ہر ممکن جتن کر رہی ہے جہاں حال ہی میں جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق ترقی کی نمو چھ سال کی کم ترین سطح پر گر چکی ہے۔ دوسری جانب ممبئی فلم نگری جسے بالی وڈ بھی کہا جاتا ہے، میں فلموں کا کاروبار عروج پر ہے۔

بھارت میں 2018 میں صرف ایک برس میں ایک ہزار 800 فلمیں ریلیز ہوئیں جو اسے دنیا میں سب سے زیادہ فلمیں بنانے والا ملک بناتی ہیں اور بالی وڈ بلا شبہہ سب سے زیادہ منافع کمانے والی انڈسٹری بن چکی ہے۔

نیٹ فلکس اور ایمازون پرائم جیسے عالمی ویڈیو سڑیمنگ پلیٹ فارمز کی آمد کے باوجود بھارتیوں پر مقامی فلموں کا سحر قائم ہے۔

ممبئی میں فلمی کاروبار کے تجزیہ کار گرِش جوہر نے اے ایف پی کو بتایا: ’2019 کی آخری تین سہہ ماہی کے اعداد و شمار انتہائی شاندار رہے جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ بالی وڈ فلموں نے گذشتہ سال کے مقابلے میں 15 فیصد زیادہ بزنس کیا۔‘

بالی وڈ کی اس شاندار کارکردگی کا حوالہ دیتے ہوئے ایک بھارتی وزیر نے ملکی معیشت کو مضبوط قرار دیا تھا جس کی وجہ سے ان کا خوب مذاق بھی اڑایا گیا تھا۔

بالی وڈ کی ترقی سے ایک حیران کن پہلو یہ سامنے آیا ہے کہ معیشت میں گراوٹ کے باعث بھارتی شہری تنگ دستی کے باوجود پھل اور سبزیوں جیسی بنیادی ضروریات کو کم کر کے فلموں کی ٹکٹیں خرید رہے ہیں۔

ملٹی سکرین تھیٹرز کے ملک کے سب سے بڑے آپریٹر پی وی آر سنیماز کے سی ای او کمال گیان چندانی نے اے ایف پی کو بتایا: اقتصادی سست روی کے دوران فلمیں بڑی رقم خرچ کیے بغیر تفریح تک رسائی حاصل کرنے کے بہترین ذریعہ بن چکی ہیں۔‘

بھارت کے سب سے مہنگے شہر ممبئی میں رہنے والا ایک فلم بین سنگل سکرین سنیما میں صرف 75 روپے (ایک ڈالر) کا ٹکٹ خرید کر اپنی پریشانیوں سے چھٹکارا پانے کے لیے تین گھنٹے ایک ایئر کنڈیشنڈ ہال میں گزار سکتا ہے جب کہ ایک پرسکون ریسٹورنٹ میں کھانا کھانے کے لیے خاصی زیادہ قیمت خرچ کرنا پڑتی ہے۔

گذشتہ دو سالوں سے بھارت کی گرتی ہوئی اقتصادی صورتحال کے باوجود پی وی آر کی سالانہ آمدنی تقریبا ایک تہائی اضافے کے ساتھ 43 کروڑ ڈالر ہوگئی ہے۔ گیان چندانی نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ سال اور بھی بہتر رہے گا کیونکہ زیادہ سے زیادہ لوگ سستی تفریح کی تلاش میں ہیں۔

ایسا ہی رجحان 2008 کے عالمی مالیاتی بحران کے دوران بھی سامنے آیا تھا جب بھارت کی گرتی ہوئی معیشت کے دوران فلمی محصولات میں اضافہ ہوتا دیکھا گیا تھا۔

ماہرین کے مطابق اس رجحان کی وجوہات یہ ہیں کہ صارفین بظاہر معاشی سست روی کے دوران بڑی خریداری کرنے میں پیچھے ہٹ جاتے ہیں اور اس کے بجائے وہ چھوٹی چھوٹی تفریح میں پناہ تلاش کرتے ہیں۔

بھارت میں ملٹی پلیکس کی ٹکٹوں کی قیمتیں دیگر مارکیٹس کے مقابلے میں بہت کم ہیں جو صارفین کو سستی تفریح فراہم کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ بن چکے ہیں۔

گرافک ڈیزائنر شروتی کلکُرنی کے نزدیک سنیما ایک تنگ گھر سے نجات پانے اور تفریح کا موقع فراہم کرتا ہے۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ سمارٹ فون یا لیپ ٹاپ پر فلم ڈاؤن لوڈ کرنے میں سینیما جا کر تفریح حاصل کرنے جیسی بات نہیں ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا