جاپان کے ایک دور افتادہ جزیرے پر ایک ہفتے کے دوران زلزلے کے 900 سے زائد جھٹکے محسوس کیے گئے جس سے مقامی رہائشیوں میں خوف وہراس پایا جاتا ہے۔
جاپان کے محکمہ موسمیات کے مطابق یہ زلزلے 21 جون سے توکارا جزائر کے قریب کم آبادی والے جزیرے کے سلسلے میں مسلسل ریکارڈ کیے جا رہے ہیں۔
ابھی تک ان زلزلوں سے کوئی بڑا نقصان رپورٹ نہیں ہوا، تاہم محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ فی الحال یہ واضح نہیں کہ یہ زلزلے کب تک جاری رہیں گے۔
محکمہ موسمیات کے زلزلہ اور سونامی ڈویژن کے سربراہ ایتاکا ابیتا نے بتایا ’21 جون سے توکارا جزائر کے ارد گرد سمندری علاقے میں زلزلے کے سرگرمیاں غیر معمولی طور پر بڑھ گئی ہیں۔‘
بدھ کی سہ پہر تقریباً ساڑھے تین بجے 5.5 شدت کا زلزلہ آنے کے بعد ایک ہنگامی پریس کانفرنس کی گئی۔
ابیتا نے کہا ’آج شام (مقامی وقت کے مطابق) چار بجے تک ان زلزلوں کی تعداد 900 سے تجاوز کر چکی ہے۔‘
انہوں نے مقامی لوگوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ مزید شدید زلزلے آنے کی صورت میں پناہ لینے اور علاقے سے انخلا کے لیے تیار رہیں۔
توکارا جزائر کے مکینوں نے بتایا کہ مسلسل زلزلوں کے باعث ان کی راتوں کی نیند ختم ہو گئی اور وہ مسلسل ذہنی دباؤ کی وجہ سے شدید تھکاوٹ کا شکار ہیں۔
ایک مقامی شہری نے علاقائی نشریاتی ادارے ایم بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے (سب) مسلسل ہل رہا ہے۔ سوتے ہوئے بھی ڈر لگتا ہے۔‘
ایک اور رہائشی کے بقول ’یہ واضح نہیں کہ آخر یہ کب ختم ہو گا۔ مجھے سوچنا چاہیے کہ کیا میں اپنے بچوں کو یہاں سے نکال لوں؟‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
توکارا جزائر تقریباً 150 کلومیٹر پر محیط 12 چھوٹے جزیروں کا مجموعہ ہیں جن میں سے سات جزیروں پر لوگ آباد ہیں۔
ان تمام جزیروں کی مجموعی آبادی صرف 700 ہے۔
یہاں کے لوگ طبی سہولیات سے دور ہیں اور قریب ترین ہسپتال تک پہنچنے کے لیے کشتی کے ذریعے کم از کم چھ گھنٹے کا سفر طے کر کے صوبائی دارالحکومت کاگوشیما جانا پڑتا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق منگل تک 10 روز میں علاقے میں 740 زلزلے ریکارڈ کیے گئے، جن کی شدت جاپانی زلزلہ پیمانے پر ایک یا اس سے زائد رہی۔
ان زلزلوں کا سلسلہ 23 جون کو اپنی انتہا پر تھا جب ایک دن میں 183 جھٹکے محسوس کیے گئے۔
ایک مقامی خاتون شیزوکو اریکاوا نے اخبار اساہی شمبون کو بتایا ’زلزلوں سے پہلے سمندر سے عجیب و غریب گونج سنائی دیتی ہے، خاص طور پر رات کو۔ یہ آواز بہت خوف ناک ہوتی ہے۔‘
54 سالہ خاتون نے کہا ’ہر کوئی تھکا ہوا ہے۔ ہم سب صرف یہی چاہتے ہیں کہ اب یہ سلسلہ رک جائے۔‘
ایک اور رہائشی 60 سالہ اسامو ساکاموتو نے بتایا کہ ’اتنے زلزلوں کے بعد اب تو یوں لگتا ہے جیسے زمین مسلسل ہل رہی ہے، حتیٰ کہ جب زلزلہ نہیں آ رہا ہوتا تب بھی یہی کیفیت ہوتی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا ’زلزلے پہلے نیچے سے جھٹکا دیتے ہیں اور پھر گھر لرزنا شروع کر دیتا ہے۔ یہ بہت تکلیف دہ ہے۔‘
جاپان دنیا کے ان ملکوں میں شامل ہے جہاں سب سے زیادہ زلزلے آتے ہیں اور اس نے زلزلوں سے نمٹنے کے لیے انتباہی نظام اور بنیادی ڈھانچہ کو بہتر بنانے میں بہت سرمایہ کاری کی ہے۔
تاہم حکام کے مطابق اس پیمانے کی آفات سے نمٹنے کے لیے مزید تیاری کی ضرورت ہے۔
© The Independent