کیا روس اور میکسیکو پاکستانی چاول پر سے پابندی اٹھا رہے ہیں؟

پاکستانی اداروں کی کوششوں کے باعث گذشتہ ایک سال سے روس اور میکسیکو جانے والے پاکستانی چاول کی خریداری پر پابندی اٹھنے کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔

پاکستانی چاول خریدنے والے ممالک میں ایشیائی ممالک کے علاوہ امریکی، یورپی اور افریقی ملک شامل ہیں (اے ایف پی)

پاکستانی اداروں کی کوششوں کے باعث گذشتہ ایک سال سے روس اور میکسیکو جانے والے پاکستانی چاول کی خریداری پر پابندی اٹھنے کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔

دنیا بھر پاکستان تقریبا 150 ممالک کو کئی اقسام کے چاول برآمد کرتا ہے۔ جن میں باسمتی قسم کے چاول سرفہرست ہیں۔ چاول کی برآمد سے پاکستان ہر سال لاکھوں ڈالر کا زرمبادلہ کماتا ہے۔

پاکستانی چاول خریدنے والے ممالک میں ایشیائی ممالک کے علاوہ امریکی، یورپی اور افریقی ملک شامل ہیں۔

گذشتہ مالی سال (2017-18) کے دوران پاکستان نے چاول کی مختلف اقسام کی برآمدات سے دو ارب امریکی ڈالر سے زیادہ کا زرمبادلہ کمایا۔ صرف روس ہر سال تین ہزار ملین ٹن سے زیادہ چاول برآمد کیے جاتے ہیں۔ جس سے ملک کو پانچ کروڑ ڈالر کا زرمبادلہ ملتا ہے۔

میکسیکو جانے والے پاکستانی چاول کی مقدار گرچہ روس سے کم ہے، تاہم وہاں سے بھی ہزاروں ڈالر کا زرمبادلہ کمایا جاتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان میں درآمدات کے فروغ کے لیے کام کرنے والے ادارے ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ٹی ڈی اے) کے سینیئر اہلکار عامر الرحمٰن نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ روس اور میکسیکو نے پاکستانی چاول کے دانوں میں پائے جانے والے کیڑے کھپرا بیٹل کی موجودگی کے باعث پابندی لگائی تھی۔

تاہم انہوں نے کہا کہ پاکستانی اداروں نے روسی حکومت کے اعتراضات دور کرنے کے لیے کافی اقدامات اٹھائے ہیں۔ جن کی اطلاع ماسکو کو بھی دے دی گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ روسی حکومت نے پاکستانی چاول کی کوالٹی چیک کرنے کے لیے ماہرین کی ایک ٹیم جنوری میں پاکستان بھیجنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ عامر الرحمٰن نے امید ظاہر کی کہ روسی ماہرین معائنے کے بعد مثبت رپورٹ دیں گے اور ماسکو پاکستانی چاول کی درآمدات پر سے پابندی ہٹا دے گا۔

پابندی کیوں لگی

آل پاکستان کمرشل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے مطابق رواں سال کے آغاز میں پاکستان میں چاول کے بعض برآمد کنندگان کو اپنے روسی خریداروں سے شکایات موصول ہوئیں۔ جن کا تعلق پاکستان سے بھیجے جانے والی چاول کی بوریوں میں کیڑے کھپرا بیٹل کی موجودگی سے تھا۔

پاکستان سے چاول خریدنے والے بعض روسی درآمد کنندگان نے پاکستانی چاول میں کھپرا بیٹل کی موجودگی کی شکایت اپنے ملک کی فیڈرل سروس فار ویٹرنری اینڈ فائیٹو سنیٹری سرویلنس کو کی۔

اس وقت پاکستانی چاول کے کئی کنٹینرز کراچی کے ساحل پر روس جانے کے لیے تیار کھڑے تھے جبکہ کئی دوسرے روس روانہ ہو چکے تھے۔

روسی حکومت نے چاول کے تاجروں کی شکایات موصول ہونے پر اس سال مئی میں پاکستانی چاول کی درآمد پر پابندی لگا دی اور اس سلسلے میں پاکستانی حکام کو بھی مطلع کر دیا گیا تھا۔

انہی دنوں میکسیکو میں بھی پاکستان سے آنے والے چاول کی کنسائنمنٹس میں کھپرا بیٹل کی موجودگی کا انکشاف ہوا اور میکسیکو نے بھی پاکستان سے خریدے جانے والے چاول جہازوں سے اتارنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔

کیا اقدامات اٹھائے گئے

پودوں کی حفاظت کے لیے کام کرنے والے وفاقی محکمے پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد سہیل شہزاد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ کھپرا بیٹل اکثر گوداموں میں موجود ہوتا ہے۔ جہاں سے یہ چاول کی بوریوں میں داخل ہو کر دانے کو نقصان پہنچاتا ہے۔

کھیتوں میں کٹائی کے بعد چاول پراسیسنگ یونٹس میں لایا جاتا ہے، جہاں استعمال کے قابل بنانے کے لیے چاول کے دانوں کو مختلف عوامل سے گزارا جاتا ہے۔

پراسیسنگ یونٹس کے گوداموں میں ہی کھپرا بیٹل چاول پر حملہ کرتا ہے۔

سہیل شہزاد نے کہا کہ ان کے محکمے نے کھپرا بیٹل سے بچاؤ کے لیے کچھ بنیادی ہدایات تیار کیں اور پروسیسنگ یونٹس کو بھیجیں تاکہ وہ اپنی پیداوار کو اس کیڑے سے بچانے کے لیے ان پر عمل کریں۔

انہوں نے بتایا کہ تقریباً 40 رائس پروسیسنگ یونٹس ان کے تیار کردہ ہدایات پر عمل درآمد کرنا شروع کر دیا ہے۔

سہیل شہزاد کے مطابق روسی ماہرین کی ٹیم کو ان ہی رائس پراسیسنگ یونٹس کا دورہ کروایا جائے گا جہاں وہ دیکھیں گے کہ کھپرا بیٹل سے بچاؤ کے اقدامات پر کس حد تک عمل کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جنوری تک دوسرے کئی رائس پروسیسنگ یونٹس بھی ان کی تیار کردہ ہدایات پر عمل درآمد شروع کر دیں گے۔

عامر الرحمٰن نے بتایا  کہ میکسیکو کی حکومت کو بھی دعوت دی جائے گی کہ جنوری میں ہی رائس پروسیسنگ یونٹس کے معائنے کے لیے ماہرین بھجیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی اداروں نے کھپرا بیٹل سے بچاؤ کے کافی سے زیادہ اقدامات اٹھا لیے ہیں اور امید ظاہر کی کہ آئندہ سال فروری تک روس اور میکسیکو کو پاکستانی چاول کی برآمد دوبارہ شروع ہو جائے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان