ایف آئی اے نے مسلم لیگ ن کے سیکرٹریٹ پر چھاپہ کیوں مارا؟

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کے مطابق لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں واقع مسلم لیگ ن کے مرکزی سیکریٹریٹ پر چھاپہ عدالتی حکم پر مارا گیا۔ ن لیگ کی جانب سے بھی چھاپے کی تصدیق

ایف آئی اے کی ٹیم نے   لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں واقع مسلم لیگ ن کے دفتر پر آج  چھاپہ مارا۔ (تصویر: ارشد چوہدری)

پاکستان کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے)نے آج لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں واقع مسلم لیگ ن کے مرکزی سیکرٹریٹ پر چھاپہ مار کر جج ارشد ملک ویڈیو سکینڈل کیس سے متعلق کچھ شواہد قبضے میں لے لیے۔

مسلم لیگ ن کی رہنما اور پارٹی قائد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کچھ عرصہ قبل دیگر رہنماؤں کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی ایک ویڈیو جاری کی تھی۔ویڈیو میں مبینہ طور پر جج ارشد ملک، مسلم لیگ (ن) کے کارکن ناصر بٹ سے ملاقات کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنس سے متعلق گفتگو کر رہے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر انویسٹی گیشن اسلام آباد اعجاز احمد شیخ کی جانب سے جوڈیشل مجسٹریٹ لاہور اشفاق احمد کو درخواست پیش کی گئی تھی کہ انہیں جج ارشد ملک ویڈیو سکینڈل کی تحقیقات کے لیے مسلم لیگ ن کے مرکزی دفتر سمیت تین مقامات پر چھاپہ مارنے کے لیے سرچ وارنٹ جاری کرکے ثبوت برآمد کرنے کی اجازت دی جائے۔ جس پر عدالت نے انہیں مسلم لیگ ن کے ماڈل ٹاؤن میں واقع سیکرٹریٹ اور میاں سلیم رضا اور میاں غفار کی رہائش گاہ پر چھاپہ مار کر ویڈیو سے متعلق ریکارڈ اور دیگر دستاویزات کی برآمدگی کی اجازت دے دی۔

عدالت کی اجازت کے بعد ایف آئی اے کی ٹیم نے مسلم لیگ ن کے دفتر پر چھاپہ مارا اور میڈیا سیل میں موجود ویڈیو چلانے اور ایڈٹ کرنے والی ڈیوائسز اور ضروری دستاویزات قبضے میں لے لیں۔

مسلم لیگ ن کی جانب سے بھی چھاپے کی تصدیق کی گئی ہے۔

جج ارشد ملک ویڈیو سکینڈل تحقیقات

سابق وزیر اعظم نواز شریف کو سزا سنانے والے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو سے متعلق سپریم کورٹ کے احکامات پر ایف آئی اے کی تحقیقات جاری ہیں۔

کچھ عرصہ قبل اس کیس کی سماعت اسلام آباد کی مقامی عدالت میں ہوئی تھی، جس کے دوران ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں جمع کروائی تھی۔

ایف آئی اے کے تفتیشی افسر اور پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا تھا کہ تحقیقات کے دوران ملزمان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا لہٰذا انہیں کیس سے بری کردیا جائے۔

جس پر عدالت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے کی درخواست منظور کرتے ہوئے کیس میں نامزد تینوں ملزمان ناصر جنجوعہ، خرم یوسف اور غلام جیلانی کو عدم شواہد کی بنا پر بری کردیا تھا۔

اس معاملہ کے مرکزی کردار ناصر بٹ بھی ایف آئی اے کو مطلوب ہیں اور انہیں ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا، جن کا دعویٰ تھا کہ انہوں نے ویڈیو کا فرانزک ٹیسٹ کرایا ہے اور یہ ویڈیوز اصلی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان