قاسم سلیمانی امریکی سفارتخانوں پر حملے کا منصوبہ بنا رہے تھے:ٹرمپ

صدر ٹرمپ نے قاسم سلیمانی کو ڈرون حملے میں ہلاک کرنے کےایک ہفتے بعد فاکس نیوز کو دیے جانے والے انٹرویو میں کہا کہ ’یہ ممکنہ طور پر بغداد کا سفارت خانہ ہو سکتا تھا۔‘

عراقی فوج کا ایک ہیلی کاپٹر اس گرین زون پہ پرواز کرتے ہوئے جہاں امریکی سفارت خانہ اور عراقی پارلیمینٹ واقع ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعوی کیا ہے کہ ’ایرانی فوجی کمانڈر قاسم سلیمانی کو جب امریکی حملے کا نشانہ بنایا گیا تو وہ چار امریکی سفارت خانوں پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔‘

ابھی اس تنازعے پر بحث جاری ہے کہ کیا قاسم سلیمانی سے امریکہ کو کوئی فوری خطرہ لاحق تھا؟ اس حوالے سے امریکی انتظامیہ کے بدلتے موقف کے بعد صدر ٹرمپ نے بغیر کوئی ثبوت پیش کیے یہ دعوی کیا کہ اس ممکنہ حملے کا نشانہ بننے والے سفارت خانوں میں بغداد کا سفارت خانہ بھی شامل تھا۔

صدر ٹرمپ نے قاسم سلیمانی کو ڈرون حملے میں ہلاک کرنے کےایک ہفتے بعد فاکس نیوز کو دیے جانے والے انٹرویو میں کہا کہ ’ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ یہ ممکنہ طور پر بغداد کا سفارت خانہ ہو سکتا تھا۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا دوسرے سفارت خانوں پر بھی حملے کا منصوبہ تھا تو صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ’ میں بتا سکتا ہوں کہ یہ چار سفارت خانے ہو سکتے تھے۔‘

اس سے چند گھنٹے قبل امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ امریکہ کو علم نہیں تھا کہ یہ حملہ کہاں اور کب ہو سکتا ہے۔

وائٹ ہاوس میں ہونے والی پریس کانفرنس میں مائیک پومپو سے اس حوالے سے تفصیلات کا پوچھا گیا تھا۔

امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’میں نہیں جانتا کس وقت، کس دن یہ حملہ ہو سکتا تھا لیکن یہ بہت واضح ہے کہ قاسم سلیمانی امریکی مفادات پر بڑے پیمانے کا حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رہے تھے اور یہ حملے فوری ہو سکتے تھے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکی صدر اور وزیر خارجہ کی جانب سے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب رواں ہفتے میں ہی ایران نے عراق میں امریکی فوج کے زیر انتظام اڈوں پر راکٹ حملے کیے ہیں۔

ان حملون میں کوئی امریکی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا لیکن اسی رات ایک سویلین فضائی کمپنی کا جہاز تہران ائیرپورٹ کے قریب گر کر تباہ ہو گیا تھا۔

کئی مغربی ممالک کی جانب ایران پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ ایران نے اس جہاز کو حادثاتی طور پر مار گرایا ہے لیکن ایران ان الزامات کی تردید کرتا رہا اور بالآخر اعتراف کر لیا۔ 

(اس رپورٹ میں ایجنسیوں کی معاونت شامل ہے۔)

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا