عمران خان کی ایک بار پھر بھارت کو مذاکرات کی پیشکش

پاکستانی وزیرِ اعظم عمران خان نے ایک بار پھر بھارت کو پیغام دیا ہے کہ امن کو ایک اور موقع دیا جانا چاہیے اور موجودہ صورتِ حال کو ’ڈی فیوز‘ کر کے معاملات کو پرامن طریقے سے حل کیا جائے۔

فوٹو۔پی آئی ڈی

پاکستانی وزیرِ اعظم عمران خان نے ایک بار پھر بھارت کو پیغام دیا ہے کہ امن کو ایک اور موقع دیا جانا چاہیے اور موجودہ صورتِ حال کو ’ڈی فیوز‘ کر کے معاملات کو پرامن طریقے سے حل کیا جائے۔

عمران خان نے بدھ کی سہ پہر ٹیلی ویژن پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’آج کی کارروائی کا واحد مقصد یہ ظاہر کرنا تھا اگر آپ ہمارے ملک میں آ سکتے ہیں تو ہم بھی ایسا کر سکتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’تمام جنگیں غلط اندازوں سے شروع ہوتی ہیں اور کوئی نہیں جانتا کہ وہ کہاں ختم ہوں گی۔ پہلی جنگِ عظیم کے بارے میں خیال تھا کہ یہ ہفتوں میں ختم ہو جائے گی، لیکن اسے چھ سال لگ گئے۔ اسی طرح امریکہ کو بھی اندازہ نہیں تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ 17 سال لے جائے گی۔‘

’میں انڈیا سے سوال کرتا ہوں، جیسا اسلحہ آپ کے پاس ہے اور جیسا اسلحہ ہمارے پاس ہے، کیا ہم کسی غلط اندازے کے متحمل ہو سکتے ہیں؟ اگر صورتِ حال مزید بگڑی تو پھر نہ یہ میرے اختیار میں ہو گی نہ مودی کے۔‘
’میں ایک بار پھر آپ کو دعوت دیتا ہوں۔ ہم تیار ہیں۔ ہم انڈیا کا دکھ سمجھتے ہیں جو اسے پلوامہ میں برداشت کرنا پڑا ہے اور ہم دہشت گردی پر ہر طرح کے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔‘ 

دو نہیں ایک بھارتی ہواباز حراست میں

اس سے قبل پاکستانی فوج نے کہا تھا کہ اس کی فضائیہ نے لائن آف کنٹرول کو عبور کرنے والے دو بھارتی طیاروں کو مار گرا کر دو پائلٹوں کو حراست میں لے لیا ہے۔

تاہم بعد میں فوج کے ترجمان نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ پاکستان کی تحویل میں صرف ایک ہی بھارتی پائلٹ ہے جن کا ’فوجی اخلاقایات‘ کے مطابق خیال رکھا جا رہا ہے۔

فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ آئی ایس پی آر کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے راولپنڈی میں پریس کانفرنس کے دوران پاکستان اور بھارت کے درمیان ایل او سی پر بدھ کو ہونے والی کارروائی کی تفصیل بتائی اور کہا کہ یہ کارروائی اس لیے کی گئی تاکہ اپنی ’صلاحیت، عزم اور ارادے کا مظاہرہ‘  کیا جا سکے۔

واضح رہے کہ پاکستان کی جانب سے بھارت کی حدود میں ہونے والی کارروائی پیر اور منگل کی درمیانی شب کو بھارت کی جانب سے ’دراندازی‘ کے ردعمل میں کی گئی ہے۔ پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت نے متنبہ کیا تھا کہ وہ اپنی مرضی کے `وقت اور مقام` پر بھارت کو جواب دیں گے۔

آئی ایس پی آر کے سربراہ نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ منگل کی رات پاکستانی فضائیہ نے ایل او سی کے پار چھ اہداف کا انتخاب کیا جو بھارت کی جانب بھمبر گلی، کے جی ٹاپ اور ناریان کے علاقوں میں تھے۔

انہوں نے بتایا کہ بدھ کی صبح فضائیہ کے طیاروں نے اپنی حدود میں رہتے ہوئے منتخب اہداف سے کچھ فاصلے پر بمباری کی۔

پاکستانی فضائیہ کی کارروائی

صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ منتخب اہداف میں مقامی انتظامیہ کے دفاتر اور ایک فوجی چوکی شامل تھی۔

میجر جنرل آصف غفور کے بقول کچھ فاصلے پر بمباری کرنے کا مقصد تھا کہ `کوئی جانی نقصان نہ ہو۔`

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی فضائیہ کی بمباری کے بعد بھارتی فضائیہ کے دو طیارے تعاقب کرتے ہوئے `پاکستانی حدود میں داخل ہوئے` جنہیں پاکستانی فضائیہ نے مار گرایا، ان میں سے ایک طیارہ بھارت کی حدود میں گرا جبکہ دوسرا پاکستانی حدود میں آ گرا۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج اور پاک فضائیہ کے پاس جواب دینے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا، لیکن ہم ایک ذمہ دار ریاست ہیں، یہی وجہ ہے کہ آج صبح جب پاک فضائیہ نے وہ اہداف لینے تھے تو ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم کوئی فوجی اہداف نہیں لیں گے، دوسرا ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ ہمارے اہداف لینے کے دوران کسی انسانی جان کا نقصان نہ ہو۔ ’جو کارروائی کی گئی وہ دفاعی تھی، اسے فتح قرار نہیں دیتے۔`

میجر جنرل آصف غفور کے مطابق ’ہم سب کچھ کرسکتے ہیں، لیکن ہم خطے کے امن کی قیمت پر کچھ نہیں کرنا چاہتے۔ ہم ذمہ دار رہنا چاہتے ہیں، ہم جنگ کی طرف نہیں جانا چاہتے۔‘

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی ریاست، حکومت، مسلح افواج اور عوام نے ہمیشہ بھارت کو امن کا پیغام دیا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’دونوں ملک جنگ کی صلاحیت رکھتے ہیں، جنگ شروع کرنا آسان ہے لیکن یہ ختم کہاں ہوگی، اس کے بارے میں کسی کو علم نہیں۔‘ انہوں نے بھارت کو مذاکرات کی دعوت دی اور کہا کہ `امن کا راستہ مذاکرات میں ہی  ہے۔`

میجر جنرل آصف غفور نے عالمی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ ان حالات میں اپنا کردار ادا کرے، کیونکہ پاکستان جنگ کی طرف نہیں جانا چاہتا، ’ہم امن کی طرف جانے والے راستے پر چلنا چاہتے ہیں کیونکہ جنگ میں کسی کی جیت نہیں ہوتی۔‘

بھارت کا ردعمل

بھارت کی جانب سے اس سارے معاملے کے بعد اپنے ایک طیارے اور ایک پائلٹ کے لاپتہ ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔

اب سے کچھ دیر قبل بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’گذشتہ روز بھارتی طیاروں کی جانب سے پاکستانی حدود میں جیش محمد کے تربیتی کیمپ پر کارروائی کے بعد پاکستان نے اپنی فضائیہ کا استعمال کرتے ہوئے بھارتی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے کارروائی کی۔‘

رویش کمار کا کہنا تھا کہ ’جواب میں بھارتی فضائیہ فوری طور پر حرکت میں آئی اور ایک پاکستانی لڑاکا طیارہ مار گرایا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس دوران ہمارا ایک مگ 21 جنگی طیارہ پاکستانی طیاروں سے لڑائی میں گر کر تباہ ہو گیا ہے جس کا پائلٹ تاحال لاپتہ ہے۔ پاکستان دعویٰ کر رہا ہے کہ پائلٹ ان کی تحویل میں ہے تاہم ہم تفصیلات کا جائزہ لے رہے ہیں۔‘

گرفتار بھارتی پائلٹ کی ویڈیو منظر عام پر

پاک فوج کی جانب سے گرفتار کیے گئے ایک بھارتی پائلٹ ابھی نندن کی ویڈیو بھی منظرعام پر آئی ہے، جس میں وہ بتاتا ںظر آیا کہ وہ فلائنگ پائلٹ ہے اور اس کا سروس نمبر 27981 ہے۔

تاہم ابھی نندن نے مزید کچھ بتانے سے انکار کردیا۔

اس سے قبل میجر جنرل آصف غفور نے ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ پاکستانی فضائیہ نے اپنی فضائی حدود سے کارروائی کرتے ہوئے بھارتی طیاروں کو مار گرایا، جن میں سے ایک پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں جبکہ دوسرا بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں گرا۔

آصف غفور نے مزید کہا کہ پاکستانی حدود میں گرنے والے طیارے کے ایک پائلٹ کو حراست میں لے لیا گیا جبکہ دیگر دو کی تلاش جاری ہے۔

پاکستانی دفترِ خارجہ کے ترجمان نے بھی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ بدھ کی صبح فضائیہ کی جانب سے کی جانے والی اس کارروائی کا مقصد صرف اور صرف اپنے حق اور دفاعی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے اپنی ٹوئیٹ میں کہا کہ ’ہم صورتحال کو بڑھاوا نہیں دینا چاہتے لیکن اگر مجبور کیا گیا تو ہم مکمل تیار ہیں۔‘

پاکستانی فضائیہ کا طیارہ مار گرانے کا بھارتی دعویٰ مسترد

بھارتی خبر رساں ادارے اے این آئی نے خبر دی تھی کہ بھارتی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے پاک فضائیہ کے ایک ایف 16 طیارے کو آج صبح انڈین ایئرفورس نے مار گرایا، جو نوشہرہ سیکٹر میں وادی لام کے علاقے میں پاکستانی حدود کے 3 کلومیٹر اندر گرا۔

تاہم ترجمان پاک فوج نے بھارتی دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ آج ہونے والی کارروائی میں پاک فضائیہ کے کسی ایف 16 طیارے نے حصہ نہیں لیا۔

بھارت کے زیرِانتظام کشمیر کے علاقے بڈگام میں بھی بدھ کی صبح ایک طیارہ گرنے کی اطلاع آئی تھی، تاہم میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ اُس واقعے کا پاکستانی کارروائی کے ساتھ تعلق نہیں۔  

خیال رہے کہ پیر اور منگل کی درمیانی شب بھارت کی جانب سے لڑاکا طیارے پاکستانی حدود میں داخل ہوئے تھے جس کے بعد پاکستانی حکومت اور فوج نے کہا تھا کہ وہ بھارت کو اپنے منتخب کردہ وقت اور مقام پر جواب دیں گے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان یہ حالیہ کشیدگی ایک ایسے وقت میں پیدا ہوئی ہے، جب رواں ماہ 14 فروری کو جموں وکشمیر کے شہر پلوامہ میں ایک کار بم حملے میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے 40 کے قریب جوان مارے گئے تھے، جس کی ذمہ داری بھارت نے پاکستان پر عائد کی تھی، تاہم اسلام آباد نے اس کی سختی سے تردید کردی تھی۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان