برطانیہ کی کنزرویٹو پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی بِم آفولامی نے اُس وقت تاریخ رقم کردی، جب وہ بچے کی پیدائش کے موقع پر چھٹیاں لینے والے پہلے مرد رکن اسمبلی بنے۔
یہ گذشتہ ماہ کی ہی بات ہے جب لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والی رکن اسمبلی ہیریٹ ہارمین کی طویل مہم کے بعد نئے والدین کے لیے ان قوانین میں تبدیلی ہوئی کہ بچے کی پیدائش کے فوری بعد انہیں پارلیمنٹ میں نہ آنا پڑے، کیونکہ یہ وقت انہیں اپنے بچے کے ساتھ گزارنا چاہیے۔
ٹیولپ صدیق وہ پہلی رکن پارلیمنٹ تھیں، جن کا ووٹ بچے کی پیدائش کے بعد کسی اور نے کاسٹ کیا۔ ماؤں کے لیے بچے کی پیدائش کے بعد چھٹیاں بہت ضروری ہوتی ہیں، اگرچہ کچھ لوگ بچے گود لیتے ہیں یا پھر کرائے کی کوکھ کے ذریعے بچے پیدا کرتے ہیں، لیکن پھر بھی آپ کی زندگی میں آنے والے اس ننھے مہمان کے ساتھ معمولات زندگی ترتیب میں لانے کے لیے دفتری مصروفیات سے چھٹیاں ضروری ہوتی ہیں۔
بچے کی پیدائش کے بعد والد کو ملنے والی چھٹیوں کو اتنی اہمیت نہیں دی جاتی، لیکن بہرحال یہ ضروری ہیں، کیونکہ یہ چھٹیاں نہ لے کر نئے نئے باپ بننے والے مرد اپنے بچے کے ساتھ وہ وقت نہیں گزار پاتے، جو انہیں گزارنا چاہیے۔
بِم آفولامی نے کھلے عام اپنے اس فیصلے کے حوالے سے بات کی کہ وہ بچے کی پیدائش کے موقع پر چھٹیاں لے رہے ہیں۔
یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے کہ کام کرنے والی ماؤں کو ملازمت کی جگہوں پر بہت زیادہ پرعزم نہیں سمجھا جاتا کیونکہ انہیں بچوں کی بھی دیکھ بھال کرنی پڑتی ہے۔
بچے کی پیدائش کے بعد ماؤں کے اس فیصلے کو بھی عجیب سی نظروں سے دیکھا جاتا ہے، جب وہ دوبارہ سے کام پر جانے کی خواہش کا اظہار کرتی ہیں۔ میرے ایک سابق سسر میرے اس خیال سے خوفزدہ ہوگئے تھے، جب بچے کی پیدائش کے بعد میں نے اپنے کیریئر کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
وہ اکثر مجھے کہتے کہ ’ماں ہونا ہی میری زندگی کا سب سے اہم کام ہے‘۔ خیر میں نے یہ نہیں کیا۔ اب ڈائنا ساروں کے زمانے کے مرد ہمیں بتائیں گے کہ ماں بننا اصل میں کیا ہے!
ہمارے والدین کو ہماری ملازمت کی اہمیت کے بارے میں بتانے کی اب کوئی ضرورت نہیں، کیونکہ ہمیں زندگی گزارنے کے لیے کھانا بھی ہے اور اپنے خواب بھی پورے کرنے ہیں۔ میں جھوٹ نہیں بول سکتی کہ میں صرف اس لیے کام کرتی ہوں تاکہ میں اپنے کھانے کے لیے کچھ کما سکوں، بلکہ کچھ کرنے کے قابل ہونا بھی ایک بہت سکون کی بات ہے۔
مجھے اپنی ملازمت سے محبت ہے، مجھے اس ملازمت کی ضرورت ہے۔ میں ایک اسٹینڈ اپ کامیڈین ہوں، میں اس کے بارے میں بہت پرجوش ہوں۔ اگر میں ایک ہفتے یہ کام نہ کروں تو میں بس اسٹاپوں پر لوگوں کے ساتھ ہنسی مذاق شروع کردیتی ہوں۔
بچے کی پیدائش کے بعد چھٹیاں لینا اگرچہ بہت اچھا ہے لیکن میں نے یہ کبھی نہیں لیں۔ پہلے بچے کی پیدائش کے بعد 6 ماہ تک کام سے دور رہنے کا میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی، کیونکہ میں اُس وقت تک ایک کامیڈین یا مصنف کے طور پر خود کو منوا نہیں پائی تھی اور میرے پاس اُس وقت ایسے مواقع تھے، جنہیں اگر میں گنوا دیتی تو شاید میں یہ مواقع ہمیشہ کے لیے کھودیتی، لہذا میرے بچے نے بھی میرے ساتھ ساتھ سفر کیا، جب میں پورے ملک کے سفر کے دوران آرٹ سینٹرز میں لوگوں کو محظوظ کر رہی ہوتی تھی تو میرا بچہ میری والدہ کے ساتھ ہوٹلوں کے کمروں میں موجود ہوتا تھا۔
چھ سال بعد میرے دوسرے بچے کی پیدائش کے وقت، جب وہ صرف 5 ہفتے کا تھا اور زچگی کے بعد میں بھی پوری طرح سے صحت یاب نہیں ہوئی تھی، میں اُس وقت بھی لیٹی ٹیوڈ فیسٹیول میں اسٹیج پر پرفارم کر رہی تھی۔ میں طلاق، نئے گھر اور خالی بینک اکاؤنٹ کے ساتھ اپنے کام کو پس پشت نہیں ڈال سکتی تھی۔ دوسری جانب میری بیٹی کا باپ، بچے کی پیدائش کے بعد والد کو ملنے والی چھٹیوں کے بارے میں الگ ہی وضاحت رکھتا تھا، یہی وجہ ہے کہ وہ اُس کی پیدائش سے بہت پہلے ہی چلا گیا، لہذا میرے پاس چھٹیاں لینے کا کوئی آپشن ہی نہیں تھا۔
اس عرصے میں کام کی وجہ سے میرے بچوں کی واحد تفریح اپنی ماں کے ساتھ بینک تک جانا ہوتا تھا۔ مجھے اس بارے میں بہت برا محسوس ہوتا ہے، لیکن یہ اچھی بات تھی کہ بینک کا عملہ میرے بچوں کو مفت لالی پاپ دیتا تھا، جسے ڈزنی لینڈ پیرس قرار دیا جاسکتا ہے۔
جب میں کام کی وجہ سے ان سے دور ہوتی تھی تو وہ میری کمی محسوس کرتے تھے، لیکن جتنا ہوسکتا تھا میں انہیں اپنے ساتھ لے کر جاتی تھی۔ انہوں نے میرے ساتھ پوری دنیا میں سفر کیا۔
رواں برس ٹور سے قبل، میں نے انہیں ایک پلّا خرید کر دیا، جس کا نام ہم نے ’ٹیلر‘ رکھا، اس کا مقصد یہ تھا کہ اس کی وجہ سے میرے بچے اُن راتوں میں بہل جائیں جب میں ان کے ساتھ نہیں ہوتی، لیکن اس ہفتے جب میں لیسسٹر میں ہونے والے اپنے ایک شو کے لیے جارہی تھی تو کتے کی ٹوکری میں بیٹھی میری پانچ سالہ بیٹی اسے پیار کرتے ہوئے مجھ سے کہنے لگی، ُآپ کا منصوبہ کام نہیں آیا، اب یہاں آپ کو یاد کرنے والے 3 ہوں گے۔‘
لہذا اس ہفتے، میں اپنے بچوں اور پلّے کے ساتھ گاڑی میں سامان رکھ رہی ہوں اور ہم لنکن اور نوٹنگھم کے ٹور پر جارہے ہیں کیونکہ جب آپ ایک کام کرنے والی ماں ہوتی ہیں تو آپ کو اسی حساب سے چلنا پڑتا ہے، میں ان لوگوں کو سلام پیش کرتی ہوں جو یہ ساری مشکلات محسوس کرتی ہیں اور پھر بھی سب کام کرتی ہیں۔