سعودی عرب میں حقوق نسواں کے کارکنوں کے خلاف قانونی کارروائی کی تیاری

خیال ہے کہ نو افراد کو عدالتی کارروائی کا سامنا ہے۔

جون 2018 میں سعودی خاتون گاڑی چلانے کی ایک تعلیمی ویڈیو دیکھتے ہوئے۔

 

سعودی عرب کی سرکاری خبررساں ایجنسی کے مطابق حقوق نسواں کے کئی کارکنوں کے خلاف جو کئی ماہ سے قید میں ہیں قانونی کارروائی شروع کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔

ملک کے پبلک پراسیکوٹر ان نو افراد کی عدالتی کارروائی کی تیاری کر رہے ہیں جن پر گذشتہ سال جون میں ملک کے مفادات کو نقصان پہنچانے اور بیرون ملک جارحانہ عناصر کو مدد فراہم کرنے کا الزام ہے۔

اس گروپ میں پانچ مرد اور چار خواتین شامل ہیں۔

ان افراد کو حراست میں لیے جانے کے وقت بین الاقوامی حقوق کے گروپوں نے بتایا کہ کم سے کم گیارہ ممتاز کارکنوں جن میں زیادہ تر خواتین ہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

انہوں نے سلطنت میں مردوں کی نگرانی کے نظام اور گاڑی چلانے کے حق کے لیے ماضی میں مہم چلائی تھی۔

چند بعد میں رہا کر دیئے گئے، لیکن کارکنوں نے کہا ہے کہ کئی خواتین مہینوں کو قید تنہائی میں رکھا گیا اورانہیں تشدد اور جنسی ہراسیت کا سامنا کرنا پڑا۔

ایک سعودی اہلکار نے خواتین کے ساتھ قید میں بدسلوکی اور تشدد کا الزام مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’غلط ... اور سچ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘

ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی حزب اختلاف سے نمٹنے کی کوشش میں دسیوں دیگر کارکنوں دانشوروں اور علما کو علیحدہ طور پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔ سعودی شہزادے نے انسداد بدعنوانی کی مہم کے ساتھ مزید اثر ورسوخ بھی حاصل کر لیا ہے۔

تازہ اعلان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ڈاونلڈ ٹرمپ کے داماد جیرڈ کوشنر نے سلمان کے ساتھ ملاقات علاقائی رہنماؤں سے ملاقاتوں کے سلسلے میں بات چیت کی ہے۔ کوشنر

کو مشرق وسطی کے امن منصوبے پر کام کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔

یمن میں جنگ کے سفارتی حل کے سلسلے میں برطانیوی سیکرٹری خارجہ جیریمی ہنٹ اس اختتام ہفتہ سعودی حکام سے ملنے والے ہیں۔

اضافی رپورٹنگ: اے پی

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا