انڈونیشیا: خواتین کو کوڑے مارنے والی خواتین

انڈونیشیا نے شرعی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کو کوڑے مارنے کے خواتین کوڑے مار سکواڈ متعارف کروا دیا ہے۔

انڈونیشیا میں کئی معاملات میں کوڑے مارنے کی سزا دی جاتی ہے (فائل فوٹو/ اے ایف پی)

انڈونیشیا نے شرعی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کو کوڑے مارنے کے خواتین کوڑے مار سکواڈ متعارف کروا دیا ہے۔

اس سکواڈ کے لیے حال ہی میں بھرتی کی جانے والی خواتین کو ایک تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے جس میں ہوٹل کے کمرے میں سے ایک مرد کے ساتھ موجود پائی جانے والی غیر شادی شدہ خاتون کو سزا دی جا رہی ہے۔

سرکاری خاتون افسر نے سفید نقاب اور بھورے رنگ کا برقع پہن رکھا ہے اور انہیں گھٹنوں کے بل زمین پر بیٹھی خاتون کو چھڑی سے مارتے دیکھا جا سکتا ہے۔

بندا آچے کی شریعہ پولیس کے تحقیقی افسر زکوان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’انہوں نے یہ بہت بہتر انداز میں کیا ہے۔ ان کی تکنیک بہتر تھی۔‘

یہ سزا انڈونیشیا میں آچے کے علاقے میں دی گئی ہے۔ یہ انڈونیشیا کا واحد علاقہ ہے جہاں شرعی قوانین نافذ کیے گئے ہیں۔

انڈونیشیا میں کئی معاملات میں کوڑے مارنے کی سزا دی جاتی ہے جن میں شراب نوشی، شادی کے بغیر جسمانی تعلق اور ہم جنس پرستی شامل ہیں۔

چونکہ خواتین پر اخلاقی جرائم کے حوالے سے زیادہ الزامات عائد کیے جاتے ہیں تو آچے نے اس کا حل یہ نکالا ہے کہ شریعت کے مطابق اسلامی قوانین کی خلاف ورزی کی قصوروار خواتین کو کوڑے مارنے کے لیے بھی خواتین کو مقرر کیا جائے۔

اے ایف پی کے مطابق اس حوالے سے خواتین یونٹ کو قائم کرنے میں کئی سال کا عرصہ صرف ہوا ہے۔

زکوان کا کہنا ہے کہ ’ہم ان کو تربیت دیتے ہیں تاکہ ان کی صحت کو یقینی بنایا جا سکے اور وہ درست انداز میں چھڑی مار سکیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا ہے کہ ’ایک ساتھی شہری کو چھڑی مارنے کی ذہنی کوفت کا سامنا کرنے کر لیے آپ کو خدا کی جانب متوجہ ہونا ہوتا ہے۔ یہ ایک نظریاتی عمل ہے جس میں ہم انہیں ان کے کردار کی اہمیت سمجھاتے ہیں اور یہ کہ وہ خدا کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں پر رحم نہ کریں۔‘

گذشتہ سال آچے میں ایک مرد اور خاتون کو اس وقت تک کوڑے مارے گئے تھے جب تک وہ ہلاک نہیں ہو گئے۔

22 سالہ لڑکا 100 کوڑوں کی سزا کے دوران بے ہوش ہو گیا تھا جسے مزید کوڑے مارنے سے پہلے ہوش میں لایا گیا تھا۔

کوڑے مارنے کے ایک اور واقعے میں ایک خاتون جن کو 30 کوڑوں کی سزا دی گئی تھی وہ اپنی سزا کے دوران بے ہوش ہو گئیں۔ ان پر الزام تھا کہ وہ ’ایک نا محرم مرد کے ساتھ موجود پائی گئیں تھیں۔‘

عوامی طور پر کوڑے مارنے کی سزا کے دوران بڑی تعداد میں لوگ اکٹھے ہو جاتے ہیں جن کو سزا دینے کے عمل کی تصاویر بنانے اور ریکارڈنگ کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔

انڈونیشیا کے صدر جوکو وڈوڈو عوامی طور پر کوڑے مارنے کی سزا کو ختم کرنے کا کہہ چکے ہیں لیکن آچے کے علاقے پر ان کا اختیار بہت کم ہے کیونکہ اس علاقے کو 2005 میں خصوصی خودمختاری کا درجہ دیا گیا تھا۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا