ہم لوگ جو کھیل بچپن میں کھیلتے تھے وہ آج کہیں نظر نہیں آتے۔ گلی ڈنڈا، سٹاپو، پٹھو گرم اور برف پانی کی جگہ اب پب جی، پوکے مان گو، فورٹ نائٹ اور کینڈی کرش لے چکے ہیں۔
بچے بستر سے باہر نہیں نکلتے، ہم گلی سے گھر واپس نہیں آتے تھے۔ زندگی بدلی، وقت بدل رہا ہے اور کھیل بدل چکے ہیں۔
انڈی تھری نے اس بار یہ موضوع اٹھایا اور آدھے گھنٹے سے بھی زیادہ کی ویڈیو ریکارڈ کر لی۔ جن احباب سے اس بارے میں بات کی انہوں نے بھی نہایت تفصیل سے بچپن کی خوش گوار یادوں کا تذکرہ کیا۔
اب سوال یہ تھا کہ چالیس منٹ پر محیط اس ویڈیو کو بیس منٹ کے مختصر کوزے میں کس طرح سمویا جائے۔
عمر گزار دیجیے، عمر گزار دی گئی۔۔۔
کئی زندگیوں کی یادیں بیس منٹ کے اس پیکج میں آپ کے سامنے لانے کی کوشش کی گئی ہے۔
کیسے ہم لوگ گلی کوچوں میں کھیل کھیلتے ویڈیو گیمز کی دکانوں میں گھسے اور پھر کیسے ویڈیو گیمز ہمارے گھروں میں گھس آئیں۔
کراچی، لاہور، کوئٹہ، پشاور، اسلام آباد اور ملتان کے رہنے والے بچے اپنا بچپن کیسے گزارتے تھے، اس کے لیے ہم نے وہاں موجود اپنے نمائندوں سے ہی جاننا چاہا، جنہوں نے گرم جوشی سے اپنے اپنے بچپن کے بارے میں بتایا اور یہ بھی بتایا کہ وہ کون کون سے کھیل کھیلا کرتے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
الگ الگ علاقوں اور زبانوں کی وجہ سے کھیلوں کے نام مختلف ضرور ہوتے تھے لیکن کھیل کم و بیش ایک جیسے ہی ہوتے تھے، کم از کم اس معاملے میں سارا ملک ایک ہی پیج پر تھا۔
جہاں ٹیکنالوجی نے ہمیں بہت کچھ دیا ہے وہیں اس نے ہم سے ہمارے روایتی کھیل چھین لیے۔
سارا قصور ٹیکنالوجی کا بھی نہیں بنتا، کہیں نہ کہیں اس میں ہمارا بھی حصہ ہے۔
انڈی تھری نے اس موضوع پر فاخرہ حسن سے بات کی، جنہوں نے پاکستان کے روایتی کھیلوں پر ایک تحقیقی مقالہ شائع کیا تھا اور وہ پارٹیشن آرکائیوز کے ساتھ بھی چار سال منسلک رہی ہیں۔
فاخرہ حسن نے ایک بہت ہی دلچسپ لیکن افسوس ناک بات یہ بتائی کہ جب پارٹیشن آرکائیوز کے لیے وہ تقسیم کے دنوں کی یادیں مرتب کر رہی تھیں اور اس حوالے سے جب وہ بزرگوں کے انٹرویوز کرنے جاتی تھیں تو وہ لوگ اپنے بچپن کے کھیلوں کا تذکرہ کچھ فخریہ انداز میں نہیں کرتے تھے۔ کیوں؟ جواب جانیے اس ویڈیو میں۔
تو کل ملا کے ہم کیا تھے، کیا ہو گئے اور اب کیا ہو سکتا ہے۔۔۔ ان تینوں سوالوں کے جوابات ملاحظہ کیجیے انڈی تھری کے ساتھ ۔۔۔