صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے گذشتہ روز سندھ کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ چین سے 300 افراد کو کراچی ایئرپورٹ پہنچے تھے، جن میں سے ایک چینی فرار ہوگیا تھا، تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ وہ کوئی چینی شہری نہیں بلکہ سندھ کے ضلع خیرپور کے گاؤں پیر گوٹھ کے رہائشی شاہ زیب علی راہوجو تھے۔
چین کے صوبے سیچوآن میں واقع ساؤتھ ویسٹ پیٹرولیم یونیورسٹی میں زیر تعلیم شاہ زیب بذریعہ قطر کراچی ایئرپورٹ پہنچے تھے، جہاں سے وہ اپنے گاؤں پیر جو گوٹھ آئے اور بعد میں کھانسی کے ساتھ ناک سے خون آنے کی شکایت پر انہیں خیرپور کے سول ہسپتال میں داخل کروا دیا گیا اور صرف انہیں ہی نہیں کرونا وائرس کی موجودگی کے شبہ میں ان کے دو بھائیوں اور والد کو بھی گمبٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز ہسپتال کی انتظامیہ نے آئسولیشن وارڈ میں داخل کرلیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شاہ زیب کے بھائی ارشاد راہوجو نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہاں علاج نہ ہونے کے باعث وہ اسلام آباد جانا چاہتے تھے مگر پولیس کی بھاری نفری نے انہیں گرفتار کرکے گمبٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز ہسپتال میں داخل کروا دیا۔’بھائی کو علاج کے لیے ہم اپنی ذاتی گاڑی میں اسلام آباد لے جارہے تھے کہ پولیس نے ملتان ٹول پلازہ پر ناکہ بندی کرکے ہمیں حراست میں لیا اور لاکر گمبٹ ہسپتال میں داخل کرا دیا ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا: ’نہ صرف بھائی کو آئیسولیشن وارڈ میں رکھا بلکہ پولیس اور ہسپتال انتظامیہ نے مجھے، میرے بھائی ذوہیب راہوجو اور میرے والد پنہاں راہوجو کو بھی یہ کہہ کر آئسیولیشن میں رکھا گیا کہ چونکہ ہم لوگ بھائی کی تیماداری کر رہے تھے تو کہیں ہم بھی وائرس سے متاثر نہ ہوگئے ہوں۔ ہم اتنے خوفزدہ ہیں کہ اب تو ہم خود بھی وارڈ سے باہر نہیں جانا چاہتے کہ اگر گھر گئے تو خاندان والوں کو بھی یہ وائرس لگ جائے گا۔‘
ارشاد راہوجو نے مزید بتایا کہ ان کے بھائی کے کچھ ٹیسٹس تو کیے گئے ہیں مگر وہ کرونا وائرس کی تشخیص کے حوالے سے نہیں تھے۔ ’مقامی میڈیا میں یہ خبریں شائع ہوئیں کہ میرے بھائی کے ٹیسٹ اسلام آباد بھیجے گئے ہیں اور بدھ کو رزلٹ آئے گا، مگر ایسا نہیں ہے۔ ہسپتال انتظامیہ نے اسلام آباد سے میڈیکل کٹس منگوائی ہیں جن کے آنے کے بعد ہی ٹیسٹ کیے جائیں گے۔ ہمیں ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ آپ لوگ ٹھیک ہیں مگر جب تک ٹیسٹ نہ ہوجائے ہم کیسے مطمئن ہوں۔‘
ڈاکٹرز کیا کہتے ہیں؟
دوسری جانب گمبٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر رحیم بخش بھٹی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ کرونا وائرس کی تشخیص کے لیے اسلام آباد انتظامیہ سے میڈیکل کٹس بھیجنے کی درخواست کی گئی ہے اور توقع ہے کہ وہ بدھ کی شام تک آجائیں گی۔
ڈاکٹر رحیم کے مطابق: ’شاہ زیب جب چین سے جہاز میں سوار ہوئے تب ان کا دیگر مسافروں کی طرح ٹیسٹ ہوا تھا جس میں انہیں کلیئر قرار دیا گیا تھا، بعد میں قطر میں بھی ٹیسٹ ہوئے اور کراچی ایئرپورٹ پر بھی ان کی چیکنگ کی گئی اور انہیں کلیئر قرار دیا گیا تھا، مگر بعد میں انہیں ناک سے خون آنے کی شکایت کی وجہ سے خیرپور ہسپتال میں داخل کروایا گیا مگر جب وہ وہاں سے فرار ہوگئے تو تھر تھلی مچ گئی اور پولیس اور انتظامیہ انہیں ملتان سے پکڑ کر لائے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’اس وائرس کی بڑے پیمانے پر تشہیر کے بعد عام لوگوں کی بھی معمولی کھانسی کے بعد ہسپتال آنے کی توقع ہے، اس لیے ہم نے حکام سے کہا ہے کہ وائرس کی تشخیص کے لیے میدیکل کٹس دی جائیں، جو بہت جلد پہنچ جائیں گی، جس کے بعد ہم آنے والے مشتبہ مریضوں کی بروقت تشخیص کرسکیں گے۔‘
ڈاکٹر رحیم کے مطابق: ’ہم نے شاہ زیب کے ابتدائی ٹیسٹ اور ایکسرے کیے ہیں جن سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ وہ کرونا وائرس سے متاثر نہیں ہیں مگر حتمی تصدیق کے لیے ان کے ٹیسٹ کیے جائیں گے۔‘
تاہم ارشاد راہوجو اس حوالے سے تشویش کا شکار ہیں۔ ان کا کہنا تھا: ’ڈاکٹر رحیم بخش بھٹی نے ہمیں یقین دلایا کہ میرا بھائی دو سو فیصد ٹھیک ہے، مگر وہ یہ بات آئیسولیشن وارڈ کے شیشے کے باہر کھڑے ہوکر کہہ رہے تھے۔ ہم نے انہیں کہا کہ اندر آکر بتائیں تو انہوں نے کہا کہ نہیں میں ادھر باہر ہی ٹھیک ہوں۔ اس صورت حال میں ہم کیسے یقین کرلیں۔ ہمیں ہسپتال انتظامیہ نے یہاں رکھ تو لیا ہے مگر نہ علاج ہو رہا ہے نہ ہی تشخیص۔ ہم تو پھنس کر رہ گئے ہیں۔‘
دوسری جانب محکمہ اطلاعات کے صوبائی وزیر ناصر شاہ نے دعویٰ کیا ہے کہ سندھ حکومت نے کرونا وائرس کے متوقع مریضوں کے لیے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل ہسپتال، کراچی سول ہسپتال اور آغا خان ہسپتال میں آئیسولیشن وارڈ وائم کردیے ہیں۔
محکمہ صحت سندھ کی جانب سے کرونا وائرس پر نامزد فوکل پرسن ڈاکٹر ایم بی راجا دہاریجو نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ بدھ کو گمبٹ ہسپتال میں زیر علاج شاہ زیب کے ٹیسٹ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اسلام آباد بھیجے گئے ہیں۔
’ان کی ناک سے خون نکل رہا ہے جو کہ کرونا وائرس کی نشانی نہیں ہے۔ اس وقت سندھ سمیت پاکستان بھر میں کرونا وائرس کا کوئی بھی مریض نہیں ہے۔ چین سے پروازوں کے آنے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اور ہم کراچی ایئرپورٹ پر کیمپ لگا کر سکریننگ کر رہے ہیں۔‘