پاکستان بھارت کو پچھاڑ کر بنا کبڈی کا سلطان

یاد رہے کہ بھارتی ٹیم چھ مرتبہ ورلڈکپ کی فاتح رہ چکی ہے اور یہ اس کی پہلی شکست ہے۔

ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے گئے جب کہ بھارتی کھلاڑی شکست کے بعد افسردہ ہوگئے اور ان کی آنکھیں نم ہوگئیں۔(ٹوئٹر)

لاہورمیں جاری کبڈی ورلڈ کپ کے فائنل میچ میں پاکستان نے بھارتی کھلاڑیوں کو پچھاڑ کر ٹائٹل اپنے نام کرلیا۔

دونوں روایتی حریفوں کے درمیان ہونے والا یہ فائنل مقابلہ بہت دلچسپ رہا۔ شائقین کے لیے سنسنی خیزی برقرار رہی۔

مقابلے کے دوران بھارتی ٹیم اورانتظامیہ کی جانب سے امپائرز کے فیصلوں پر احتجاج بھی کیا گیا۔

مقابلے کے دونوں ہاف میں ٹیمیں پوائنٹس ٹیبل پر ایک دوسرے سے سبقت حاصل کرتی رہیں۔

بالآخر پاکستان نے بھارتی ٹیم کو 41 کے مقابلے میں 43 پوائنٹس سے شکست دیکر پہلی بار یہ ٹائٹل اپنے نام کرلیا۔

بھارتی ٹیم کبڈی ورلڈ کپ سرکل اسٹائل کے ٹائٹل کا دفاع کرنے میں ناکام رہی۔ 

یاد رہے کہ بھارتی ٹیم چھ مرتبہ ورلڈکپ کی فاتح رہ چکی ہے اور یہ اس کی پہلی شکست ہے۔

دونوں روایتی حریف ٹیموں کو دو الگ پولز میں رکھا گیا تھا۔

میچ میں فتح کے بعد سٹیڈیم پرجوش نعروں سے گونج اٹھا اور کھلاڑیوں کو کندھوں پر اٹھا لیا گیا۔

پاکستان کی جانب سے کامیاب ریڈر بنیامین جبکہ ڈیفنڈر میں سجاد گجر شامل تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے گئے جب کہ بھارتی کھلاڑی شکست کے بعد افسردہ ہوگئے اور ان کی آنکھیں نم ہوگئیں۔

کبڈی ورلڈ چیمپئن اور رنر اپ ٹیموں میں مہمان خصوصی گورنر پنجاب چودھری سرور نے ٹرافیاں تقسیم کیں۔

دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں کا کہنا تھا کہ یہ کسی کی ہار جیت نہیں بلکہ کبڈی کی فتح ہے۔

یہ فائنل مقابلہ دونوں ٹیموں کے درمیان آج شام سات بجے لاہور میں شروع ہوا۔

کبڈی ورلڈ کپ 2020 کے دوسرے سیمی فائنل میں پاکستان  ایران کو 30 کے مقابلے میں 52 پوائنٹس سے شکست دی اور فائنل میں پہنچا۔

پہلے سیمی فائنل میں بھارت نے آسٹریلیا کو شکست دے کر فائنل میں جگہ بنائی تھی۔ اس مقابلے میں بھارت نے 42  جب کہ آسٹریلیا نے 32 پوائنٹس اسکور کیے تھے۔

سینکڑوں شائقین ٹکٹوں کے باوجود پاکستان اور انڈیا کا فائنل نہ دیکھ سکے:

پاکستان کو عالمی کبڈی ٹورنامنٹ کی میزبانی ملی جس میں دنیا کی نو بہترین کبڈی ٹیموں نے حصہ لیا۔

ٹورنامنٹ 9 سے 16 فروری تک جاری رہا۔ فائنل اور دو سیمی فائنل سمیت بیشتر میچ پنجاب سٹیڈیم لاہور جب کہ دو دن فیصل آباد اور ایک دن گجرات میں بھی میچ  ہوئے۔

ابتدا میں شائقین کی عدم دلچسپی کے باعث کالجوں سے طلبہ کو بسوں پر لایا گیا تاکہ سٹیڈیم بھرا جا سکے۔

یہاں تک کہ دونوں سیمی فائنل میں بھی سٹیڈیم پوری طرح نہ بھر سکا لیکن فائنل میچ میں پاکستانی ٹیم اورروایتی حریف بھارت کی ٹیموں کے درمیان تھا تو اس وجہ سے شہریوں نے اس میچ کو دیکھنے کے لیے بڑی تعداد میں سٹیڈیم کا رخ کیا۔

سینکڑوں شائقین سٹیڈیم فل ہونے کے باعث ٹکٹوں کے باوجود گیٹ سے داخل نہ ہوسکے۔

پولیس نے شائقین کے رش اور احتجاج پر انہیں واپس بھیجنے کے لیے لاٹھی چارج بھی کیا جس پر شہریوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان فائنل میچ دیکھنے کے لیے برطانیہ سے آئی ایم سی سی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی بھی پہنچ گئے۔

شائقین کی بڑی تعداد نے فائنل میچ دیکھتے ہوئے خوب ہلا گلا اور نعرے بازی کی۔

ہوم گراؤنڈ ہونے کی وجہ سے پاکستانی ٹیم کے حق میں زیادہ نعرے بازی دیکھنے میں آئی۔

میچ میں سنسنی برقراررہی، پاکستان اور بھارت کی ٹیموں کے درمیان معمولی پوائنٹس کا فرق رہا۔

ایک موقعے پر جب پاکستان کے پوائنٹس کم تھے تو سٹیڈیم میں خاموشی چھا گئی۔ 

پھر پے در پے پاکستانی پہلوانوں نے بھارتی سورماؤں کو پچھاڑا تو بھارت کے36 پاکستان کے 37 پوائنٹ ہوگئے جس کے بعد سٹیڈیم کی فضا نعروں سے گونج اٹھی۔

آخری لمحات میں ایک ایک پوائنٹ اوپر نیچے ہوتا رہا جس سے غیر یقینی صورت حال دلچسپ مراحل میں جمی رہی۔

ایونٹ میں پنجابی کمنٹری نے بھی شائقین کا جوش وجزبہ بڑھائے رکھا۔

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل