ملتان میں سماعت اور گویائی سے محروم افراد کی بستی

آرائیں برادری کے لیے روزگار کاکوئی بندوبست ہے اور نہ ہی مالی امدادکاکوئی ذریعہ، تو وہ محنت مزدوری کرنے پر مجبور۔

پنجاب کے جنوبی ضلع ملتان میں نواحی یونین کونسل تاج پورہ بستی آرائیاں میں آرائیں برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعدادقدرتی طور پر قوت گویائی اور سماعت سے محروم ہے۔یہ برادری یہاں قیام پاکستان سے قبل کی آباد ہے۔

ان گونگے بہرے افراد کے  لیے کام کرنے والے سوشل ورکر عابد آرائیں کے مطابق 2016 میں حکومت کے خدمت کارڈ پروگرام کے تحت محکمہ سوشل ویلفیئر میں 75بالغ معذور افراد کو رجسٹر کرایا گیا جن کی معذوری کے سرکاری سرٹیفکیٹ بھی جاری ہوچکے ہیں لیکن خدمت کارڈ صرف دوافراد کوہی مل سکے۔

عابد  کے مطابق اس آبادی کے غریب بچوں کی تعلیم وتربیت اور صحت کی سہولیات بھی نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ’نہ ان کے روزگار کاکوئی بندوبست ہے اور نہ ہی مالی امداد کا کوئی ذریعہ لہذا یہاں بسنے والے یہ معذور افراد اپنے بیوی بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے قریبی علاقوں میں محنت مزدوری کرنے پر مجبور ہیں۔‘

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ یہاں سماعت اور گویائی سے محروم  افراد کی ایک ہی برادری میں اتنی بڑی تعداد ہے تو میڈیکل بورڈ تشکیل دے کر وجوہات معلوم کی جائیں تاکہ آنے والی نسلوں کو اس سے بچایا جا سکے۔

انہوں نے بتایا کہ گونگے اور بہرے بچے بچیوں کے بڑے ہونے پر آپس میں رشتے کر دیے جاتے ہیں اور ان کے بچے بھی معذور ہی پید اہوتے ہیں۔ ’یوں یہ معذوری پروان چڑھتی جارہی ہے اس پندرہ سو آبادی کےعلاقہ میں چھوٹے، بڑے اورخواتین کی کل تعدادایک سو 30 سے تجاوز کرچکی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رشیداں بی بی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی دو بیٹیاں ایک نواسہ اور نواسی پیدائشی طور پر قوت سماعت اور گویائی سے محروم ہیں جس پر وہ بہت پریشان ہیں کہ ان کی تعلیم وتریبت اور شادیاں کیسے کریں گی جبکہ وسائل اتنے ہیں کہ دو وقت کی روٹی مشکل سے پکتی ہے۔ ایسے میں وہ معذور بچوں کے مستقبل پر دکھی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ اس علاقے پر توجہ دے، یہاں ماہرین کی ٹیم سے تحقیق کروائی جائے کہ جس کی وجہ سے ایک ہی برادری کے افراد معذور پیداہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا: ’ہمیں بتایاجاتاہے کہ یہ کزن میرجز کی وجہ سے ہوتا ہے تو دیگر برادریوں میں بھی ایسا ہوتا ہے تو وہاں معذور بچے پیدا کیوں نہیں ہوتے؟‘

اس حلقہ سے منتخب ہونے والے رکن صوبائی اسمبلی اور سابق وزیر اعظم کے بیٹے علی حیدر گیلانی کہتے ہیں کہ انہیں اس علاقے کی محرومیوں کا بخوبی اندازہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہاں معذور بچوں کی پیدائش کے علاوہ دیگر بنیادی سہولیات کا بھی فقدان ہے اور یہ علاقہ ہمیشہ سے نظر انداز رہا ہے لیکن اب وہ حکومت پنجاب سے درخواست کریں گے کہ اس علاقہ میں معذور افراد کے  لیے ایجوکیشن سینٹر اور صحت کی بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں معاونت کرے۔

صوبائی وزیر قانون اور سوشل ویلفئر راجہ بشارت نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ اس سے پہلے ان کے علم میں نہیں تھا تاہم اب جب اس کی نشاندہی ہوئی ہے تو وہاں سروے کے لیے ٹیم بھجوائی جائے گی اور اس ٹیم کی سفارشات پر عمل کرنے کی کوشش کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ معذور افراد کے  لیے ایجوکیشن سینٹر اور صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے اقدامات پر غور کیاجائے گا۔ ’حکومت ان کے  لیے جو کرسکے گی وہ ضرورکرے گی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان