کیا اس مرتبہ پی ایس ایل کے غیر ملکی کھلاڑی کسی قابل ہیں؟

دو سال پہلے جب اس کا فائنل پہلی دفعہ پاکستان میں کھیلا گیا تھا تو موجودہ وزیر اعظم نے لیگ میں شامل غیر ملکی کھلاڑیوں کو غیر معروف اور ریلو کٹا کہہ کر لیگ کی اہمیت کم کرنے کی کوشش کی تھی۔

پرپل الیون کا سب سے زیادہانحصار آسٹریلیا کے شین واٹسن پر ہے۔(اے ایف پی)

پاکستان سپر لیگ کا پانچواں ایڈیشن کل سے شروع ہورہا ہے۔ پانچ سال قبل شروع ہونے والا یہ ایونٹ پہلی دفعہ مکمل طور پر پاکستان میں ہوگا۔

دو سال پہلے جب اس کا فائنل پہلی دفعہ پاکستان میں کھیلا گیا تھا تو موجودہ وزیر اعظم نے لیگ میں شامل غیر ملکی کھلاڑیوں کو غیر معروف اور ریلو کٹا کہہ کر لیگ کی اہمیت کم کرنے کی کوشش کی تھی۔ انھوں نے کہا تھا جب ہم یہ لیگ کرائیں گے تو اس میں فرنٹ لائن کے کھلاڑی آئیں گے جس سے لیگ کی شان بڑھے گی۔ ان کے ان ریمارکس پر اس وقت کے پی سی بی کے چئیرمین نے اس بات کی نفی کی تھی کہ لیگ میں دوسرے درجے کے کھلاڑی کھیل رہے ہیں۔

ہم نے جائزہ لینے کی کوشش کی ہے کہ کیا لیگ کی چھ ٹیموں میں واقعی غیر معروف کھلاڑی کھیل رہے ہیں۔

اسلام آباد یونائیٹڈ

اسلام آباد کی ٹیم میں جنوبی افریقہ کے کولن انگرام اور ڈیل سٹین ہیں نیوزی لینڈ کے کولن منرو اور لیوک رونچی جبکہ انگلینڈ کے ڈیوڈ ملن اور فل سالٹ شامل ہیں۔

ان کھلاڑیوں میں لیوک رونچی کا یہ پانچواں سال ہے اور وہ پہلے سال اسلام آباد کو چیمپئین بنوانے میں پیش پیش تھے۔ وہ اب پی ایس ایل کے علاوہ کہیں نہیں کھیلتے اور ایک طرح سے ریٹائرڈ ہیں۔ کولن منرو خطرناک اوپنر ہیں لیکن پچھلے دو سال سے بہت کم کرکٹ کھیل رہے ہیں۔

کولن انگرام ایک منجھے ہوئے ٹی ٹوینٹی بلے باز ہیں لیکن کارکردگی کوئی اچھی نہیں رہی جبکہ ڈیل سٹین بھی کافی عرصہ سے میدانوں سے دور ہیں۔

مجموعی طور پر اسلام آباد کا انحصار مقامی کھلاڑیوں پر ہوگا۔

کراچی کنگز

بابر اعظم کی ٹیم میں انگلینڈ کے ایلکس ہیلز اور کرس جورڈن جنوبی افریقہ کے کیمرون ڈیلپورٹ نیوزی لینڈ کے مکلناگھن اور ویسٹ انڈیز کے چیڈوک والٹن شامل ہیں۔ ان کھلاڑیوں میں صرف کرس جورڈن اہمیت رکھتے ہیں جبکہ ایلکس ہیلز کسی بھی وقت جارحانہ موڈ میں آسکتے ہیں اور مخالف بولنگ تہس نہس کرسکتے ہیں۔ بقیہ کھلاڑیوں سے کوئی زیادہ توقعات نہیں ایسا لگتا ہے کہ کراچی نے غیر ملکی کرکٹرز پر توجہ نہیں دی۔

لاہور قلندرز 

لاہور نے آسٹریلیا کے کرس لین اور بین ڈنک کو لیا ہے۔ جبکہ انگلینڈ کے سمت پٹیل اور سری لنکا کے پرسنا جنوبی افریقہ کے ڈین ولاس اور ڈیوڈ ویزے بھی ٹیم میں شامل ہیں۔ کرس لین نمایاں کھلاڑی ہیں جبکہ سمت پٹیل تجربہ کار ہیں بقیہ کھلاڑی قابل ذکر نہیں تاہم ٹی ٹوینٹی کرکٹ کا مقامی تجربہ رکھتے ہیں۔

لاہور نے بھی غیر ملکی کرکٹرز پر توجہ کم ہی دی ہے۔

ملتان سلطانز

ملتان نے انگلینڈ کے معین علی، روی بوپارہ، جیمس ونس اور وائن میڈسن کو لیا ہے۔ جبکہ جنوبی افریقہ کے ریلی رؤسو اور عمران طاہر اور ویسٹ انڈیز کے فابیان ایلن کو بھی ٹیم کا حصہ بنایا گیا ہے۔ اس طرح ملتان کا زیادہ دارومدار غیر ملکیوں پر ہے۔ روی بوپارہ اور جیمس ونس تجربہ کار ہیں جبکہ معین علی اور عمران طاہر بھی خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔

پشاور زلمی 

پشاور کی جان تو ڈیرن سیمی ہیں لیکن انگلینڈ کے لیام ڈاؤسن اور لیونگ سٹون خطرناک کھلاڑی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کے ساتھ ٹام بینٹن اور کیرن پولارڈ بھی ہیں۔ چونکہ پولارڈ تاخیر سے شامل ہونگے اس لیے بریتھ ویٹ کو رکھا گیا ہے۔ پشاور کے سکواڈ میں سب ہی غیر ملکی جانے پہچانے ہیں اور بڑے کھلاڑی مانے جاتے ہیں۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز 

پرپل الیون کا سب سے بڑا انحصار آسٹریلیا کے شین واٹسن پر ہے ان کے ساتھ بین کٹنگ اور فواد احمد بھی ہیں۔ انگلینڈ کے جارحانہ اوپنر جیسن رائے ٹائمل ملز اور زاہد محمود بھی شامل ہیں۔کوئٹہ نے غیر ملکی کھلاڑیوں میں معروف ستارے منتخب کیے ہیں اور ان کی بیٹنگ دیکھنے کے قابل ہوگی۔ 

اگر مجموعی طور پر دیکھا جائے تو پی ایس ایل میں زیادہ تر وہ غیر ملکی ہیں جو اب اپنی قومی ٹیم میں نہیں کھیلتے یا پھر ان کی توجہ ٹی ٹوینٹی لیگز پر ہے۔ کچھ کھلاڑی تو عمر رسیدہ بھی ہوگئے ہیں جیسے شین واٹسن، عمران طاہر، فواد احمد، لیوک رونچی اور سمت پٹیل وغیرہ۔

تمام ٹیموں نے کم سے کم غیر ملکی شامل کیے ہیں شاید وہ صرف اتنا ہی چاہتے ہیں جتنے ہر میچ میں کھیل سکیں اور پیسے بچائے جاسکیں۔

ان کھلاڑیوں کودیکھتے ہوئے غیر معروف قرار دینا مناسب نہ ہوگا کیونکہ یہی وہ کھلاڑی ہیں جو سارا سال کوئی نہ کوئی لیگ کھیلتے رہتے ہیں اور کسی بھی ٹیم کا اہم حصہ ہوتے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ