’کرونا وائرس کو دنیا بھر میں پھیلنے سے روکنے کا موقع کم ہو رہا ہے‘

وائرس نے اٹلی اور ایران سمیت مختلف ملکوں میں قدم جما لیے ہیں اور ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا ہے کہ اس وبا سے نمٹنے کے مواقع کم سے کم ہوتے جا رہے ہیں۔

کرونا وائرس کے نتیجے میں اب تک 2200 سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں (اے ایف پی)

ایران اور لبنان میں کرونا وائرس کے کیسز کی اطلاعات سامنے آنے کے بعد عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ مہلک کرونا وائرس کو بڑے پیمانے پر پھیلنے سے روکنے کا موقع ختم ہوتا جا رہا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایدھینوم گیبرائیوسس  نے کہا کہ وہ اب بھی یہ سمجھتے ہیں کہ وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے لیکن ’اس موقعے کی کھڑکی بند ہوتی جا رہی ہے اور اس سے پہلے کہ یہ مکمل طور پر بند ہو جائے ہمیں تیزی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔‘

وائرس نے مختلف ملکوں، جن میں اٹلی اور ایران شامل ہیں، میں قدم جما لیے ہیں جبکہ برطانیہ اپنے 35 شہریوں کے خیرمقدم کے لیے تیار دکھائی دیتا ہے جو جاپان میں اس بحری جہاز پر محصور ہو رہ گئے تھے جہاں ہزاروں افراد وائرس سے متاثر ہیں۔

وائرس کے موجود خطرے کے بارے میں سابقہ بیانات دہراتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے مزید کہا ’یہ وبا کسی بھی سمت میں جا سکتی ہے۔‘ وائرس کے نتیجے میں اب تک 2200 سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں۔

’اگر ہم اچھی طرح کام کریں تو ہم کسی سنگین بحران کو ٹال سکتے ہیں لیکن ہم نے موقع ضائع کر دیا تو پھرہمیں ایک سنگین مسئلے کا سامنا ہو گا۔‘

گیبرائیوسس نے مزید کہا کہ یہ امر’بہت تشویش ناک‘ ہے کہ اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ٹیسٹنگ کٹس کی فراہمی کے بعد ایران نے صرف پچھلے دو دن میں کرونا وائرس کے 18 کیس اور چار اموات رپورٹ کی ہیں۔

خیال کیا جاتا ہے کہ بیماری چین کے صوبہ ہیوبی کے شہر ووہان سے شروع ہوئی، جہاں وائرس کے 76 ہزار اکثریتی کیس رپورٹ ہو چکے ہیں۔

دسمبر 2019 میں ابتدائی کیس رپورٹ ہونے کے باوجود عالمی ادارہ صحت نے وائرس کو عالمی سطح پر قابل تشویش عوامی صحت کو لاحق ہنگامی صورت حال قرار دینے کے اعلان کو 30 جنوری تک روکے رکھا اور اس وقت کہا کہ’ہمیں سب سے زیادہ تشویش اس بات پر ہے کہ وائرس میں ان ملکوں تک پھیلنے کی صلاحیت موجود ہے، جہاں صحت کا نظام کمزورتر ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لبنان نے بیماری کے پہلے کیس کی جمعے کو تصدیق کی جبکہ حکام ملک میں دو دوسرے ممکنہ کیسز پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

اس سے پہلے جمعرات کو ایران کے شہر قُم سے آنے والی ایک 45 سالہ خاتون کے جسم میں وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی تھی۔

عالمی سطح پر وبائی خطرے سے نمٹنے کی تیاری سے متعلق عالمی ادارہ صحت کے پروگرام کی ڈائریکٹر ڈاکٹر سلوی برائینڈ نے کہا’ہم مختلف مقامات پر وائرس کی منتقلی کے مختلف انداز دیکھ رہے ہیں۔‘

’ہمیں بہت سی مختلف صورتیں ملی ہیں۔ مختلف وباؤں کے مختلف مراحل سامنے آئے ہیں۔‘

توقع ہے کہ جاپان میں ’ڈائمنڈ پرنسیس‘ نامی بحری جہاز کو چھوڑنے کے بعد انخلا کی پرواز کے ذریعے 35 برطانوی شہری برطانیہ پہنچیں گے۔ اس عمل کے بعد بحری جہاز وبائی امراض پھیلانے کے حوالے سے تشویش کی وجوہات میں شامل ہو گیا ہے۔

بحری جہاز پر موجود 80 برس سے زیادہ عمر کے دو افراد وائرس میں مبتلا ہو کر موت کے منہ میں چلے گئے تھے جبکہ اسرائیل نے وبا پھوٹنے کے دوران بحری جہاز پر موجود شخص کی ملک واپسی کے بعد کرونا وائرس کے پہلے کیس کی تصدیق کر دی ہے۔ جہاز پر 620 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

جنوبی کوریا میں’سنگین‘اور’جس کی پہلے کوئی مثال نہیں‘ایسے وبائی مرض کے وسط میں ایک پراسرار’فرقہ‘ابھر کر سامنے آیا ہے۔ ملک میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 204 ہو چکی ہے۔

جنوبی کوریا کے چوتھے بڑے شہرجائیگو میں’وائرس کے کیسوں میں انتہائی تیز رفتاری سے اضافے کے واقعے‘کا پیچھا کرتے ہوئے صحت کے حکام نے کرونا وائرس کے کیسوں میں تیزی سے اضافے کا کھوج لگاتے ہوئے ایک گرجا گھر جس کے ایک قائد کا دعویٰ ہے کہ وہ دنیا میں واپس آنے والے حضرت عیسیٰ ہیں اور ایک خاتون تک جا پہنچے ہیں جو محض’مریض 31‘کے نام سے جانی جاتی ہیں۔

اٹلی میں وائرس کی منتقلی کے پہلے واقعات میں یہ وائرس ملکی سرحدوں کے اندر ثانوی ذریعے سے پہنچا جس سے متاثرہ افراد کی تعداد 17 ہو گئی ہے۔

اس سے پہلے ملک کے شمالی حصے میں وبائی مرض میں مبتلا مریضوں کی تعداد تقریباً چار گنا زیادہ ہو چکی تھی۔

مریضوں کی تعداد میں اضافے کے جواب میں لومبارڈی کے علاقے میں کوڈوگنو کے میئر نے سکول، سرکاری عمارتیں، ریستوران اور کافی شاپس بند کرنے حکم دیا ہے۔

کرونا وائرس میں مبتلا 11 مریضوں کو بلدیاتی ادارے کے ہسپتال لے جایا گیا جس کے بعد لی گئی تصاویر میں 15 ہزار افراد کے قصبے کی گلیاں ویران دکھائی دیتی ہیں۔

لومبارڈی کے علاقائی صدر اٹیلیوفونٹانا نے کہا: ’دنیا کے دوسرے حصوں اور چین میں بھی یہ دکھایا گیا کہ خود کو دوسروں سے الگ کرنے سے مرض کو پھیلنے سے روکنے میں خاطر خواہ مدد ملتی ہے۔ ’لیکن ہمیں خوف کو اپنے اوپر غلبہ پانے سے روکنا ہو گا۔‘

یوکرین میں جعلی سرکاری ای میل کے بعد خوف پھیل گیا جس کے بعد ملک کے وزیر صحت کو یکجہتی کے اظہار کے لیے چین سے لوٹنے والے ان شہریوں سے جا کر ملنا پڑا جنہیں دو ہفتے کی طبی تنہائی میں رکھا گیا تھا۔

ایک جعلی ای میل میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ وزارت صحت کی ہے۔ ای میل میں دعویٰ کیا گیا کہ جس دن چین سے لوٹنے والوں کو یوکرین واپس آنا تھا اس دن ملک میں کرونا وائرس کے پانچ مریض موجود تھے۔

جعلی خبر کے بعد پولیس اور مظاہرین کے درمیان پرتشدد جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ مظاہرین نے رکاوٹوں کو آگ لگا دی اور چین سے واپس آنے والوں کی بسوں کی کھڑکیوں سے اینٹیں اندر پھینکیں۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی صحت