ستاروں کی وہ چالیں جو آپ غلط سمجھتے ہیں

ممکن ہے کہ ہم جو ستارے لوگوں سے منسوب کرتے ہیں وہ غلط ہوں کیونکہ زمین کے ڈگمگانے کا یہی مطلب ہے کہ ستاروں کی تاریخیں وہی نہیں ہیں جو ہزاروں سال قبل ہوا کرتی تھیں۔

علم  نجوم  ابتدائی طور پر ستاروں کے برجوں پر مبنی ہوا کرتا تھا جس میں ایک انسان کے رویے اور اس کی قسمت کا انحصار اس کی پیدائش کے وقت سورج کے مقام پر ہوتا تھا (تصویر: پکسا بے)

لوگوں کی اکثریت یہ جانتی ہے کہ ستاروں کا علم سائنسی بنیادوں پر مبنی نہیں ہے لیکن یقین رکھنے والوں کو اس بات پر قائل کرنا مشکل ہو سکتا ہے کہ ان کا رویہ اور قسمت ان کے ستاروں پر منحصر نہیں ہے۔

لیکن ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ ہم جو ستارے لوگوں سے منسوب کرتے ہیں وہ غلط ہوں کیونکہ زمین کے ڈگمگانے کا یہی مطلب ہے کہ ستاروں کی تاریخیں وہی نہیں ہیں جو ہزاروں سال قبل ہوا کرتی تھیں۔

علم نجوم ابتدائی طور پر ستاروں کے برجوں پر مبنی ہوا کرتا تھا جس میں ایک انسان کے رویے اور اس کی قسمت کا انحصار اس کی پیدائش کے وقت سورج کے مقام پر ہوتا تھا۔

لیکن یونیورسٹی آف ایلانوئے میں علم نجوم کے پروفیسر جیمز کالر ’دی کنورسیشن‘ کے ایک آرٹیکل میں بیان کرتے ہیں کہ ستاروں کی علامتیں ’زمین کے مسلسل ارتعاش کے باعث‘ اب پہلی جیسی نہیں رہیں۔

جیمز کالر کے مطابق زمین کی اپنے مدار میں گردش کے دوران ہونے والا ارتعاش زمین پر ابھار پیدا کرتا ہے، جس کے بعد چاند اور سورج کی کشش ’اس ابھار کو اپنی جانب کھینچتی ہے جس کے باعث یہ ارتعاش پیدا ہوتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جمیز کالر لکھتے ہیں کہ ’زمین کے مدار میں آنے والا ارتعاش زمین کو اگلے 25 ہزار آٹھ سو سال کے لیے سست رفتار کرتا ہے اور زمین سے ان ستاروں کی نظر آنے والی حرکت کو بدل دیتا ہے جو کہ برجوں کو مشرق کی جانب دھکیل دیتا ہے۔ ایسا انسانی زندگی میں تقریباً ایک بار ہوتا ہے۔

جیمز کالر نے وال سٹریٹ جنرل کو بتایا کہ پریسیشن کا لفظ ’سست رو‘ محسوس ہو سکتا ہے لیکن یہ قطبی ستارے کی پوزیشن بدل دیتا ہے جو کہ قطب شمالی کے عین اوپر موجود ہے۔

ماہرین علم نجوم کے مطابق اس تبدیلی کا مطلب ہر 50 سال میں ان تفصیلات کو استعمال کرتے ہوئے آسمان میں کچھ نیا ڈھونڈنا ہے۔

لیکن علم نجوم کے وہ ماہرین، جو زمین کے معاملات کو سورج کی حرکت سے جوڑتے ہیں، کے علم کے مطابق اس تبدیلی کو ابھی تک درست انداز میں سمجھا نہیں جا سکا، جس کا مطلب ہے کہ سورج برجوں کے جمگھٹے کے پاس سے ’ستاروں کے علوم میں ریکارڈ کردہ وقت سے ایک مہینہ تاخیر سے گزرتا ہے۔‘

جیمز کالر کا کہنا ہے کہ ’دو ہزار سال پہلے تاریخیں درست تھی اور اگلے 24 ہزار سال بعد یہ دوبارہ ٹھیک ہو جائیں گی۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق