ایران میں کرونا سے ہلاکتیں، بلوچستان بارڈر پر سکریننگ کیمپ قائم

محکمہ صحت کی جانب سے جنوری 2020 سے اب تک ایران سے واپس آنے والے زائرین سے کہا گیا ہے کہ وہ کھانسی اور بخار کی صورت میں فوری طور پر قریبی ہسپتال میں اپنا طبی معائنہ کروائیں۔

تفتان امیگریشن گیٹ پر ایرانی ڈرائیورز کی اے سی تفتان نجیب اللہ قمبرانی کی موجودگی میں کرونا وائرس کی اسکیننگ کی جارہی ہے۔ (تصویر:  وزیراعلیٰ بلوچستان ہاؤس)

ایران سے زائرین کے ذریعے کرونا وائرس کی آمد کے خطرات کے پیش نظر حکومت بلوچستان نے تفتان میں ایک سکریننگ کیمپ قائم کرکے ڈاکٹروں کی ٹیم روانہ کردی ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے وزیراعظم عمران خان سے رابطہ کرکے ایران میں کرونا وائرس کے پھیلنے کی اطلاعات کے تناظر میں تبادلہ خیال کیا۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے وزیراعظم کو بتایا کہ ایران سے متصل بلوچستان کے سرحدی اضلاع میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

محکمہ صحت کے ایک اعلامیے کے مطابق تفتان بارڈر پر پہلے سے دو ڈاکٹر تعینات ہیں جبکہ مزید سات ڈاکٹر تفتان پہنچ گئے ہیں جو ایران سے آنے والے زائرین اور دیگر مسافروں کی سکریننگ کریں گے۔

ایران کے ساتھ آمدورفت کے دیگر پانچ راستوں پر بھی مکمل احتیاطی تدابیر اور حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔ دوسری جانب اسلام آباد سے این آئی ایچ کی ٹیمیں بھی تفتان پہنچ رہی ہیں جو طبی عملے کو تربیت بھی دیں گی۔

محکمہ صحت، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی معاونت سے تفتان میں 100 بستروں پر مشتمل خیمہ اسپتال بھی قائم کر رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عمران زرکون کے مطابق: ’پی ڈی ایم اے بلوچستان نے 100 بستروں پر مستمل خیمہ ہسپتال بمعہ تمام تر سہولیات، ہیوی ڈیوٹی جنریٹرز، واٹر سپلائی سسٹم، صاف پانی کا سسٹم، 10 ہزار کرونا وائرس ماسک، دو موبائل آفس یونٹس، چار موبائل کنٹینرز اور ڈاکٹروں کی ٹیم جبکہ 10ایمبولینسیں فوری طور پر تفتان روانہ کردی ہیں۔‘

محکمہ صحت کی جانب سے جنوری 2020 سے اب تک واپس آنے والے زائرین سے کہا گیا ہے کہ وہ کھانسی اور بخار کی صورت میں فوری طور پر قریبی ہسپتال میں اپنا طبی معائنہ کروائیں۔

رکن صوبائی اسمبلی ثنا اللہ بلوچ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں ایران میں کرونا وائرس پھیلنے اور ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اگر یہ بات درست ہے کہ ایران میں کرونا وائرس سے ہلاکتیں ہوئی ہیں تو یہ انتہائی افسوس ناک اور خطرناک پیش رفت ہے۔‘

ثنا بلوچ نے کہا: ’ایران اور بلوچستان کی 1000 کلومیٹر کی طویل غیر محفوظ سرحد مشترک ہے، جہاں کوئی مانیٹرنگ کا انتظام نہیں ہے، جس کا نوٹس لیا جائے تاکہ یہاں کرونا وائرس کی روک تھام کو ممکن بنایا جاسکے۔‘

واضح رہے کہ چین سے پھیلنے والے کرونا وائرس سے ایران میں پانچ افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 28 افراد متاثرہ ہیں، جس کی تصدیق عالمی ادارہ صحت نے بھی کی ہے۔

دوسری جانب کوئٹہ میں تعینات ایرانی قونصل جنرل محمد رفیعی نے سوشل میڈیا پر میرجاوہ زمینی سرحدوں کے ذریعے ایران میں پاکستانی شہریوں بشمول سیاحوں، تاجروں، سرکاری حکام اور زائرین کے داخلے پر پابندیوں کی خبروں کی تردید کی ہے۔

ایرانی قونصل جنرل نے مزید کہا کہ تمام پاکستانی شہری بشمول تاجر، سیاح، زائرین اور صوبائی اور سرحدی حکام پہلے کی طرح سرحدوں میں آمد و رفت کرسکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ میرجاوہ کسٹم کے حکام کے مطابق، پاکستانی زائرین پر مشتمل 23 بسیں ایران میں داخل ہوگئی ہیں اور اس حوالے سے کوئی پابندی نہیں ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان