’اللہ سے ڈرتا ہوں، کرونا سے نہیں‘

حکومت نے عوام میں کرونا وائرس کی وبا سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے مہم چلائی ہوئی ہے لیکن انڈپینڈنٹ اردو نے جب عام لوگوں سے بات کی تو اکثر افراد اس وائرس کے بارے میں لاعلم نکلے۔

کرونا وائرس کی وبا اس وقت پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے۔ ان دنوں اس وائرس سے پھیلی تباہ کاریوں کی خبریں عالمی اور مقامی میڈیا پر مکمل طور پر چھائی ہوئی ہیں۔

کوئی بھی ٹی وی چینل دیکھیں، اخبار یا نیوز ویب سائٹ دیکھیں، کرونا وائرس پر خبریں اور تبصرے سننے اور پڑھںے کو ملیں گے۔

پاکستان کی حکومت نے بھی عوام میں اس وبا سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے مہم چلائی ہوئی ہے لیکن انڈپینڈنٹ اردو نے جب عام لوگوں سے بات کی تو اکثر اس وائرس کے بارے میں یا تو سرے سے بے خبر ہیں یا پھر واجبی معلومات رکھتے ہیں۔ ایسے میں احتیاطی تدابیر اور بچاؤ کی تمام ہدایات دھری کی دھری رہ جاتی ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو نے جب اس حوالے سے مزدور طبقے سے بات کی تو ان میں سے بیشتر کا جواب آیا کہ انہیں اس وائرس کے بارے میں کچھ معلوم نہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ لوگ معمول کے مطابق دوست و احباب سے میل جول برقرار رکھے ہوئے ہیں بلکہ بعض دیہات میں اب بھی شادی بیاہ کی تقریبات ہنوز جاری ہیں۔

‘ایک آئس کریم بیچنے والے نے کرونا وائرس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کو صرف اتنا معلوم ہے کہ ’یہ اللہ کا عذاب ہے جو چین سے پاکستان میں داخل ہوا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ چونکہ ۤآج کل ڈاکٹر بھی ہسپتال میں نہیں ہوتے لہٰذا خدا کو یاد کیا جائے اس طرح یہ وائرس خود بخود ختم ہو جائے گا۔

گھر کی تعمیر میں مصروف ایک مستری نے کہا کہ نہ انہیں وائرس کا پتہ ہے اور نہ اس سے بچاؤ کا علم۔

‘زیادہ تر لوگوں نے اس وائرس کی خبروں کو محض ایک افواہ قرار دیا جبکہ بعض نے کہا کہ ’ایمان کی مضبوطی سے کوئی وائرس قریب نہیں آ سکتا۔

اس صورت حال میں ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت وائرس سے متعلق روایتی میڈیا مثلاً اخبار اور ٹی وی کے علاوہ دوسرے ذرائع سے بھی آگاہی پہنچائے، کیونکہ جو لوگ اس وبا سے قطعی لاعلم ہیں یا پھر اسے نظر انداز کر رہے ہیں کہیں وہ آس پاس لوگوں کو متاثر کرنے کا سبب نہ بن جائیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان