’کرونا کے باعث سنگین جرائم میں ملوث قیدی رہا کر نہیں کر سکتے‘

سپریم کورٹ آف پاکستان نے قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو معطل کرتے ہوئے دیگر عدالتوں اور صوبائی حکومتوں کو مزید قیدی رہا کرنے سے روک دیا ہے۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ اس انداز سے ضمانتیں دینا ضمانت کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے (اے ایف پی)

سپریم کورٹ آف پاکستان نے قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو معطل کرتے ہوئے دیگر عدالتوں اور صوبائی حکومتوں کو مزید قیدی رہا کرنے سے روک دیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے 24 مارچ کو 408 قیدیوں کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

تاہم سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے پیر کو ہائی کورٹس اور صوبائی حکومتوں کو قیدیوں کو رہا کرنے کے مزید احکامات دینے سے بھی روکتے ہوئے وفاق، تمام ایڈووکیٹ جنرلز، آئی جی اسلام آباد، اسلام آباد انتظامیہ کے ساتھ ساتھ صوبائی ہوم سیکرٹریز، آئی جیز جیل خانہ جات،  پراسیکیوٹر جنرل نیب، اے این ایف کو بھی نوٹس جاری کر دیے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو وکیل راجہ محمد ندیم نے نقض امن کے پیش نظر سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ اس انداز سے ضمانتیں دینا ضمانت کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔

جس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ آفت میں لوگ اپنے اختیارات سے باہر ہو جائیں۔ یہ اختیارات کی جنگ ہے اس صورتحال میں اگر کسی نے ایک ہفتے پہلے جرم کیا تو وہ بھی باہر آ جائے گا ایسی صورت میں شکایت کنندہ کے جذبات کیا ہوں گے؟

نامہ نگار مونا خان کے مطابق اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے عدالت سے کہا کہ ’قیدیوں کی رہائی سے متعلق ہائی کورٹس مختلف فیصلے دے رہی ہیں، وائرس کی وجہ سے قیدیوں کی رہائی سے متعلق سپریم کورٹ گائیڈ لائن طے کرے۔‘

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کرونا وائرس ایک سنجیدہ مسئلہ ہے لیکن کرونا کے باعث اجازت نہیں دے سکتے کہ سنگین جرائم میں ملوث قیدی رہا کردیے جائیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’ملک کو وائرس کی وجہ سے کن حالات کا سامنا ہے سب پتہ ہے۔‘

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ’دیکھنا ہے اسلام آباد ہائیکورٹ نے کس اختیار کے تحت قیدیوں کی رہائی کا حکم دیا ہے۔ ہائی کورٹس سو موٹو کا اختیار کیسے استعمال کر سکتی ہیں؟‘

 عدالت نے اس معاملے پر معاونت کے لیے شیخ ضمیر حسین کو عدالتی معاون مقرر کر دیا اور کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے کرونا وائرس کے پیش نظر 408 قیدیوں کی ضمانت پر مشروط رہائی کا حکم دیا تھا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ چیف کمشنر، آئی جی پولیس اور ڈی جی اےاین ایف مجاز افسر مقرر کریں اور تمام مجاز افسران پر مشتمل کمیٹی کے مطمئن ہونے پر قیدیوں کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔

’لیکن جس ملزم کے بارے میں خطرہ ہے کہ وہ باہر نکل کر معاشرے کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے، اسےضمانت پر رہا نہ کیا جائے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان