اسلم فاروقی گرفتار ہوئے یا ہتھیار ڈالے؟

افغان طالبان کا کہنا ہے کہ کابل حکام کی جانب سے یہ دعوی کہ انہوں نے داعش کے سربراہ کو گرفتار کیا ہے درست نہیں بلکہ انہوں نے خود ہتھیار ڈالے ہیں۔

اسلم فاروقی اپنے ساتھیوں کے ہمراہ  افغان سکیورٹی فورسز کی حراست میں (این ڈی ایس)

افغانستان میں گذشتہ دنوں اس ملک میں خود کو دولت اسلامیہ خراسان کہنے والی شدت پسند تنظیم کے سربراہ عبد اللہ اورکزئی المعروف اسلم فاروقی گرفتار ہوئے یا انہوں نے خود کو حکام کے حوالے کیا اس بارے میں ابہام موجود ہے۔

افغان طالبان کا کہنا ہے کہ کابل حکام کی جانب سے یہ دعوی کہ انہوں نے داعش کے سربراہ کو گرفتار کیا ہے درست نہیں بلکہ انہوں نے خود ہتھیار ڈالے ہیں۔

افغان طالبان کے ایک سینیئر رہنما نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دراصل افغان صوبے کنڑ میں ان کے ہاتھوں داعش کی شکست کے بعد اسلم فاروقی نے ان سے رابطہ کیا تھا اور اسلامی تحریک میں شمولیت کی خواہش ظاہر کی تھی۔

’اس مقصد کے لیے اسلم فاروقی نے اپنے والد اور بھائی کو طالبان کے پاس بھیجا تھا۔ لیکن چونکہ اس نے بہت ظلم کئے تھے اس لیے اسے تحریک میں شامل کرنے سے انکار کیا تھا۔‘

اس دعوے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی تاہم اسلم فاروقی کہاں اور کب گرفتار ہوئے اس کی وضاحت ابھی افغان حکام خصوصا ان کے سکیورٹی ادارے این ڈی ایس نے نہیں کی ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ اس گرفتاری کی مزید تفصیلات مستقبل میں جاری کی جائیں گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

این ڈی ایس نے اسلم فاروقی کی ایک تصویر بھی جاری کی ہے جس میں وہ دیگر ساتھیوں کے ساتھ قیدیوں کے لباس میں دیکھے جاسکتے ہیں۔

قومی سلامتی کے مشیر کے دفتر کے ترجمان جاوید فیصل نے انڈپینڈنٹ اردو کے سوال کے جواب میں کہا کہ ’ہم نے این ڈی ایس کے بیان میں اس بارے میں کافی وضاحت کر دی ہے۔‘

کابل میں ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلم فاروقی نے سرکاری فورسز کے سامنے پکتیا صوبے میں ہتھیار ڈالے ہیں۔ ’وہ ننگرہار سے پکتیا گئے تھے اور سرحد (پاکستان) پار کرنا چاہتے تھے لیکن اس میں ناکام ہوئے اور خود کو حکام کے حوالے کر دیا۔‘

افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ انہوں نے دراصل اسلم فاروقی کو مزار درہ، کنڑ میں گھیر لیا تھا جہاں انہوں نے افغان فورسز سے رابطہ کیا اور ہتھیار ڈال دیئے۔ ’سرکاری فورسز نے انہیں دراصل پناہ دی ہے اور وہ ان کے مہمان ہیں۔ تاہم وہ گرفتاری کا غلط تاثر دے رہے ہیں۔‘

حالیہ دنوں میں داعش کو امریکہ اور افغان فورسز کی کارروائیوں کی وجہ سے افغانستان میں سخت نقصانات اٹھانے پڑے ہیں۔ اس تنظیم کی افغانستان میں جائے پیدائش ننگرہار میں اس کے سینکڑوں جنگجو ہتھیار ڈال چکے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا