چلتی ٹرین کے نیچے لیٹ کر ویڈیو بنوانے والا شخص گرفتار

پنجاب کے ضلع ساہیوال میں پولیس نے ایک شخص کو ٹرین کی پٹڑی پر لیٹ کر ویڈیو بنوانے پر دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور خودکشی کی کوشش کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔

پولیس کے مطابق ملزم کو کیمرے والا موبائل استعمال کرنا بھی نہیں آتا اور اب وہ قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے بیانات بھی تبدیل کر رہے ہیں۔ (تصویر: ساہیوال پولیس)

پنجاب کے ضلع ساہیوال میں پولیس نے ایک شخص کو ٹرین کی پٹڑی پر لیٹ کر ویڈیو بنوانے پر دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور خودکشی کی کوشش کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔

پولیس کے مطابق 45 سالہ محمد سلیم عرف موم نامی شخص گنجان آباد علاقے میں ٹرین کی پٹڑی پر لیٹ گئے اور لاہور سے آنے والی مال گاڑی کے گزرنے پر اپنے ساتھی سے کہہ ان کی چلتی ٹرین کے نیچے لیٹنے کی ویڈیو بنوائی۔

جب یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تو پولیس نے ان کی تلاش شروع کرکے دو گھنٹے میں انہیں حراست میں لے لیا۔

محمد سلیم کے خلاف ایف آئی آر میں خودکشی کی کوشش کرنا اور کرونا (کورونا) وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے صوبے میں نافذ دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے کی دفعات درج کی گئی ہیں۔

پولیس کے مطابق انہوں نے پٹڑی کے پاس مجمع لگا کر کرونا وائرس پھیلنے کا سبب بننے کا جرم بھی کیا ہے۔

محمد سلیم کا کہنا ہے کہ انہیں کوئی حیران کن ویڈیو بنوا کر شہرت حاصل کرنے کا شوق تھا اور جب ان کے دوستوں نے انہیں چیلنج کیا کہ وہ چلتی ٹرین کے نیچے نہیں لیٹ سکیں گے تو انہوں نے اسے فوراً قبول کر لیا۔

تاہم پولیس کے مطابق ملزم کو کیمرے والا موبائل استعمال کرنا بھی نہیں آتا اور اب وہ قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے بیانات بھی تبدیل کر رہے ہیں، تو اس لیے انہیں عدالت میں پیش کر کے ریمانڈ لیا جائے گا تاکہ مزید تفتیش ہوسکے۔

بدھ کو انہیں عدالت میں پیش کیا گیا جس نے انہیں 15 دن کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

واقعہ کیسے پیش آیا؟

مقامی صحافی اور عینی شاہد طمطراق شاہی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ منگل کو وہ غلہ منڈی کے قریب واقع پٹڑی سے گزرے تو انہوں نے دیکھا کہ وہاں رش لگا ہوا تھا۔ جب وہ وہاں پہنچے تو کافی لوگ جمع تھے اور ٹرین کے نیچے دیکھ رہے تھے۔

طمطراق شاہی نے بتایا کہ جب ٹرین گزر گئی تو پٹڑیوں کے درمیان میں سلیم نامی شخص لیٹے ہوئے تھے۔ وہ فاتحانہ انداز میں اٹھے اور لوگوں نے شور مچانا شروع کر دیا۔ ’کسی نے انہیں ہیرو کہا تو کوئی لعن طعن کرتا دکھائی دیا۔‘

ان کے مطابق جب انہوں نے سلیم سے پوچھا کہ 'یہ کیا حماقت کی ہے؟ اگر جان چلی جاتی؟' تو سلیم نے جواب دیا کہ 'جان تو آنی جانی ہے۔ ایسا کام تم کر سکتے ہو؟'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

طمطراق شاہی نے مزید کہا کہ جب انہیں لگا کہ سلیم سے مزید بات کرکے کچھ حاصل نہیں ہوگا تو انہوں نے پولیس تھانہ غلہ منڈی کو اطلاع دی لیکن جب پولیس وہاں پہنچی تو وہ سب جاچکے تھے۔

صحافی نے کہا کہ اس کے بعد ویڈیو جب سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو پولیس نے سلیم کی تلاش شروع کر دی اور دو گھنٹے بعد ہی انہیں حراست میں لے کر تھانے میں بند کر دیا گیا۔

قانونی کارروائی اور ملزم کا موقف

تھانہ غلہ منڈی ساہیوال کے ایس ایچ او آصف سرور نے بتایا کہ ملزم کے پٹڑی پر لیٹ کر ویڈیو بنوانے اور ہجوم جمع کرنے کی اطلاع ملتے ہی وہ پولیس اہلکاروں کے ہمراہ جائے وقوعہ پر پہنچے مگر تب تک وہاں سے سب جا چکے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو ملنے کے بعد انہوں نے ملزم کی تلاش شروع کی اور دو گھنٹے بعد ہی انہیں قریبی آبادی میں ایک دکان سے پکڑ لیا گیا اور مقدمہ درج کرکے تھانے میں بند کر دیا گیا۔

ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ سلیم ایک سادہ لوح شخص ہیں جنہیں کیمرے والا موبائل بھی استعمال کرنا نہیں آتا۔

انہوں نے بتایا: ’ابتدائی تفتیش کے مطابق وہ دوستوں سے شرط لگا کر اور ویڈیو بنوانے کے شوق میں پٹڑی کے درمیان لیٹا اور اوپر سے ٹرین گزر گئی۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ سلیم غیر شادی شدہ ہیں اور ان کے بھائی محنت مزدوری کرتے ہیں لیکن وہ خود بے روزگار ہیں۔

واضع رہے کہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں ٹک ٹاک ویڈیو یا سیلفی بنانے کے شوق میں کئی افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان