افغان طالبان نے 'جذبہ خیر سگالی کے تحت' 20 قیدی رہا کر دیے

طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کے مطابق افغان حکومت کے مزید قیدیوں کی رہائی کا حتمی فیصلہ ان کے سینیئر رہنما کریں گے۔

افغان طالبان کی جانب سے فراہم کردہ اس تصویر میں رہائی پانے والے افراد گروپ کی شکل میں کھڑے ہیں۔

طالبان نے اتوار کی سہ پہر افغان حکومت کے 20 قیدی رہا کرتے ہوئے انہیں قندھار میں انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی آر سی آر) کے حوالے کر دیا۔

افغان طالبان کی طرف سے جاری کی گئی ویڈیوز میں رہا ہونے والے قیدیوں کو ایک چھوٹی بس میں سوار ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

چند قیدیوں کو بس میں سوار ہونے سے قبل  پانچ ہزار افغانی اور رہائی کا تصدیق نامہ بھی وصول کرتے ہوئے دکھایا گیا۔ تاہم پیسے اور کاغذات دینے والے کی شکل ویڈیو میں نظر نہیں آ رہی۔

افغان طالبان کے قطر میں سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ 20 قیدیوں کو جذبہ خیر سگالی کے تحت آزاد کیا گیا۔

مستقبل قریب میں افغان حکومت کے مزید قیدیوں کی رہائی سے متعلق سوال پر انہوں کہا کہ ایسا ممکن تو ہے، تاہم اس کا حتمی فیصلہ ان کے سینیئر رہنما کریں گے۔

بین الافغان مذاکرات کے شروع ہونے سے متعلق سہیل شاہین نے کہا کہ اس کا انحصار طالبان قیدیوں کی رہائی کا عمل مکمل ہونے پر ہے۔ 'ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے پانچ ہزار قیدی جلد از جلد بغیر کسی شرط کے چھوڑ دیے جائیں تاکہ معاہدے کے تحت افغانستان میں مستقل امن اور مستقبل کے سیاسی روڈ میپ سے متعلق افغانوں کے درمیان مذاکرات شروع ہو سکیں۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یاد رہے کہ آٹھ اپریل کو افغانستان حکومت نے طالبان کے کچھ قیدیوں کو رہا کیا تھا۔

افغانستان کی نیشنل سکیورٹی کونسل کے ترجمان جاوید فیصل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ ان قیدیوں کو صدر اشرف غنی کے 11 مارچ کے احکامات کے روشنی میں رہا کیا گیا، جو 'افغانستان میں امن لانے اور کرونا وائرس پر قابو پانے کی کوششوں کا حصہ' ہے۔

انہوں نے بتایا تھا کہ رہائی پانے والے قیدی اس فہرست کا حصہ ہیں جو طالبان کے تکنیکی وفد نے کابل میں حکومتی وفد کے ساتھ شیئر کی اور جو اجلاس میں بھی زیر بحث رہی تھی۔

29 فروری کو امریکہ اور طالبان کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے امن معاہدے کے تحت کابل نے طالبان کے پانچ ہزار قیدی رہا کرنے ہیں جبکہ طالبان نے اپنے قبضے میں موجود افغان انتظامیہ کے ایک ہزار قیدیوں کو آزاد کرنا ہے۔

اس معاہدے میں طے پایا تھا کہ امریکہ مئی 2021 تک اپنی فوجوں کا انخلا کرے گا بلکہ افغان فریقین کے مابین مذاکرات سے پہلے ہزاروں قیدیوں کا تبادلہ بھی کیا جائے گا۔

اس مقصد کے لیے طالبان کا تین رکنی تکنیکی وفد 31 مارچ کو کابل گیا تھا تاکہ وہاں پر قیدیوں کی پہچان اور ان کی رہائی کے حوالے سے حکومت کے ساتھ بات کر سکے۔

تاہم سات اپریل کو طالبان نے قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے حکومت کو 'غیر سنجیدہ' قرار دے کر اپنے تکنیکی وفد کو واپس بلانے کا اعلان کیا تھا۔

دوسری جانب افغان حکومت نے موقف اپنایا تھا کہ قیدیوں کی رہائی کے معاملے میں طالبان جلد بازی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور10دنوں میں قیدی رہا کروانا چاہتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا