کرونا (کورونا) وائرس کی وجہ لاک ڈاؤن اور پروازوں کی بندش کی وجہ سے بہت سے پاکستانی دیگر ممالک میں پھنس گئے تھے، جس پر حکومت نے دنیا بھر سے پاکستانیوں کی وطن واپسی کا سلسلہ شروع کیا اور پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے، لیکن دبئی میں گذشتہ کئی روز سے قونصل خانے کے باہر پاکستانی شہری احتجاج کر رہے ہیں کہ ان کے پہلے سے خریدے گئے ٹکٹ کارآمد نہیں رہے اور انہیں نئے ٹکٹ خریدنے کا کہا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پاکستانی شہری اپنے ٹکٹس دکھا کر احتجاج کر رہے ہیں، جن کا کہنا ہے کہ ان سے ٹکٹ کے مزید پیسے مانگے جا رہے ہیں اور انہیں پہلے سے خریدے گئے ٹکٹس پر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
اس معاملے پر انڈپینڈنٹ اردو نے دبئی میں پاکستانی قونصل جنرل احمد امجد علی سے رابطہ کیا، جن کا کہنا تھا کہ 'یہ احتجاج روز کا معمول ہے۔'
احمد امجد نے بتایا: 'دبئی حکومت نے کرونا وائرس کی وجہ ہر طرح کے اجتماعات پر پابندی لگا رکھی ہے، یہاں کرفیو لگا ہوا ہے لیکن پاکستانی شہری دبئی حکومت کے قوانین کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں اکٹھے ہو کر احتجاج کرتے ہیں۔ ان کے اس طرح مجمع لگانے پر دبئی حکومت بھی شکایت کر چکی ہے۔'
Stranded overseas Pakistanis n Dubai protested & chanted slogans against @ImranKhanPTI & his government 4 nt making any arrangements 2 bring them back & da embassy selling poor Pakistanis the ticket in 2 k. Dz is such a shame & disgusting 4 nt bring them back home.@SMQureshiPTI pic.twitter.com/NSCqLU3ezT
— Zarak khan (@zarak_khaan) April 20, 2020
جب ان سے پوچھا گیا کہ ان مظاہرین کا مسئلہ حل کیوں نہیں کیا جا رہا؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ 'اس عالمی وبا میں پاکستان نے ایک بڑا قدم اٹھا کر دنیا بھر سے پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کا سلسلہ شروع کیا ہے لیکن سب کچھ پلک جھپکتے ہی نہیں ہو سکتا۔ پاکستانی کمیونٹی کو یہ سمجھنا ہو گا۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے اس الزام کی تردید کی کہ قونصل خانہ مہنگے ٹکٹ فروخت کر رہا ہے۔ احمد امجد کے مطابق: 'پی آئی اے اس معاملے کو ڈیل کر رہی ہے۔ وہ بتاسکتے ہیں کہ انہوں نے مہنگے ٹکٹ کیوں رکھے ہیں، یہ سفارت خانے یا قونصل خانے کی صوابدید نہیں ہے۔'
دوسری جانب پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ 'یہ چارٹرڈ فلائٹس ہیں، لہذا ان کے ٹکٹس نسبتاً مہنگے ہیں۔ سب سے مہنگا ریٹرن ٹکٹ 80 ہزار روپے کا ہے، لیکن جو لوگ یہ کہہ رہےکہ دو لاکھ کا ٹکٹ ہے، یہ بالکل غلط ہے وہ ٹکٹ پرائس دکھا کر ثابت کریں۔'
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی کمیونٹی کا یہ کہنا کہ پہلے سے لیے گئے ٹکٹ ضائع ہوگئے تو ایسا بھی بالکل نہیں ہے۔ 'کمرشل فلائٹس کا خریدا گیا ٹکٹ واپس ہو جائے گا اور پوری رقم بغیر کٹوتی کے کسی بھی پی آئی اے دفتر سے واپس مل جائےگی، لیکن ابھی خصوصی پروازوں کے لیے الگ ٹکٹ لینا ضروری ہیں۔'
'40 ہزار پاکستانیوں کو ایک ساتھ واپس نہیں بھیجا جاسکتا'
دوسری جانب قونصل جنرل احمد امجد علی نے امارات میں پاکستانیوں کی رجسٹریشن کے حوالے سے بتایا کہ 'اس وقت اُن کے پاس 40 ہزار پاکستانیوں کی رجسٹریشن ہوئی ہے، جنہوں نے پاکستان جانا ہے اور ان کے لیے حکومت پاکستان کے کہنے پر خصوصی پروازیں شروع کی گئی ہیں، لیکن یہ بات ہمارے عوام کو سمجھنی ہو گی کہ 40 ہزار لوگوں کو ایک دم پاکستان نہیں بھیجا جا سکتا۔ ہر فلائٹ میں سماجی دوری کے قانون پر عمل پیرا ہوتے ہوئے 200 مسافر بھیجے جاتے ہیں اور ایک دن میں تین چار فلائٹس جا رہی ہیں۔'
انہوں نے مزید کہا کہ یہ الزام بھی بالکل غلط ہے کہ سفارش یا ترجیحی بنیادوں پر لوگوں کو پاکستان بھیجا جا رہا ہے۔ 'یہ ضرور ہے کہ ترجیح ان لوگوں کو دی جارہی ہے جن کی ملازمت ختم ہو گئی اور رہنے کی جگہ نہیں رہی یا جن کے ویزے کی مدت ختم ہو رہی ہے، یا پھر وہ لوگ جو میت کے ساتھ پاکستان جا رہے ہیں، لیکن جو عید یا رمضان گزارنے پاکستان جا رہے ہیں تو ان کو بعد کی فلائٹس میں بھی بھیجا جا سکتا ہے کیونکہ ان کا کوئی پیچیدہ مسئلہ نہیں ہے، لیکن ہمارے لوگ یہ باتیں سمجھنے کو تیار ہی نہیں ہیں۔'
سفارتی ذرائع کے مطابق: 'پاکستانی مشن نے ان انتہائی ضرورت مند مسافروں کو مفت ٹکٹس بھی فراہم کیے ہیں، جن کی ملازمت ختم ہو چکی تھی اور وہ واپس نہیں جا سکتے تھے، تاہم ایسا سب کے لیے کرنا ممکن نہیں ہے کیونکہ وسائل محدود ہیں۔'
دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے اماراتی ہم منصب سے بات چیت کرتے ہوئے عرب امارات کی جیلوں میں قید 400 پاکستانی قیدیوں کی رہائی پر خصوصی شکریہ ادا کیا۔
شاہ محمود قریشی نے اپنے اماراتی ہم منصب کو بتایا کہ پاکستان متحدہ عرب امارات میں مقیم واپسی کے منتظر پاکستانیوں کو واپس لانے کے لیے 21 اپریل سے لے کر 28 اپریل تک فلائٹ آپریشن شروع کرے گا اور ہر ہفتے 5000 پاکستانیوں کو خصوصی پروازوں کے ذریعے متحدہ عرب امارات سے پاکستان واپس لایا جائے گا۔