افغانستان میں پھنسے پاکستانی ڈرائیورں کے لیے قرنطینہ بستی

اسسٹنٹ کمشنر چمن کے مطابق پاکستانی ڈرائیورز کی واپسی قریطینہ سینٹر کے قیام سے مشروط ہے اس لیے سرحد پر 825 افراد کے لیے خیمہ بستی قائم کرلی گئی ہے۔

کرونا (کورونا) وائرس کے پھیلاؤ کے بعد پاکستان نے افغانستان سے متصل اپنی سرحدیں بند کر رکھی ہیں جس کے باعث افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے جانے والے پاکستانی ڈرائیورز پھنس گئے۔ ان کی واپسی کو ممکن بنانے کے لیے حکومت بلوچستان نے چمن میں خیمہ بستی قائم کرلی ہے جہاں انہیں قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔  

اسسٹنٹ کمشنر چمن ذکا اللہ درانی کے مطابق افغانستان سے پاکستانی ڈرائیورز کی واپسی یہاں پر قریطینہ سینٹر کے قیام سے مشروط ہے اس لیے چمن کی سرحد پر 825 افراد کے قیام کے لیے خیمہ بستی قائم کرلی گئی ہے جہاں رہائش کے حوالے سے تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

ذکا اللہ کا کہنا تھا کہ خیمہ بستی کے علاوہ تین سو افراد کے لیے کنٹینر سٹی بھی قائم کررہے ہیں اور یہ کام جلد سے جلد مکمل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ چمن میں تفتان جیسی صورت حال کو کیسے روکا جائے گا، تو انہوں نے کہا کہ تفتان میں سب سے اہم مسئلہ ٹوائلٹ کا تھا جسے چمن کی خیمہ بستی میں مؤثر طور پر حل کردیا گیا ہے۔

ذکا اللہ کے مطابق چمن قرنطینہ سینٹر کو اس طرح بھی محفوظ بنایا گیا کہ یہ چار دیواری میں ہے اور اس کے باہر بھی  تین طرح کی سکیورٹی کا حصار قائم کیا جارہا ہے تاکہ کوئی باہر نہ جاسکے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

واضح رہے کہ ایران سے آنے والے زائرین کو تفتان میں قرنطینہ میں رکھنے اور ناقص صورت حال اور وہاں پر رہنے والوں کی طرف سے شکایات کے بعد بلوچستان حکومت کو تنقید کا سامنا ہے۔

چمن کی سرحد سے روزانہ پندرہ سے بیس ہزار افراد کی آمد ور فت رہتی تھی، جبکہ یہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور نیٹو سپلائی کا راستہ بھی ہے۔ 

استنٹ کمشنر کے مطابق منصوبہ یہ ہے کہ قرنطینہ سینٹر کے قیام کے بعد ہم  وفاقی حکومت کو گرین سگنل دیں گے اور پھر سرحد کو کھول کر افغانستان سے ڈرائیوروں کی واپسی  کا عمل شروع کیا جائے گا۔

پاکستان نے کرونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر ایران سے متصل اپنی سرحد کو بھی بند کر رکھا ہے اور تفتان سے تجارت اور لوگوں کی آمد ورفت کا سلسلہ 23 فروری سے معطل ہے۔  

ذکا اللہ کا کہنا تھا کہ چمن سرحد سے روزانہ ایک سو افراد کو پاکستان کی  طرف آنے کی اجازت دی جائے گی اور انہیں سرحد پر قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔

یاد رہے کہ افغانستان میں پاکستانی ڈرائیورز ایک ماہ سے زائد  عرصہ گزرنے کے بعد بھی پھنسے ہوئے ہیں اور وہ مختلف اوقات میں ویڈیوز کے ذریعے حکام سے اپنے واپسی کے لیے اقدامات کا مطالبہ کررہے ہیں۔   

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان