کرونا وائرس: تفتان کے بعد چمن سرحد بھی بند کرنے کا فیصلہ 

چمن کے مقام پر پاکستان اور افغانستان کی سرحد تا حکم ثانی ایک ہفتے کے لیے بند کی گئی ہے۔

پاک افغان سرحد چمن پر روزانہ پندرہ سے بیس ہزار افراد بارڈر کراس کرتے ہیں جب کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور نیٹو سپلائی کا روٹ بھی یہی ہے۔(ٹوئٹر)

افغانستان میں کرونا وائرس کی تصدیق کے بعد قومی ادارہ صحت کی ٹیم نے چمن کا دورہ کیا۔ کرونا وائرس کی سکینگ کے حوالے سے ناکافی سہولیات رپورٹ ہونے کے بعد وفاقی حکومت نے پاک افغان سرحد کو چمن کے مقام پر کل سے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 

کوئٹہ قومی ادارہ صحت کے ایک نمائندے نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ قومی ادارہ صحت کی ٹیم نے پاک افغان سرحد چمن کا دورہ کیا تھا جہاں کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے ناکافی سہولیات اور عملے کی کمی کا نوٹس لیا ہے۔

اہلکار نے بتایا کہ ٹیم کی رپورٹ کے مطابق ’چمن سرحد پر افغانستان سے لوگوں کی بڑی تعداد پاکستان میں داخل ہوتی ہے۔ وہاں وائرس کی جانچ کے لیے عملہ کم تھا اور سہولیات بھی موجود نہیں تھیں جس سے خطرہ تھا کہ کرونا وائرس پاکستان میں سرایت نہ کر جائے۔  

اہلکار کے بقول ’قومی ادارہ صحت کی ٹیم نے جائزہ رپورٹ وفاقی حکومت کو جمع کروائی جس کے بعد پاک افغان سرحد چمن کے مقام پر بند کرنے کا فیصلہ  کیا گیا۔

بعد ازاں وفاقی وزارت داخلہ کی طرف سے فرنٹیئر کور بلوچستان کے انسپکٹر جنرل کو لیٹر جاری کیا گیا جس میں پاک افغان سرحد چمن  کل سے ایک ہفتے کے لیے بند کرنےکی ہدایت کی گئی۔

دوسری جانب پاک افغان سرحد چمن کا دورہ کرنے والے ایک مقامی صحافی کریم خان   نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ہم نے گزشتہ دنوں پاک افغان سرحد چمن کا دورہ کیا تھا جہاں ہم نے مشاہدہ کیا کہ کرونا وائرس کی روک تھام کے حوالے سےسہولیات انتہائی ناکافی ہیں۔ وہاں چیکنگ کے لیے صرف چار افراد کا عملہ تعینات  تھا۔ عملے کے پاس تھرمل گنز کی بھی کمی تھی جب کہ انہوں  نے خود ماسک بھی نہیں لگائے تھے۔ ان کے پاس حفاظتی لباس بھی نہیں تھا نہ ہی وہ گلوز پہنے ہوئے تھے۔‘

دوسری جانب بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لیاقت شاہوا نی کے مطابق چوں کہ ہم نے وفاق کے ساتھ کرونا وائرس کے حوالے سے ایس او پی پر دستخط کیے ہیں اس لیے ہم کوئی بھی حکم ماننے کے پابند ہیں۔

لیاقت شاہوانی کے مطابق چمن شہر میں صحت کی سہولیات کی کمی کا مسئلہ موجود ہےجسے مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

پاک افغان سرحد چمن پر روزانہ پندرہ سے بیس ہزار افراد بارڈر کراس کرتے ہیں جب کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور نیٹو سپلائی کا روٹ بھی یہی ہے۔ 

حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی کے مطابق اس حوالے سے کل ایک اعلیٰ سطحی اجلاس بھی ہوگا جس میں چمن کی صورت حال اور وہاں کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے اقدامات کا فیصلہ کیا جائے گا نیز مناسب سہولیات کی فراہمی  کے بعد چمن سرحد کو کھولنےکا لائحہ عمل بھی طے کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ ایران سے متصل بلوچستان  کے سرحدی علاقے تفتان کی سرحد بند ہے اور صرف زائرین کا گیٹ کھول دیا گیا ہے جہاں ایران سےآنے والے افراد کو داخلے کی اجازت دی جارہی ہے۔

ڈی ایچ او چاغی عبدالغنی کے مطابق تفتان سرحد سے زائرین کی آمد کا سلسلہ جاری ہے جہاں کرونا وائرس کے خدشےکے پیش تمام افراد کو کورنٹائن میں رکھنے کے بعد کلیئر کرکے روانہ کیا جارہا  ہے۔

ڈی ایچ او چاغی کا کہنا تھا کہ ابھی تک ایران سے پاکستان میں داخل ہونے والے کسی شخص میں کرونا وائرس کا شبہ ظاہر نہیں ہوا ہے۔

صوبائی حکومت نے کوئٹہ کے شیخ زید ہسپتال کورنٹائن  اور آئسولیشن وارڈ ز کے لیے مختص کردیاہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان