امریکہ سے تجارتی معاہدے سے سرمایہ کاری متوقع: فیلڈ مارشل

فیلڈ مارشل عاصم منیر کے مطابق ڈیڑھ ماہ میں ان کے امریکہ کے دوسرے دورے کا مقصد تعلقات کو ایک تعمیری، پائیدار اور مثبت سمت میں آگے بڑھانا ہے۔

فیلڈ مارشل عاصم منیر سات جولائی، 2025 کو اسلام آباد میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے گریجویٹس سے خطاب کر رہے ہیں (آئی ایس پی آر)

پاکستان فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے اتوار کو کہا ہے کہ ‎امریکہ کے ساتھ ممکنہ تجارتی معاہدے کی بدولت بھاری سرمایہ کاری متوقع ہے۔

فیلڈ مارشل عاصم منیر ان دنوں امریکہ کے دورے پر ہیں، جہاں ان کی اعلیٰ امریکی عسکری اور سیاسی قیادت سے ملاقاتیں ہوئی ہیں۔

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ ’دورے کے دوران انہوں نے اعلیٰ سطح کی سیاسی و عسکری قیادت کے علاوہ پاکستانی نژاد برادری کے ارکان سے بھی ملاقاتیں کیں۔‘

انہوں نے ٹیمپا میں امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کے سبکدوش ہونے والے کمانڈر جنرل مائیکل ای کُرلا کی ریٹائرمنٹ تقریب میں شرکت کی اور کمان میں تبدیلی کی تقریب میں بھی شریک ہوئے، جس میں ان کے جانشین ایڈمرل بریڈ کوپر نے کمان سنبھالی۔

گذشتہ ہفتے دونوں ممالک نے ایک تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دی تھی، جس کے مطابق امریکہ پاکستان سے درآمدات پر اب 19 فیصد ٹیرف وصول کرے گا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ مارشل نے پاکستانی کمیونٹی سے خطاب میں کہا ’محض ڈیڑھ ماہ کے وقفے کے بعد میرا دوسرا دورہ پاکستان امریکہ تعلقات کے حوالے سے ایک نئی جہت کی علامت ہے۔ ان دوروں کا مقصد تعلقات کو ایک تعمیری، پائیدار اور مثبت راستے پر گامزن کرنا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’امریکہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین کے ساتھ مختلف مفاہمتی یادداشتوں پر عمل درآمد جاری ہے، جو معاشی تعاون اور سرمایہ کاری کو فروغ دیں گی۔‘

’انڈیا خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے پر بضد‘

فیلڈ مارشل کے مطابق انڈیا اب بھی خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے پر بضد ہے، لیکن پاکستان واضح کرچکا ہے کہ کسی بھی انڈین جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ حالیہ انڈین جارحیت نے، جو شرمناک بہانوں کے ساتھ کی گئی، پاکستان کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی کی اور بے گناہ شہریوں کی جان لی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’پاکستان نے اس اشتعال انگیزی کا پُرعزم اور بھرپور جواب دیا۔ ہم نے وسیع تر تنازعے کو روکنے میں کامیابی حاصل کی۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’انڈین جارحیت نے خطے کو خطرناک طور پر بھڑکنے والی جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا، جہاں کسی بھی غلطی کی وجہ سے دو طرفہ تصادم بہت بڑی غلطی ہو گی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ انڈیا خود کو ’وشوا گرو‘ کے طور پر پیش کرنا چاہتا ہے لیکن عملی طور پر ایسا کچھ بھی نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ انڈیا کی خفیہ ایجنسی را کا ٹرانس نیشنل دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث ہونا عالمی سطح پر شدید تشویش کا باعث ہے۔ ’اس کی مثالیں کینیڈا میں سکھ رہنما کا قتل، قطر میں آٹھ انڈین نیول افسروں کا معاملہ اور کلبھوشن یادیو جیسے واقعات ہیں۔‘

فیلڈ مارشل کا کہنا تھا کہ پاکستان نے انڈیا کی امتیازی اور دوغلی پالیسیوں کے خلاف کامیاب سفارتی جنگ لڑی۔

ساتھ ہی انہوں نے مئی میں سیزفائر کروانے پر امریکی صدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا انتہائی مشکور ہے جن کی سٹریٹجک قیادت کی بدولت نہ صرف انڈیا پاکستان جنگ رکی بلکہ دنیا میں جاری بہت سی جنگوں کو روکا گیا۔‘

انہوں نے کہا کہ کشمیر انڈیا کا کوئی اندرونی معاملہ نہیں بلکہ ایک نامکمل بین الاقوامی ایجنڈا ہے، جیسا کہ قائد اعظم نے کہا تھا کہ ’کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔‘

فیلڈ مارشل کے مطابق: ’مقبوضہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں موجود ہیں اور پاکستان ان قراردادوں کی مکمل حمایت کرتا ہے۔‘

’دہشت گردی کے خلاف پاکستان آخری فصیل‘

‎پاکستانی فوج کے سربراہ کے مطابق: ’افغانستان سے کئی دہشت گرد تنظیمیں، جس میں فتنہ الخوارج شامل ہے، پاکستان کے خلاف متحرک ہیں۔ اس وقت دہشت گردی کے خلاف پاکستان آخری فصیل ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’دہشت گردوں کے لیے کوئی ہمدردی نہیں اور انہیں پوری قوت سے انصاف کا سامنا کرنا ہوگا۔‘

فیلڈ مارشل نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ عزت و وقار کا سرچشمہ اور دیگر پاکستانیوں کی طرح پرجوش ہیں۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی ’برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ‎اب ہمارے سامنے سوال یہ نہیں کہ ’اگر‘ ہم اٹھیں گے بلکہ سوال یہ ہے کہ ’کتنی جلدی اور کتنی قوت سے‘ ہم اٹھیں گے؟

انہوں نے کہا کہ ہماری 64 فیصد نوجوان آبادی بے پناہ صلاحیتوں سے بھرپور ہے، جو مستقبل کی تعمیر میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔

‎فیلڈ مارشل نے کہا کہ آج کا سوشل میڈیا ایک طاقت ور ذریعہ بن چکا ہے لیکن ملک دشمن عناصر اسے ’خود ساختہ افراتفری‘ پیدا کرنے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’نئی نسل کی سوچ، تعلقات اور ترجیحات مختلف ہیں، جسے سمجھنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔‘

فیلڈ مارشل عاصم منیر نے یہ بھی کہا کہ غزہ میں جاری نسل کشی، ایک بدترین انسانی المیہ ہے جس کے عالمی اور علاقائی دونوں سطح پر شدید مضمرات ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان