فرسٹ ڈویژن ایم اے پاس خاتون غلہ منڈی میں جھاڑو لگانے پر مجبور

پنجاب کے جنوبی ضلع وہاڑی میں پارس طالب نامی خاتون نے فربت کے باوجود دن میں محنت مزدوری اور رات میں پڑھائی کر کے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے ایم اے اسلامیات فرسٹ ڈویژن میں پاس کیا۔

پنجاب کے جنوبی ضلع وہاڑی میں پارس طالب نامی خاتون نے فربت کے باوجود دن میں محنت مزدوری اور رات میں پڑھائی کر کے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے ایم اے اسلامیات فرسٹ ڈویژن میں پاس کیا۔

اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے باوجود سرکاری یا پرائیویٹ ملازمت نہ ملنے پر وہ وہاڑی کی غلہ منڈی میں جھاڑو لگا کر گندم، چاول صاف کر کے محنت مزدوری کرتی ہیں۔

انہیں پانچ سو روپے دہاڑی ملتی ہے جس سے وہ اپنی بوڑھی ماں اور چھوٹی بہنوں کا خرچ اٹھاتی ہیں۔

پارس طالب کا کہنا ہے کہ انہوں نے مستقبل بہتر کرنے کی خواہش میں شوق سے تعلیم حاصل کی لیکن نوکری نہ ملنے پر انہیں بھی ان پڑھ خواتین کی طرح محنت مزدوری کر کے ہی اپنا اور گھر والوں کا پیٹ پالنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ان کی تعلیم کے مطابق کسی سکول میں ٹیچر کی ہی ملازمت مل جائے تو وہ بھی باعزت روزگار حاصل کرسکیں۔
پارس طالب نے تعلیم کیسے حاصل کی؟
یہ سوال پوچھنے پر پارس نے ٹھنڈی آہ بھری اور کہنے لگیں کہ جب انہوں نے ہوش سنبھالا تو ان کے دو بھائی لڈن وہاڑی کے علاقہ میں بینک سے لیا قرض واپس نہ کرنے پر دو مربع زمین گنوا چکے تھے، پھر گھر کے ایسے حالات ہوئے کہ دو قت کی روٹی بھی میسر نہ رہی اور گھر سمیت سب کچھ بک گیا۔

لیکن انہوں نے دن میں محنت مزدوری کر کے اور رات میں پڑھائی کر کے فرسٹ ڈویژن میں ایم اے اسلامیات پاس کیا۔ تاہم انہیں تب سے مختلف یونیورسٹیوں کالجز اور سکولوں میں درخواستیں دینے کے باوجود نوکری نہ ملی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مگر انہوں نے ہمت نہ ہاری اور اپنے محلہ کی عورتوں کے ساتھ غلہ منڈی میں اجناس کی صفائی اور جھاڑو دینے کا کام کرنے لگیں۔

پارس طالب کا عزم
اس تعلیم یافتہ محنت کش خاتون نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ زندگی سے اب بھی مایوس نہیں ہیں، ان کی تعلیم کے باعث غلہ منڈی میں لوگ ان کی بہت عزت کرتے ہیں لیکن وہ کسی سے ہمدردی نہیں لینا چاہتیں، جو محنت سے کماتی ہیں اسی میں گزارہ کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کڑا وقت بڑے بڑوں پر آتا ہے لیکن وہ اسے اللہ کی رضا سمجھ کر برادشت کر رہی ہیں اور انہیں یقین ہے کہ ایک دن ان کی محنت کا ثمر ضرور ملے گا۔

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین