دو ہم شکل جڑواں نرس بہنیں کرونا وائرس سے ہلاک

 'وہ ہمیشہ کہتی تھیں کہ وہ اکٹھی دنیا میں آئی ہیں اور اکٹھی ہی جائیں گی۔'

کیٹی ساؤتھ ہیمپٹن کے جنرل ہسپتال میں منگل کو اور ایما جمعے کو ہلاک ہوئیں۔ (تصویر: پی اے)

برطانیہ کے ایک ہسپتال میں بحیثیت نرس کام کرنے والی دو ہم شکل جڑواں بہنیں کرونا (کورونا) وائرس کا ٹیسٹ مثبت آنے کے چند دن بعد یکے بعد دیگرے ہلاک ہو گئیں۔

37 سالہ کیٹی اور ایما ڈیوس دونوں کرونا وائرس میں مبتلا ہونے سے  کچھ عرصے پہلے سے ہی بیمار تھیں۔

کیٹی ساؤتھ ہیمپٹن کے جنرل ہسپتال میں منگل کو اور ایما جمعے کو ہلاک ہوئیں۔

ان کی بہن زو ڈیوس نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو بتایا: 'وہ ہمیشہ کہتی تھیں کہ وہ اکٹھی دنیا میں آئی ہیں اور اکٹھی ہی جائیں گی۔'

'ایسے الفاظ ہی نہیں ہیں جن کے ذریعے بتایا جاسکے کہ وہ کتنی خاص تھیں۔'

کیٹی یونیورسٹی آف ساؤتھ ہیمپٹن (یو ایچ ایس) میں بچوں کے شعبے میں رسک اینڈ سیفٹی ٹیم کی سربراہ کے طور پر کام کرتی تھیں جب کہ ایما بڑی آنت کے یونٹ میں 2013 تک نو سال تک نرس رہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یو ایچ ایس کی چیف ایگزیکٹو پاؤلا ہیڈ نے کہا: 'میں کیٹی کو خراج عقیدت پیش کرنا چاہتی ہوں، جو منگل کو چل بسیں۔'

انہوں نے مزید کہا: 'وہ بچوں کی صحت کے شعبے میں بطور نرس کام کرتی تھیں۔ نرسنگ ان کے لیے ملازمت سے بڑھ کر تھی۔'

یو ایچ ایس نے کہا ہے کہ ایما کو بھی وہی بیماری تھی جس میں کیٹی مبتلا تھیں اور کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آنے پر ہسپتال میں داخل ہونے سے پہلے ہی ان کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی۔

یو ایچ ایس کے ترجمان نے کہا: 'افسوس کہ ایما گذشتہ رات ہلاک ہو گئیں۔ ان کی موت ان کے خاندان اور ان کے جاننے والوں کے لیے کتنا بڑا سانحہ ہے۔'

انہوں نے مزید کہا: 'ایما کو بہترین نرس قرار دیا گیا ہے جو پرسکون، پرجوش اور ایک اچھی لیڈر تھیں۔'

'سب انہیں بہت پسند کرتے تھے، ہمارے ساتھ گزرنے والے وقت میں وہ ٹیم کی ایک قابل قدر رکن تھیں۔'

'مشکل اور تکلیف کی اس گھڑی میں جس قدر ممکن ہو، ہم ایما اور کیٹی کے خاندان کی مدد کر رہے ہیں۔'

خیال ہےکہ نیشنل ہیلتھ سروسز (این ایچ ایس) کی اگلی صف میں کام کرنے والے کم از کم 90 کارکن، جن میں 50 نرسیں بھی شامل ہیں، کرونا وائرس کی وبا کے دوران ہلاک ہو چکے ہیں۔


اس خبر کی تیاری میں پریس ایسوسی ایشن کی اضافی رپورٹنگ بھی شامل ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ