گلگت بلتستان میں نگران حکومت کب اور کیسے قائم ہو سکے گی؟

جسٹس اعجاز الاحسن نے سماعت کے دوران استفسار کیا کہ اس سے پہلے بھی گلگت بلتستان حکومت کی مدت ختم ہوتی رہی ہے۔ ماضی میں گلگت بلتستان میں الیکشن کس قانون کے تحت ہوتے رہے؟

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 2019 کے فیصلے کے بعد حکومت نے اب تک قانون سازی کیوں نہیں کی؟ (گلگت بلتستان اسمبلی ویب سائٹ)

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان کے شہریوں کو بھی وہی حقوق ملنے چاہیں جو پاکستانی شہریوں کو حاصل ہیں۔

چیف جسٹس گلزار احمد سات رکنی لارجر بینچ کی صدارت کرتے ہوئے گلگت بلتستان میں آئندہ انتخابات سے قبل عبوری حکومت کے قیام کے حوالے سے وفاقی حکومت کی درخواست پرسماعت کر رہے تھے۔  

بیس منٹ تک جاری رہنے والی اس سماعت کے آغاز میں اٹارنی جنرل خالد جاوید نے عدالت کو بتایا کہ گلگت بلتستان کی موجودہ حکومت کی مدت 24 جون 2020 کو ختم ہو رہی ہے۔

جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ اس سے  پہلے بھی گلگت بلتستان حکومت کی مدت ختم ہوتی رہی ہے۔ ماضی میں گلگت بلتستان میں الیکشن کس قانون کے تحت ہوتے رہے؟

اٹارنی جنرل پاکستان نے بتایا کہ 2015 کا الیکشن آرڈر 2009 کے تحت ہوئے تھے جبکہ گلگت بلتستان آرڈر 2018 نگران سیٹ آپ کے حوالے سے خاموش ہے۔ آرڈر 2018 میں نگران سیٹ اپ کے حوالے سے کوئی شق موجود نہیں ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 2019 کے فیصلے کے بعد حکومت نے اب تک قانون سازی کیوں نہیں کی؟

عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ گلگت بلتستان کی بڑی سیاسی اور عالمی اہمیت ہے۔ گلگت بلتستان کی گورننس آؤٹ سٹینڈنگ ہونی چاہیے، حکومت نے جو کرنا ہے خود کرے۔‘

جسٹس اعجاز الااحسن نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ پہلے بھی گلگت بلتستان کے لیے صدارتی آرڈر جاری ہوتے رہے ہیں تو اب بھی کر لیں۔‘

گلگت بلتستان میں انتخابات کا معاملہ کیا ہے؟

پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان میں نافذ ہونے والے ایمپاورمنٹ اینڈ گورننس آرڈر 2009 کے تحت پہلےانتخابات 2009 جبکہ دوسرے انتخابات سنہ 2015 میں ہوئے۔ جون 2020 دوسرے انتخابات کے نتیجے میں بننے والی اسمبلی کے پانچ سال پورے ہونے پر رواں برس تیسرے انتخابات ہونے ہیں۔

گلگت بلتستان آرڈر 2009 کیا ہے؟

حکومت پاکستان نے ستمبر 2009 میں گلگت بلتستان میں انتظامی، سیاسی، معاشی اور عدالتی اصلاحات پر مشتمل ایمپاورمنٹ اینڈ سیلف گورننس آرڈر دو ہزار نو نافذ کیا تھا۔

اس حکم نامے کے تحت گلگت بلتستان میں پہلے انتخابات کے بعد منتخب وزیر اعلیٰ نے اپنا عہدہ سنبھالا۔ اس سے پہلے بھی گلگت بلتستان میں قانون ساز اسمبلی تو تھی لیکن حکومت کا سربراہ چیف ایگزیکٹیو کہلاتا تھا اور یوں اس علاقے کی منتخب حیثیت غیر واضح تھی۔

حکومت پاکستان کی طرف سے 2009 میں گلگت بلتستان میں متعارف کرائے جانے والی نئی اصلاحات کے تحت گلگت بلتستان کی 15 اراکین پر مشتمل ایک کونسل تشکیل دی گئی، جس کے چیئرمین عہدے کے لحاظ سے پاکستان کے وزیر اعظم مقرر کیے گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس کے علاوہ کونسل میں وزیراعظم کے نامزد کردہ چھ پاکستان وزرا، جب کہ چھ اراکین کا انتخاب گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی سے طے پایا گیا۔ اس کے علاوہ گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ اور گورنر کونسل کے اراکین ہیں۔

مئی سنہ 2018 میں پاکستان کی حکومت نے گلگت بلتستان کے لیے اصلاحاتی آرڈر نافذ کیا گیا جس کے تحت گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی، گلگت بلتستان اسمبلی کہلانے لگی۔ گلگت بلتستان کو ارسا سمیت تمام وفاقی مالیاتی اداروں میں نمائندگی مل گئی۔

گلگت بلتستان آرڈر 2018 کیا ہے؟

گلگت بلتستان میں آئینِ پاکستان کے تحت سٹیزن ایکٹ 1951 بھی لاگو کیا گیا۔ گلگت بلتستان چیف کورٹ کا نام تبدیل کرکے گلگت بلتستان ہائیکورٹ رکھ  دیا گیا۔

اس کے علاوہ آرڈر 2018 کے تحت جی بی کے شہریوں کو ملک کی کسی بھی اعلیٰ عدالت سے رجوع کرنے کا حق حاصل ہو گیا جبکہ جی بی کونسل کی قانون سازی کے اختیارات گلگت بلتستان اسمبلی کو منتقل ہوگئے ہیں۔

آرڈر 2018 کے تحت جی بی کونسل کو مشاورتی کونسل کی حیثیت سے برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ وزیر اعظم پاکستان کو جی بی پر وہی اختیارات حاصل ہو گئے جو دیگر صوبوں سے متعلق حاصل ہیں۔

واضح رہے کہ گلگت بلتستان کو صوبے کے اختیارات دینا صرف عملی طور پر طے کیا گیا۔ قانونی طور پر ایسا تب تک ممکن نہیں جب تک کشمیر اور گلگت بلتستان کے الحاق سے متعلق رائے شماری نہیں ہو جاتی۔

جی بی آرڈر 2018 کو مقامی افراد کی جانب سے گلگت اپیلٹ کورٹ میں چیلنج کیا گیا تو عدالت نے آرڈر معطل کر دیا لیکن سپریم کورٹ آف پاکستان نے اگست 2018 میں آرڈر 2018 بحال کر دیا تھا۔

رواں ماہ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت گلگت بلتستان میں تیسرے آئینی انتخابات اور نگران حکومت کے قیام کے حوالے اہم اجلاس بھی ہوا تھا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ گلگت بلتستان میں عام انتخابات آرڈر 2018 کے تحت ہی ہوں گے جبکہ الیکشن ترمیمی ایکٹ 2018 کا دائرہ کار گلگت بلتستان تک بڑھایا جائے گا۔

واضح رہے کہ آرڈر 2018 میں نگران حکومت کی کوئی شق نہیں، اس سے پہلے آرڈر 2009 میں بھی کوئی شق شامل نہیں تھی، تاہم 2014 میں ترمیم کرکے نگران حکومت کی شق شامل کی گئی تھی۔

نگران حکومت کے قیام کے حوالے سے آرڈر 2018 اور آرڈر 2019 میں بھی کوئی شق شامل نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے وفاق نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور استدعا کی کہ آرڈر 2018 میں ضروری ترامیم کی اجازت دی جائے تاکہ نگران حکومت کی شق اس میں شامل کی جا سکے۔

عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل گلگت بلتستان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان