سب سے بڑا مسئلہ ٹکٹوں کے پیسے واپس کرنا ہے: ٹریول ایجنٹ

کرونا وائرس کی وبا سے پھیلے بحران نے سیاحت سے وابستہ لاکھوں لوگوں کے چولہے ٹھنڈے کیے لیکن سب سے بڑا مسئلہ اس وقت ٹریول ایجنٹس کو درپیش ہے۔ کاروبار نہ ہونے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو ان پیسوں کی ادائیگی کرنی ہے جو یہ خود آگے کاروبار میں لگا چکے ہیں۔

(اے ایف پی)

اگر ہم عام حالات میں رہ رہے ہوتے اور کرونا کا کہیں کوئی نام و نشان نہ ہوتا تو اس وقت بہت سے لوگ گرمی کی چھٹیوں کا انتظار کر رہے ہوتے کہ کب چھٹیاں شروع ہوں اور وہ کام دھندے سے بریک لے کر خود یا اپنے بال بچوں کے ساتھ سیر سپاٹے کو نکلیں۔ مگر افسوس کرونا وائرس نے ہر چیز روک کر رکھ دی۔

سفری سہولیات فراہم کرنے والے ٹریول ایجنٹس کے خیال میں ٹورازم انڈسٹری اس وقت کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے۔ جبکہ انٹرنیشنل ائیر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن [ایاٹا] کا بھی یہی خیال ہے کہ ٹریول انڈسٹری کو کرونا نے سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ ایاٹا کے مطابق ٹریولنگ 100 ٹریلین ڈالر کی انڈسٹری ہے جس میں اب تک کورونا کے باعث 314بلین ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے ۔

ذیشان بھٹی لاہور میں ایک چھوٹی سی ٹریول ایجنسی چلاتے ہیں آج کل ان کا بزنس بالکل ٹھپ ہو گیا ہے۔ ذیشان نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا: 'پہلے تو یہ ہمارا پیک آف دی پیک سیزن ہوتا تھا اکانومی کلاس میں ٹکٹ ہی نہیں ملتے تھے سب کچھ پہلے سے بک ہوا ہوتا تھا ۔ لیکن اس مرتبہ کچھ بھی نہیں ہے نہ ہی آگے ہمیں کچھ نظر رہا ہے۔' ذیشان نے بتایا کہ اس وقت ان کا اور ان جیسے بیشتر ٹریول ایجنٹس کا سب سے بڑا مسئلہ ان ٹکٹوں کا ری فنڈ ہے جو وہ بیچ چکے ہیں مگر وہ فلائٹس کینسل ہو گئیں، اب ائیر لائن والے انہیں ری فنڈ نہیں دے رہے جبکہ ٹکٹیں خریدنے والے مسلسل اپنے پیسوں کا تقاضہ کر رہے ہیں۔ 'ہم نے ہر 15 دن میں انٹرنیشنل ائیر ٹرانسپورٹ اتھارٹی [ایاٹا] کوائیر لانز کے لیے پیسے دینے ہوتے ہیں۔ ایاٹا کے ساتھ ہمارا معاہدہ ہوا ہوتا ہے انہوں نے ہمیں اپنا ایجنٹ بنایا ہوا ہے مطلب ایاٹا کے ذریعے ہم ٹکٹ جاری کرتے ہیں اوروہ آگے ائیرلائن کو پیسے دیتے ہیں ۔ اس وقت پاکستان نے ایاٹا کی ڈھائی سے تین ارب کی رقم دینی ہے جبکہ ایاٹا نے پاکستان کو بین الاقوامی ائیر لائنز سے اربوں کا ری فنڈ لے کر دینا ہے۔ ایاٹا ہماری گردن پر پاؤں رکھ کر ہم سے مسلسل پیسے وصول کر رہا ہے جبکہ ائیرلائنز سے ہمیں کوئی ری فینڈ نہیں ملا۔ '

ذیشان نے بتایا کہ اس کے علاوہ بین الاقوامی ہوٹلز جہاں انہوں نے بکنگز کروائی ہوئی تھیں انہوں نے کہا ہے کہ آپ کے پیسے ہمارے پاس ہیں جنہیں آپ جنوری 2021 سے پہلے واپس نہیں مانگ سکتے۔ ذیشان کہتے ہیں ' ہم نے سب کچھ ایڈوانس بک کیا ہوتا ۔ پاکستان سے لوگ دبئی، آذربائی جان، ترکی، تھائی لینڈ، سنگاپور، ملائیشیا وغیرہ جانا پسند کرتے ہیں کیونکہ ویزہ آسانی سے لگ جاتا ہے۔ ان ملکوں میں ہمارا ہوٹلوں کے ساتھ معاہدہ ہوتا ہے کہ ایک ماہ میں ہم آپ کی سو نائٹس بک کر کے سیل آوٹ کریںگے اور اس لیے ہمیں سپیشل ریٹ ملتے ہیں۔ اسی طرح ائیر لائنز کا بھی یہی حساب کتاب ہے، فرض کریں ایک ٹکٹ ہے 75 ہزار روپے کا تو اگر ہم 25 ٹورسٹس کا گروپ لے کر جاتے ہیں تو ایک بندے کا ٹکٹ ہمیں سپیشل ریٹ پر 68 ہزار روپے میں مل جاتا ہےاس میں بھی ہمیں منافع مل جاتا ہے اور یہ منافع ایڈوانس رقم دے کر ہی حاصل ہوتا ہے۔' ذیشان کہتے ہیں کہ اس وقت ان کے ذاتی 18 ملین روپے پھنسے ہوئے ہیں ۔

دوسری جانب ٹریول ایجنٹس ایسوسی ایشن پاکستان [ٹیپ] کے ترجمان ایوب نسیم نے انڈپینڈینٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا 'ایاٹا ایک بین الاقوامی ادارہ ہے جو سنگاپور سے پوری دنیا کو کنٹرول کرتا ہے۔ پاکستان میں جتنے بھی ٹریول ایجنٹ ٹکٹ بیچتے ہیں وہ چاہے جس بھی ائیر لائن کی ہو ہم وہ رقم بلنگ اینڈ سیٹلمنٹ پلان [بی ایس پی] کو کرتے ہیں، بی ایس پی پاکستان میں ایاٹا کا ذیلی ادارہ ہے اور وہ آگے ائیر لائن کو وہ قیمت پہنچا دیتے ہیں جبکہ اس کام کے لیے بی ایس پی ہر ٹریول ایجنٹ سے ہرتین مہینے کے بعد 180 ڈالر سروس چارجزکی مد میں بھی وصول کرتی ہے۔' ایوب نسیم نے بتایا کہ پوری دنیا کے سسٹم کے مطابق ہر ٹریول ایجنٹ مہینے میں دو بار ایاٹا کو ٹکٹوں کے پیسے دیتا ہے، مثال کے طور پر مہینے کی یکم سے 15 تک جو ٹکٹس بکیں اس کی قیمت ہم مہینے کی 31 تاریخ کو جبکہ 15 سے 30 تاریخ تک جو ٹکٹیں بیچیں گے اس کی قیمت ہم اگلے ماہ کی 15 تاریخ کوادا کریں گے۔

اس سلسلے میں بی ایس پی نے خود کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ٹریول ایجنٹوں سے بینک گارنٹی بھی لی ہوئی ہے جو کم سے کم 70 لاکھ اور زیادہ سے زیادہ 60 کروڑ روپے تک ہوتی ہے۔ یہ گارنٹی آپ کی ایجنسی کے سائز پر منحصر ہے۔ لاک ڈاؤن سے پہلے ہم نے جتنی ٹکٹیں سیل کی وہ جون تک کینسل ہو گئیں۔ اب جب فلائٹس کینسل ہو گئیں تو وہ ٹکٹیں تو مسافروں کی تھیں اس لیے ہم نے انہیں ری فنڈ میں ڈال دیا ہم نے فوری طور پر ری فنڈ پوسٹ کرنے شروع کر دیے۔ اس کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ اگر میں مہینے کی 30 تاریخ کو ری فنڈ پوسٹ کروں گا تو وہ رقم مجھے اگے ماہ کی 16 یا 17 تاریخ کو موصول ہوگی اور جو تیس تاریخ تک ٹکٹیں بکیں ہوں گی مجھے اس کا چیک مہینے کی 15 تاریخ تک دینا ہوگا اور اس کی پیمنٹ کلئیر کروانی ہوگی۔ ایوب نسیم کہتے ہیں کہ ایاٹا نے ہم سے وہ ساری پیمنٹ لے لی۔ مہینے کی دو سیلز تھیں پہلی سیل کی قیمت ہم نے ادا کر دی لیکن ہمیں ری فنڈ بھی نہیں ملا جبکہ اگلے پندرہ دن کی ادائیگی بھی ہم نے کرنی تھی۔ اس پر ہم نے شور مچایا اور بی ایس پی کو کہا کہ ہمارے ری فنڈ تو بھیجیں۔ اس ساری تگ و دو میں دو مہینے گزر گئے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم صرف ائیر لائن کو ری فنڈ پوسٹ کر سکتے ہیں جبکہ رقم ری فنڈ کرنے کا بی ایس پی انہیں کہہ سکتی ہے۔ دوسری جانب ایک مسئلہ یہ ہوا کہ ایک مہینہ گزرنے کے بعد ہمارے پاس جو ری فنڈ پوسٹ کرنے کے سسٹم میں رسائی بھی چھن گئی ہم صرف مارچ تک کی ٹکٹوں کے ری فنڈ پوسٹ کر سکے مگرسمجھ نہیں آرہا کہ اپریل، مئی اور جون کے لیے بکی ہوئی ٹکٹوں کا ری فنڈ کہاں پوسٹ کریں؟ اور یہ ری فنڈ کم از کم بھی 11 ارب روپے کا ہے۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہم نے وزیر اعظم پاکستان سے بیل آئوٹ پیکج کی درخواست کی تھی ہماری زلفی بخاری کے ساتھ بھی دو کانفرنس کال میٹنگز ہوئیں انہوں نے کہا تھا کہ وہ بات کریں گے مگر اب تک ہمیں حکومت وقت کی جانب سے کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کچھ ٹریول ایجنٹس نے مل کر کراچی ہائی کورٹ میں ایاٹا کے خلاف رٹ بھی دائر کی جس پر عدالت نے فیصلہ دیا کہ مدعیان تین بلنگ سائیکل یکم مارچ سے اپریل تک کی ان ٹکٹوں کی قیمت ادا کریں گے جو ٹکٹیں استعمال ہوئیں ہیں اور جو ٹکٹیں کینسل ہوئیں ہیں یا جن کا ری فنڈ بھیجا گیا ہے ان کی قیمت ایاٹا نہیں مانگے گا۔ انہوں نے ایاٹا کو منع کیا ہے کہ وہ ٹریول ایجنٹوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کریں گے اور نہ ہی ان کی طرف سے دی گئی بینک گارنٹی کو کیش کروائیں گے۔

اس سارے معاملے کے حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو نے بی ایس پی ایاٹا کے پاکستان کے کنٹری مینیجر مصطفی خان سے رابطہ کیا تو انہوں نے یہ کہہ کر بات کرنے سے انکار کر دیا کہ وہ میڈیا سے بات کرنے کے مجاذ نہیں ہیں جس کے بعد انڈپینڈنٹ اردو نے ایاٹا کارپوریٹ کمیونی کیشن ایشیا پیسفک کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر البرٹ ٹی یانگ سے ای میل پر رابطہ کیا جس کے جواب میں البرٹ کا کہنا تھا کہ ری فنڈز کا فیصلہ ایک کمرشل مسئلہ ہے اور یہ ہر ائیر لائن خود لیتی ہے۔ ہر ائیر لائن ری فنڈز کی منظوری کے لیے مختلف چیزوں کو مد نظر رکھتی ہے جس میں کرائے کی ٹائپ، اور کرائے کی کنڈیشن اس وقت جب ٹکٹ بکی کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 'ایاٹا جو بی ایس پی کو مینیج کرتی ہے اس وقت ری فنڈز کا عمل شروع کرتی ہے جب بی ایس پی پاکستان کی رکن ائیر لائن اس کی منظوری دیتی ہیں۔ ایاٹا ائیر لائن کی ری فنڈ پالیسی نہ طے کرتی ہے نہ کر سکتی ہے۔' البرٹ نے ای میل میں یہ بھی دعوی کیا کہ بی ایس پی میں شامل پاکستانی ائیر لائنز مارچ اور اپریل میں 850 ملین روپے کے ری فنڈ کی منظوری دے چکی ہیں جو تقریباً 400 ٹریول ایجنٹوں کو مل بھی چکی ہے۔ کراچی ہائی کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے ان کا صرف یہ کہنا تھا کہ ایاٹا کورٹ کی جانب سے جاری احکامات کی پاسداری کرے گا۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان