بلوچستان: لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی مقامی کیسز میں اضافے کی بڑی وجہ

لاک ڈاؤن کی صورت حال یہ ہے کہ آپ کو شہر میں جاکر یہ محسوس ہوگا کہ یہاں کرونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن نافذ ہے ہی نہیں۔ 

بلوچستان میں کرونا (کورونا) وائرس کی وبا آہستہ آہستہ قدم جما رہی ہے اور حکومتی دعووں کے برعکس لاک ڈاؤن پر مکمل عمل درآمد ہوتا نظر نہیں آرہا ہے جس کے باعث نہ صرف ماہرین طب بلکہ حکومتی عہدیدار بھی اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ صورت حال قابو سے باہر ہوسکتی ہے۔

اس وقت بلوچستان میں کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد 12 سو سے تجاوز کر گئی ہے اور صرف کوئٹہ میں ہی 920 مریض ہیں۔ 

لاک ڈاؤن کی صورت حال یہ ہے کہ آپ کو شہر میں جاکر یہ محسوس ہوگا کہ یہاں کرونا وائر کے باعث لاک ڈاؤن نافذ ہے ہی نہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عام شہریوں کے علاوہ ماہرین طب اور دیگر طبی عملہ بھی اس سے متاثر ہو رہا ہے اور ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے بھی بار بار یہ مطالبہ کیا ہے شہر میں کرفیو لگایا جائے تاکہ لوکل ٹرانسمیشن کو روکا جائے۔ 

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک  50 سے زائد ڈاکٹرز بھی کرونا وائرس کا شکار ہوچکے ہیں۔

ادھر حکومت نے وائرس کے پھیلاؤ کے ذریعے کا پتہ لگانے کے لیے 50 ہزار رینڈم ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس کا سلسلہ جاری ہے۔

دوسری جانب شہریوں کو شکایت ہے کہ ان کے کرونا وائرس کے ٹیسٹ کے نتائج میں تاخیر ہورہی ہے جس کے باعث وہ تشویش میں مبتلا ہیں کہ وہ کیا کریں۔ 

یاد رہے کہ بلوچستان میں کرونا وائرس کی ابتدا اس وقت ہوئی جب ایران سے آنے والے زائرین، جن میں کوئٹہ کے مقامی افراد بھی شامل تھے، کو کوئٹہ میں قرنطینہ مرکز منتقل کیا گیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان