فیس بک صارفین کی معلومات کے لیے پاکستانی درخواستوں میں اضافہ

سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک کے مطابق حکومت پاکستان نے گذشتہ سال کے آخری چھ ماہ میں دو ہزار سے زائد اکاؤنٹس یا صارفین کی معلومات کے لیے فیس بک سے رابطہ کیا۔

پاکستان فیس بک کو سب سے  زیادہ درخواستیں بھیجنے والے ممالک کی فہرست میں 12ویں نمبر پر ہے (اے ایف پی)

سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک کے مطابق حکومت پاکستان نے گذشتہ سال کے آخری چھ ماہ میں دو ہزار سے زائد اکاؤنٹس یا صارفین کی معلومات کے لیے فیس بک سے رابطہ کیا۔

یہ بات فیس بک نے جولائی تا دسمبر 2019 میں حکومتوں کی جانب سے فیس بک سے مختلف اکاؤنٹس اور دیگر معلومات کی درخواستوں کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتائی ہے۔

جاری کردہ تفصیلات کے مطابق پاکستان حکومت نے ان چھ مہینوں میں کل 2027 درخواستیں کیں جن میں سے 149 کی نوعیت ایمرجنسی تھی جب کہ 1878 قانونی حوالے سے تھیں۔

اس کے علاوہ پاکستان نے کل 2630 اکاؤنٹس/صارفین کی معلومات کے لیے فیس بک سے رابطہ کیا جبکہ فیس بک نے کل 2027 درخواستوں میں سے 52 فیصد پر حکومت کو معلومات فراہم کیں۔

اگر دیکھا جائے تو جنوری تا جون 2019 میں ایسی درخواستوں کی تعداد کم تھی۔ ان چھ مہینوں میں کل 1849 درخواستیں کی گئی تھیں جن میں 2594 صارفین کی معلومات طلب کی گئی تھیں۔

جس پر  فیس بک نے 51 فیصد درخواستوں پر معلومات فراہم کی تھیں۔

اس کے علاوہ حکومت نے فیس بک سے کچھ صارفین کی ذاتی معلومات اپنے پاس محفوظ رکھنے کی درخواست بھی کی۔

ایسی درخواستوں میں فیس بک حکومت کو معلومات تو فراہم نہیں کرتا مگر وہ معلومات اپنے پاس محفوظ کر لیتا ہے۔ ان درخواستوں کی تعداد 520 تھی جن میں 643 صارفین/اکاؤنٹس کی تفصیلات تھی۔

دنیا بھر کا ڈیٹا دیکھا جائے تو سب سے زیادہ درخواستیں امریکہ کی جانب سے کی گئیں جن کی تعداد 51 تھی۔۔ اس کے بعد بالترتیب بھارت، برطانیہ، جرمنی اور فرانس کی جانب سے درخواستیں بھیجی گئیں۔

پاکستان سب سے زیادہ درخواستیں بھیجنے والے ممالک کی فہرست میں 12ویں نمبر پر ہے۔

حکومتیں فیس بک سے معلومات کیوں مانگتی ہیں؟

فیس بک نے درخواستوں کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ قانونی درخواستیں اور ایمرجنسی درخواستیں۔

قانونی درخواستیں حکومتوں کی طرف سے وہ درخواستیں ہوتی ہیں جو کوئی قانونی تقاضا پورا کرنے کے لیے ضروری ہوں۔

جیسا کہ اگر کسی صارف کے حوالے سے پاکستان میں کوئی کیس چل رہا ہے اور حکومت عدالت سے اس کیس کے حوالے سے سرچ وارنٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوتی ہے تو پھر فیس بک سے رابطہ کیا جاتا ہے اور اس صارف کی معلومات طلب کی جاتی ہیں۔

ایمرجنسی درخواستیں وہ ہوتی ہیں جو قانون نافذ کرنے والے ادارے بغیر کسی قانونی تقاضے کے فیس بک کو بھیجی جاتی ہیں۔

جیسا کہ اگر حکومت کو کسی صارف کی معلومات درکار ہوں اور اس صارف کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہ ہو رہی ہو تو پھر بھی فیس بک سے درخواست کی جاتی ہے کہ فیس بک اس کی معلومات کو فراہم کرے۔

تاہم دونوں صورتوں میں معلومات فراہم کرنا یا نہ کرنے کا فیصلہ فیس بک کرتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جو مواد ہٹا دیا گیا

اس کے علاوہ فیس بک نے گذشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں ’پلانڈیمک‘ نامی ڈاکیومنٹری پر اٹھائے گئے اقدامات سے بھی عوام کو آگاہ کیا ہے۔

فیس بک کے بانی مارک زکربرگ کی قیادت میں ہونے والی پریس کانفرنس میں صحافیوں نے فیس بک سے اس ڈاکیومنٹری فلم کے بارے میں سوال کیے۔

اس ڈاکیومنٹری میں کورونا وائرس کے حوالے سے کئی ایسی معلومات پیش کی گئی ہیں جنہیں طبی ماہرین غلط سمجھتے ہیں۔

مثال کے طور پر اس ڈاکیومنٹری میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ فیس ماسک پہننے سے کورونا سے بچا نہیں جا سکتا بلکہ ماسک کی وجہ سے کورونا وائرس ہوتا ہے۔

فیس بک کی کنٹینٹ پالیسی شعبے کی نائب صدر مونیکا بکرٹ نے پریس کانفرنس میں صحافیوں کے سوال کے جواب میں بتایا کہ اس فلم میں کچھ ’کانسپیریسی تھیوریز‘ پیش کی گئی ہیں اور اس ڈاکیومنٹری کے کچھ حصے فیس بک کی پالیسیز کے منافی ہیں جس کی وجہ سے اس فلم کو کچھ کیسز میں فیس بک سے ہٹایا گیا ہے۔

اس سے پہلے یوٹیوب بھی اس فلم کو اپنے پلیٹ فارم سے ہٹا چکا ہے۔

کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد ’پلانڈیمک‘ نامی ڈاکیومنٹری سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ کرونا وائرس ممکنہ طور پر لیبارٹری میں بنا ہے اور اس کے بنانے میں امریکی ماہر طب ڈاکٹر انتھونی فاؤچی کا ہاتھ ہے۔

فیس بک کی جانب سے پریس کانفرنس کا مقصد کمیونٹی سٹینڈر انفورسمنٹ رپورٹ کا اجرا کرنا تھا جس میں افراد اور معاشروں کی حفاظت کے لیے پالیسیوں کے نفاذ پر تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔

رپورٹ میں اکتوبر 2019 سے مارچ 2020 تک کا ڈیٹا شامل ہے۔

فیس بک نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ان مہینوں میں فیس بک نے نفرت انگیز، اشتعال انگیز اور غلط معلومات فراہم کرنے والے مواد کو ہٹانے میں تیزی کی ہے۔

فیس بک کے مطابق اس نے اپنی فعال شناخت ٹیکنالوجی سسٹم میں نئی زبانوں کو شامل کیا جس کے ذریعے نفرت انگیز مواد کی نشاندہی میں آسانی پیدا ہوئی ہے۔

اس ٹیکنالوجی کے باعث فیس بک 90 فیصد مواد کسی کی شکایت سے پہلے خود ہی ہٹا دیتا ہے۔

اسی طرح منشیات سے متعلق فیس بک نے ان چھ مہینوں میں 88 لاکھ کے قریب مواد کو فیس بک سے ہٹایا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل