کیا لڑکیوں سے ’ناانصافی‘ ماں کے پیٹ سے شروع ہو جاتی ہے؟

اگر جڑواں بچوں میں سے ایک لڑکی اور دوسری لڑکی ہو تو ماں کے پیٹ کے اندر لڑکے کی جانب سے مردانہ ہارمون خارج کیے جانے کی وجہ سے لڑکی کی آنے والی زندگی پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

C.Monck | Creative Commons

اگر جڑواں بچوں میں سے ایک لڑکی اور دوسری لڑکی ہو تو ماں کے پیٹ کے اندر لڑکے کی جانب سے مردانہ ہارمون خارج کیے جانے کی وجہ سے لڑکی کی آنے والی زندگی پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ وہ لڑکیاں جن کا جڑواں بھائی ہو، وہ تعلیمی میدان میں پیچھے رہتی ہیں اور انہیں کم تنخواہ والی نوکریوں پر اکتفا کرنا پڑتی ہے۔

سائنس دانوں نے ناروے میں پیدا ہونے والے ہزاروں جڑواں بچوں کی زندگیوں کا جائزہ لے کر یہ انکشاف کیا ہے۔

انہوں نے مفروضہ پیش کیا ہے کہ اس کی وجہ لڑکے کی جانب سے مردانہ ہارمون ٹیسٹاسٹیرون ہے جو لڑکے کی نشو و نما کے لیے تو ضروری ہے لیکن اس کی بڑی مقدار رحمِ مادر کے اندر لڑکی کی زندگی پر مضر اثرات ڈال سکتی ہے۔

چوہے، کتے اور بعض دوسرے جانور ایک وقت میں متعدد بچے پیدا کرتے ہیں۔ ان بچوں پر تحقیق سے پتہ چلا کہ ماں کے پیٹ کے اندر موجود مادہ جنین نر جنین کی طرح کے رویے دکھاتی ہیں۔

سائنس دانوں کو معلوم ہوا کہ بھائی کے ساتھ پیدا ہونے والی لڑکیاں لڑکوں کی طرح جارحانہ مزاج کی حامل ہوتی ہیں۔ تاہم بعض دوسرے سائنس دانوں کے خیال میں اس کی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ وہ بھائی کے ساتھ پلتی بڑھتی ہیں۔

سائنس دانوں نے حتمی نتائج حاصل کرنے کے لیے 14 ہزار جڑواں بچوں پر تحقیق کی جن میں ایسے بچے بھی شامل تھے جو جن میں بہت جلد فوت ہو گئے تھے اور ان پر کسی بھائی یا بہن کا اثر نہیں پڑ سکتا تھا۔

امریکہ کی نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے ڈاکٹر ڈیوڈ فگلیو نے بتایا: ’ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ ایسی بچیاں لڑکوں کی طرح برتاؤ کرتی ہیں، لیکن ہم نے دریافت کیا کہ پیدائش سے پہلے ٹیسٹاسٹیرون کی مقدار کی وجہ سے لڑکی کی تعلیم، ملازمت اور ان کی زرخیزی متاثر ہوتی ہے۔‘

جڑواں بہن کے مقابلے میں جڑواں بھائی والی لڑکی کے ہائی سکول پورا نہ کرنے کی شرح 15 فیصد زیادہ تھی، اس بات کا 12 فیصد زیادہ امکان تھا کہ ان کی شادی نہ ہو، اور ان کی آمدن نو فیصد کم تھی۔

’پروسیڈنگز آف دا نیشنل اکیڈمی آف سائنسز‘ میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق اس بات کا قوی امکان موجود ہے کہ اس کی وجہ مردانہ ہارمون ہے۔

تاہم دوسری طرف اس بات کے کوئی شواہد نہیں پائے گئے کہ نسوانی ہارمون ایسٹروجن لڑکوں پر کوئی مضر اثرات ڈالتا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی صحت