’نامعلوم افراد‘ سے سابق طالبان بھی محفوظ نہیں رہے

قبائلی اضلاع جنوبی وزیرستان میں مسلح نامعلوم حملہ آور گذشتہ ایک عرصے سے عام شہریوں کو ٹارگٹ کیے جاتے رہے ہیں مگر اب خود ’طالبان‘ بھی محفوظ نہیں رہے۔

ضلعی پولیس افسر کے مطابق تحصیل خان اپنی منڈی کے لیے لاہور جا رہے تھے جب یہ واقع پیش آیا

قبائلی اضلاع جنوبی وزیرستان میں مسلح نامعلوم حملہ آور گذشتہ ایک عرصے سے عام شہریوں کو ٹارگٹ کیے جاتے رہے ہیں مگر اب خود ’طالبان‘ بھی محفوظ نہیں رہے۔

نامعلوم افراد نے معروف سابق طالبان کمانڈر تحصیل خان پر فائرنگ کرکے شدید زخمی کر دیا جبکہ ان کا بھائی حملے میں ہلاک ہوا ہے۔

سابق طالبان کمانڈر تحصیل خان لاہور میں جمشید نامی ایک شخص کے ساتھ فروٹ منڈی چلا رے ہیں۔

ضلعی پولیس افسر کے مطابق تحصیل خان اپنی منڈی کے لیے لاہور جا رہے تھے جب یہ واقع پیش آیا۔

مقامی لوگوں کے مطابق یہ پہلا واقعہ ہے کہ ملا نذیر گروپ کے ایک اہم سابق کمانڈر کو نامعلوم افراد نے نشانہ بنایا اور فرار ہونے میں بھی کامیاب ہوگئے۔

 وانا میں گڈ طالبان کو حکومت امن کمیٹی کا نام دیتی ہے جبکہ عام شہری ان کو طالبان کے نام سے ہی پُکارتے ہیں اور طالبان خود بھی اپنے اپ کو طالبان بتاتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جنوبی وزیرستان میں پولیس سربراہ شوکت خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ امن کمیٹی کے صدر تحصیل خان اشرف خیل پر منگل کی صُبح آٹھ بجے اس وقت حملہ ہوا جب وہ اعظم ورسک سے وانا بازار جا رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ حملے میں امن کمیٹی کے صدر تحصیل خان کے بھائی شاکرام خان ہلاک جبکہ تحصیل خان خود شدید زخمی ہوگئے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تحصیل خان کو وانا ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کر دیا ہے جہاں ان کا علاج جاری ہے، البتہ ان کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔

پولیس اہلکار کے مطابق اس واقع کے بعد پولیس کی بھاری نفری علاقے میں پہنچ گئی اور چاروں اطراف سے آنے والے راستوں کو سیل کیا گیا ہے اور قریبی علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر رکھا ہے مگر تاحال کسی قسم کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

کمانڈر تحصیل خان شروع سے طالبان کا حصہ تھے اور طالبان کی طرف سے لوگوں کے آپس کے معاملات میں ایک منصف کے طور پر کام کرتے تھے اور فریقین کے مابین فیصلے کرنے میں مہارت رکھتے تھے۔

چونکہ وانا ایک زرخیز علاقہ ہے جہاں سے روزانہ کے حساب سے میوے اور سبزی کی دو سو کے قریب گاڑیاں پنجاب اور خاص کر لاہور منڈی میں منتقل ہوتی ہیں جس کی وجہ سے وانا کے لوگوں کا لاہور سبزی منڈی والوں کے ساتھ لین دین کا زیادہ واسط پڑتا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان