وزیرستان: خواتین کے ساتھ بوس و کنار کی ویڈیو بنانے والا ملزم گرفتار

خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں پولیس کا کہنا ہے کہ ’غیرت کی نام‘ پر مبینہ طور پر قتل کی جانے والی دو خواتین کی ویڈیو بنانے والے مرکزی ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

پندرہ مئی کو درج کیے جانے والے مقدمے میں لکھا گیا ہے کہ 16 اور 18 سالہ لڑکیوں کو اپنے چچا زاد بھائی نے ’غیرت کے نام‘ پر قتل کیا تھا (شمالی وزیرستان پولیس)

خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں پولیس کا کہنا ہے کہ ’غیرت کی نام‘ پر مبینہ طور پر قتل کی جانے والی دو خواتین کی ویڈیو بنانے والے مرکزی ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

شمالی وزیرستان کے ضلعی پولیس سربراہ شفیع اللہ گنڈاپور نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ خواتین قتل کیس میں ویڈیو بنانے والے مرکزی ملزم عمر ایاز کو گرفتار کر کیا گیا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ پولیس کی خصوصی کارروائی کے دوران ویڈیو بنانے والے مرکزی ملزم کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دو دیگر افراد پہلے سے گرفتار ہیں، جس میں ایک قتل ہونے والی لڑکی کا بھائی جبکہ دوسرا ملزم دوسری قتل ہونے والی لڑکی کا والد ہے۔ ملزمان اس وقت میران شاہ کے حوالات میں بند ہیں۔

پندرہ مئی کو درج کیے جانے والے مقدمے میں لکھا گیا ہے کہ 16 اور 18 سالہ لڑکیوں کو اپنے چچا زاد بھائی نے ’غیرت کے نام‘ پر قتل کیا تھا۔ 

ایف آئی آر کے مطابق یہ واقعہ جنوبی وزیرستان کے دور دراز علاقے گڑیوم شام پلین میں پیش آیا اور قتل کی وجہ چند دنوں پہلے سوشل میڈیا ہر وائرل ہونے والی ویڈیو تھی جس میں دو لڑکیاں ایک لڑکے سے بوس و کنار کرتے دکھائی دے رہی ہیں جبکہ تیسری لڑکی دور بھاگ جاتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پولیس کے مطابق ان تینوں خواتین میں دو کو مبینہ طور پر غیرت کے نام  پر قتل کیا گیا جبکہ ایک لڑکی کی تلاش جاری ہے۔

وزیرستان میں مقامی روایات میں اس قسم کی حرکات کو برداشت نہیں کیا جاتا تاہم پہلی مرتبہ اس قسم کے ’غیرت کے نام‘ پر قتل کے کیس میں باقاعدہ طور پر مقدمہ دائر کیا گیا اور اس میں پولیس کی جانب سے گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔

پولیس کے لیے یہ ایک ٹیسٹ کیس ثابت ہو سکتا ہے کہ آیا اس قتل کیس میں ملزمان سے باقاعدہ تفتیش اور اس کے بعد عدالت کی طرف سے ملزمان کو سزائیں دیی جائیں گی یا نہیں۔

دوسری جانب انسانی حقوق کے کارکنان سمیت شمالی وزیرستان سے منتخب رکن قومی اسمبلی و رہنما پشتون تحفظ موومنٹ محسن داوڑ نے بھی اس واقعے کی مذمت کی ہے۔

گذشتہ روز اپنی ایک ٹویٹ میں محسن داوڑ نے لکھا تھا کہ ’غیرت کے نام پر قتل اس معاشرے میں پدرسری نظام کے تشدد کی عکاسی کرتا ہے اور اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ اس کیس میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور امید ہے ان خواتین کو انصاف ملے گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان