بھارت کے خلاف چین کا ’جارحانہ‘ رویہ ’غنڈہ گردی‘ ہے: مائیک پومپیو

مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ چین کی بھارت کے ساتھ متنازع سرحد پر فوجی نقل و حرکت کا اقدام اس کے کرونا وائرس بحران، بحیرہ جنوبی چین اور ہانگ کانگ میں جاری ’جابرانہ‘ رویے کی مانند ہے۔

مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ اس قسم کے اقدامات آمرانہ حکومتیں انجام دیتی ہیں(اے ایف پی)

امریکی رہنماؤں نے لداخ کی متنازع سرحد پر بھارت کے خلاف چین کے ’جارحانہ رویے‘ کی مذمت کی ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور کانگریس کے ایک سینیئر رہنما نے بھارت کے خلاف حالیہ فوجی تناؤ کے دوران چین کے رویے کو ’غنڈہ گردی‘ قرار دیا ہے۔

بھارتی سکیورٹی حکام اور مقامی میڈیا کے مطابق چینی افواج کی بھارتی علاقے میں مبینہ دخل اندازی کے بعد ہمالیہ کے مغربی علاقوں میں تین یا چار مقامات پر ہزاروں بھارتی اور چینی فوجی کئی ہفتوں سے ایک دوسرے کے آمنے سامنے موجود ہیں۔

چین اس الزام سے انکار کرتا ہے کہ اس نے ’لائن آف ایکچول کنٹرول‘ کی خلاف ورزی کی ہے۔

بیجنگ کا ماننا ہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے لداخ خطے کے دور دراز صحراؤں میں دریائے گالوان اور پیانگونگ تس جھیل کے قریب کے علاقوں پر اس کا حق ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں مائیک پومپیو نے کہا کہ چین کی بھارت کے ساتھ متنازع سرحد پر فوجی نقل و حرکت کا اقدام اس کے کرونا وائرس بحران، بحیرہ جنوبی چین اور ہانگ کانگ میں جاری ’جابرانہ‘ رویے کی مانند ہے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ اس قسم کے اقدامات ہیں جو آمرانہ حکومتیں انجام دیتی ہیں۔‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بھارتی اور غیر ملکی عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ کشیدگی کا تعلق بھارت کی جانب سے وادی گالوان کے نزدیک ایک سڑک کی تعمیر کا نتیجہ ہے۔

چین اس علاقے کو متنازع قرار دیتے ہوئے یہاں بھارت کی جانب سے کسی بھی قسم کی تعمیر کا مخالف ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امور خارجہ سے متعلق امریکی پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین ایلیوٹ اینجیل نے کہا کہ چین کو چاہیے کہ وہ بھارت کے ساتھ سرحدی معاملے کو حل کرنے کے لیے عالمی اصولوں کا احترام کرے اور سفارت کاری کے ذریعے اخلافات ختم کرے۔

انہوں نے کہا کہ ’میں لائن آف ایکچول کنٹرول پر چین کی جارحیت سے بے حد فکرمند ہوں۔‘

ایک بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ ’چین نے ایک بار پھر ظاہر کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کے مطابق تنازعات کو حل کرنے کی بجائے اپنے ہمسایہ ممالک پر دھونس جمانا چاہتا ہے۔‘

بھارتی حکام کہتے ہیں کہ فوجیوں کو مورچہ زن کر دیا گیا ہے اور دونوں فریقوں نے اپنی طاقت بڑھانے کے لیے توپ خانے اور دیگر بھاری فوجی ساز و سامان علاقے میں منتقل کر دیا ہے۔

بھارت نے لداخ سے ملحق کشمیر کی مرکزی شاہراہ کے قریب ہوائی پٹی کی تعمیر بھی شروع کر رکھی ہے۔

سرحد سے لگ بھگ 40 کلو میٹر بھارت کے زیرانتظام ایک گاؤں کے رہائشی نے روئٹرز کو بتایا کہ ہزاروں اضافی بھارتی فوجی گذشتہ ہفتے اس علاقے میں پہنچے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’گاؤں میں خوف و ہراس پھیل رہا ہے کیونکہ اس علاقے میں اس سے قبل کبھی بھی ایسا فوجی اجتماع دیکھنے میں نہیں آیا۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا