ٹک ٹاک کی حریف ایپ زن ویڈیوز دیکھنے پر پیسے دینے لگی

مختصر دورانیے کی ویڈیوز پر مبنی چینی ایپس میں جاری مقابلے بازی امریکہ تک جا پہنچی۔

کوائشو  کمپنی نے اپنی ایپ زن کو  صرف شمالی امریکہ میں لانچ کر کے ایک بڑا جوا کھیلا ہے (اے ایف پی)

مختصر دورانیے کی ویڈیوز پر مبنی چینی ایپس میں جاری مقابلے بازی امریکہ تک جا پہنچی ہے۔ ٹک ٹاک کو نسبتاً نئی ایپ زن کے سامنے آنے اور مقبولیت حاصل کرنے کے بعد سخت مقابلے کا سامنا ہے۔ یہ نئی ایپ صارفین کو پیسے بھی دیتی ہے۔

زن ایپ بنانے والی کمپنی کوائشو چین میں ویڈیو ایپس بنانے والی دوسری سب سے بڑی کمپنی ہے۔ مئی میں لانچ ہونے والی یہ ایپ ایک مہینے بعد ہی امریکہ میں مفت استعمال کی جانے والی سب سے معروف ایپ بن چکی ہے۔

کوائشو کمپنی زن کی مدد سے ٹک ٹاک کی جگہ لینے کی کوشش کر رہی ہے۔ دنیا میں انتہائی مقبول ٹک ٹاک ایپ بیجنگ میں موجود کمپنی بائیٹیڈنس کی ملکیت ہے۔

زن ٹک ٹاک سے ملتی جلتی ایپ ہے اور یہ صارفین کو مسلسل مختصر ویڈیوز دیکھنے کی اجازت دیتی ہے۔ ٹک ٹاک کے برعکس زن صرف تفریح کے لیے مخصوص نہیں بلکہ امریکہ اور کینیڈا کے صارفین کے لیے دوستوں کی بھیجی جانے والی انوائٹ پر 20 ڈالرز تک دیے جاتے ہیں، جس کا انحصار دوستوں کی اس ایپ پر فعالیت پر ہے۔ اس ایپ پر صارفین کو ویڈیوز دیکھنے کے پوائنٹس بھی ملتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ ایپ ابھی تک چین میں دستیاب نہیں لیکن خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق زن کا ماڈل چین میں کافی معروف ہے، جہاں نئے کاروباروں کی جانب سے صارفین کو متوجہ کرنے کے لیے لاکھوں یوان تحفوں اور نقد انعامات پر خرچ کیے جاتے ہیں۔

کوائشو نے اپنی ایپ کو شمالی امریکہ میں لانچ کر کے ایک بڑا جوا کھیلا ہے، جہاں چند ہی ایپس نے لوگوں کو انہیں استعمال کرنے کے لیے پیسہ دے کر جگہ بنائی ہے۔

زن کے زیادہ تر انعامات نقد کیش کی صورت میں دیے جاتے ہیں اور صارفین کے ریویوز میں پیسے وصول نہ کرنے پر شکایات یا پیسے حاصل کرنے پر خوشی کا اظہار کیا گیا ہے۔

انسائڈر انٹیلی جنس نامی ادارے کے تجزیہ کار من چنگ چیونگ کا کہنا ہے کہ کوائشو نے اس ایپ کو ایک ایسے وقت میں لانچ کیا ہے جب زیادہ تر نوجوان کووڈ 19 کی وجہ سے گھروں تک محدود ہو چکے ہیں اور گرمیوں کی چھٹیوں کا آغاز ہونے والا ہے۔ 'زن کا صارفین کو طویل دورانیے تک متوجہ رکھنے کا انحصار اس کے مواد تخلیق کرنے والوں اور برینڈز پر ہے۔'

کوائشو کو امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے باعث بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ اس سے قبل کوائشو کی حریف کمپنی ٹک ٹاک اور باقی چینی ٹیک کمپنیوں کو امریکی حکام کی کڑی سکروٹنی کا سامنا رہا۔

ٹک ٹاک کئی بار چینی حکومت سے تعلق کی تردید کر چکی ہے لیکن امریکہ حکام اس پر چینی انٹیلی جنس حکام سے تعلق کا الزام عائد کرتے ہیں۔ زن کے ترجمان روکی زہانگ نے تصدیق کی ہے کہ زن ایپ کوائشو کی تخلیق ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 'زن کو صرف امریکہ کے لیے تیار کیا گیا ہے اور ہم نے اسے امریکہ کے لیے ہی لانچ کیا ہے۔'

ان کا کہنا ہے کہ زن اپنے صارفین کو مستقبل میں بھی انعامات دینا چاہتی ہے لیکن 'ہم ایسا مواد تخلیق کرنے والوں کے لیے کریں گے اور اشتہارات کی مد میں پیسہ کمائیں گے۔'

ڈیکسی کنسلٹنگ کے مطابق مختصر دورانیے کی چینی ویڈیو ایپس 2021 تک 100 ارب یوان یعنی 14 ارب ڈالرز تک کی کمائی کر سکتی ہیں۔ کوائشو نے فروری میں جاری ایک بیان میں کہا تھا کہ اس کے فعال صارفین کی تعداد 30 کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی