گرل فرینڈ یا بیوی۔۔۔ کیا شوہر بےقصور ہے؟

کیا اس سب میں قصور شوہر کا نہیں؟ ایسے شوہر کا جو بیوی کے قصے سیکرٹیری یا گرل فرینڈ تک پہنچاتا ہے، جو اپنی گاڑیوں میں کولیگز کا کہہ کر دوستوں کو سیر سپاٹے کرواتا ہے اور بیوی کے سامنے نیک، پارسا اور دودھ کا دھلا بن جاتا ہے۔

ان لڑکیوں کو اپنی بیگمات سے انڈر سٹینڈنگ نہ ہونے کے من گھڑت قصے کہانیاں سنائی جاتی ہیں  (پکسابے)

’بیگم تم مجھ پر خواہ مخواہ شک کرتی ہو، نائلہ سے کولیگ ہونے کے حوالے سے اچھی علیک سلیک ہے اور بس، تم نے خواہ مخواہ فسانہ بنا لیا۔‘

’یار کیا بتاؤں، بہت پریشان ہوں، کاش کہ تم جیسی اعلیٰ تعلیم یافتہ اور سلجھی ہوئی لڑکی میری شریک حیات ہوتی۔ میری بیوی؟ اس جاہل عورت کو نہ پہننے اوڑھنے کا سلیقہ ہے اور نہ ہی چار لوگوں میں بیٹھنے کی تمیز۔ میرے حقوق کی ادائیگی کے لیے اس کے پاس کوئی وقت ہی نہیں بلکہ یوں لگتا جیسے کوئی اہمیت ہی نہیں۔‘

’صبا، میرے باس بہت اچھے ہیں اتنی شاپنگ کرواتے ہیں مجھے، اتنی اچھی ہنس مکھ طبعیت کے مالک ہیں، کیا ڈیسینٹ پرسینالٹی ہے بھئی۔ ہاں بس قسمت بری ہے کہ ان کی بیوی شکی مزاج ہے، سر تو عاجز آ گئے ہیں۔‘

یہ سب باتیں ہماری اسی دنیا کی ہیں جہاں غریب لڑکیوں کو پہلے نوکری اور پھر شادی کا لالچ دیا جاتا ہے۔

ان لڑکیوں کو اپنی بیگمات سے انڈر سٹینڈنگ نہ ہونے کے من گھڑت قصے کہانیاں سنائی جاتی ہیں، کبھی نوکری کے بہانے تو کبھی شادی کا وعدہ کر کے انھیں بدنام کر کے خود اپنا الو سیدھا کرنے میں ذرا تاخیر نہیں کی جاتی۔ گھر پرمحدود خرچ دینے والوں کی تجوریاں ان لڑکیوں کے لیے کھل جاتی ہیں یہ الگ بات کہ ’بیوی مجھے سمجھتی نہیں‘ کا بہت واویلا کیا جاتا ہے۔

دوسری طرف بیوی سب کچھ جاننے کے بعد دل برداشتہ ہو جاتی ہے اسے اپنے بچوں اور شوہر کے لیے دی ہوئی خدمات یاد آتی ہیں۔ پھر اکثر بیویوں کا وہی ردِ عمل ہوتا ہے جس کی کہانی آپ نے میڈیا میں حالیہ دنوں دیکھی اور سنی۔

سوال یہ ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ اس کی بہت سی وجوہات ہیں۔ میں فیمنزم کی حامی نہیں بلکہ انسانیت کی حمایت کرتی ہوں۔ ہمارے ہاں واقعی کئی خواتین شوہر کی آسودگی کا باعث نہیں بنتیں، شوہر سے بے جا فرمائشیں کرتی ہیں جبکہ اپنے آپ کو نئے دور کے تقاضوں کے مطابق گروم کرنا بہتر نہیں سمجھتیں۔ یہاں یہ چیز ایک حد تک مانی جا سکتی ہے کہ خواتین گھر کے کاموں میں الجھ کر اپنے آپ کو فراموش کر دیتی ہیں لیکن ایسا نہیں ہونا چاہیے۔

دوسری طرف ایسی لڑکیاں جو میڈیا کی چکا چوند سے متاثر ہیں وہ بھی اپنے افسران بالا اور دیگر شادی شدہ مردوں سے دوستی کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتیں۔ بیش قیمت تحائف بشمول

مکانات اور لگژری گاڑیاں وصول کرتے ہوئے یہ بھول جاتی ہیں کہ مرد صرف اپنی بیوی اور بچوں کا ہی ہوتا ہے اور بالآخر اس نے واپس وہیں جانا ہوتا ہے۔ وہ بھول جاتی ہیں کہ یہی تحفے ان کے گلے کا طوق بن کر ان کی عزت کو تار تار کر دیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شوہر صاحب گرل فرینڈ کی جانب سے شادی کے جائز اصرار پر ٹال مٹول کرتے ہیں، دن میں متعدد بار فون کرنے والے اور اور لاتعداد میسج بھیجنے والے شخص کی جانب سے کسی قسم کا کوئی رسپانس نہیں دیا جاتا۔ کئی مرد تو ایسے بہترین اداکار ہوتے ہیں کہ جب معاملہ بگڑنے پر آ جاتا ہے تو فورا اپنی بیوی کو اعتماد میں لیتے ہیں کہ یہ لڑکی میرے پیچھے پڑی ہوئی تھی تمہیں تو علم ہی ہے میری عادت ایسی نہیں اتنی مرتبہ اس کو منع کر چکا ہوں کہ میں ایک مطمئن اور خوشگوار ازدواجی زندگی بسر کر رہا ہوں، لیکن مجال ہے کہ اس ڈھیٹ لڑکی سے میری جان چھوٹ سکے۔ اب تم ہی میری مدد کرو اس کی خوب خبر لو۔ اس کے بعد پھر فون پر یا سامنے اس شخص کی بیوی گرل فرینڈ کی خوب درگت بنا کر اپنے تئیں انتقام تو لے لیتی ہے۔

لیکن یہ نہیں جانتی کہ اس کا شوہر کچھ ہی دنوں بعد اس لڑکی سے پھر سے رابطہ کر کے بیوی کی جانب سے بدترین رویے کی معافی بھی طلب کرتا ہے اور کئی دفعہ تو دل رجھانے کے لیے یہاں تک بھی کہہ دیا جاتا ہے کہ ایسی بددماغ عورت کو طلاق دینے میں ایک منٹ نہیں لگاؤں گا۔

کیا اس سب میں قصور شوہر کا نہیں؟ ایسے شوہر کا جو بیوی کے قصے سیکرٹیری یا گرل فرینڈ تک پہنچاتا ہے، جو اپنی گاڑیوں میں کولیگز کا کہہ کر دوستوں کو سیر سپاٹے کرواتا ہے اور بیوی کے سامنے نیک، پارسا اور دودھ کا دھلا بن جاتا ہے۔ دوسری طرف گرل فرنیڈ جس کے کان اس کی مظلومیت کے قصے سن سن کر پک چکے ہوتے ہیں اور وہ پوری طرح دام میں آچکی ہوتی ہے۔ دولت، پیسہ، بنگلہ، سب سے بڑھ کر شادی کا خواب اور پھر اس کی تعبیر نظر آنا کسے برا لگتا ہے۔ سو چل سو چل والا کام ہوتا ہے۔

میرا سوال صرف اتنا ہے کہ کیا بیویوں کو نہیں سوچنا چاہیے کہ وہ بھی اس لڑکی کی جگہ پر ہو سکتی ہیں یا ان کا شوہر بھی ناقابل اعتبار ہو سکتا ہے۔ دوسری طرف گرل فرینڈ کے دماغ میں بھی خوش فہمیوں کا خاتمہ ہونا چاہیے کہ ایک شادی شدہ مرد کیونکر ان میں اتنی دلچسپی لے رہا ہے؟ کیا مجھے اسے یہ نہیں کہنا چاہیے کہ تم اپنی بیوی کی اصلاح کر سکتے ہو اور اگر تم میرے ساتھ مخلص ہو تو تمھیں میرے لیے رشتہ بھجوانا چاہیے، ٹائم پاس مت کرو۔ گرل فرینڈ اور بیوی دونوں قصور وار ہیں تو کیا شوہر بالکل پاک صاف ہے؟

طرح طرح کی دوستیاں رکھنے والوں میں اگر اتنی اخلاقی جرات ہو تو دو بول پڑھوا لینے میں کیا مضائقہ ہے یا پھر چھٹتی نہیں ہے منہ سے یہ کافر لگی ہوئی!

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ