افغان جنگ میں ہلاک ہونے والوں کی داستان سناتا عجائب گھر

کابل میں واقع سینٹر فار میموری اینڈ ڈائیلاگ میں لوگوں نے جنگوں میں مارے جانے والے اپنے پیاروں کی چیزیں عطیہ کی ہیں تاکہ وہ ایک دوسرے کے دکھ میں شریک رہ سکیں۔

ںرگس کے شوہر انہیں طالبان کی قید میں رہ کر بھی خط لکھا کر تے تھے۔ بیس سال قبل جب جب وہ دہشت گردوں کے ہاتھوں مارے گئے تو وہی خط ان کی آخری یاد بن گئے۔

نرگس جیسے کئی لوگوں نے  اپنے پیاروں کی یادیں سنبھالی ہوئی ہیں۔ روز مرہ کی جو چیزیں لوگوں کے لیے معمولی ہوں، اپنے کھوئے ہوئے پیاروں کی وہی چیزیں ان لوگوں کے لیے انمول ہو جاتی ہیں۔

کابل میں واقع ایک غیر سرکاری فلاحی ادارے کے بیسمنٹ میں ایک چھوٹا سا عجائب گھر بنایا گیا ہے۔ اس کا نام افغانستان سینٹر فار میموری اینڈ ڈائیلاگ ہے اور اس میں لوگوں نے جنگوں میں مارے جانے والے اپنے پیاروں کی چیزیں عطیہ کی ہیں تاکہ وہ ایک دوسرے کے دکھ میں شریک رہ سکیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ عجائب گھر ان لوگوں کی یادیں لافانی کرنے کے لیے اور ایک ڈائیلاگ شروع کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ تقریباً 600 لوگوں نے جنگ میں ہلاک ہونے والے اپنے پیاروں کی چیزیں عجائب گھر میں عطیہ کی ہیں لیکن فی الوقت تمام چیزیں نمائش میں نہیں لگائی جا سکی ہیں۔

یہاں نمائش پر رکھی چیزوں میں انگریزی اور دری زبان میں لوگوں کی کہانیاں ہیں اور ان کی تصاویر رکھی ہیں۔ یادگاریں جو افغانستان کے لوگوں کی درد بھری داستانیں سناتی ہیں۔ کہیں کسی بچی کے جوتے، کہیں کسی بچی کی گڑیا تو کہیں کسی کی تسبیح۔

گذشہ سال میں کچھ نمائشوں نے بیرون ملک بھی سفر کیا ہے جبکہ کابل میں اس عجائب گھر میں اکثر گروپس کو دعوت دی جاتی ہے اور بات چیت ہوتی ہے۔

میوزیم ایسوسی ایٹ فاطمہ علوی کا کہنا ہے کہ یہ عجائب گھر بنانے کا ایک بہت بڑا مقصد ہے کہ وہ چاہتے ہیں طالبان بھی آئیں اور اس جگہ میں رکھی چیزیں دیکھیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا