جسٹس عیسیٰ کو ’قتل کی دھمکیاں‘: سپریم کورٹ کا ویڈیو پر ازخود نوٹس

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے اس ویڈیو کلپ کا ازخود نوٹس لیا ہے جس میں عدالت کے مطابق عدلیہ اور اس کے ججز کے بارے میں توہین آمیز اور نامناسب زبان استعمال کی گئی ہے۔

19 جون کو سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے اپنے خلاف دائر صدارتی ریفرنس کے خلاف درخواست کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے صدارتی ریفرنس خارج کرنے کا حکم دیا تھا (تصویر: سپریم کورٹ ویب سائٹ)

چیف جسٹس آف پاکستان نے آغا افتخار الدین مرزا نامی شخص کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ویڈیو کلپ کا نوٹس لے لیا ہے۔

جمعرات کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد ویڈیو کلپ کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے جمعے کو سپریم کورٹ کے بینچ نمر ون میں سماعت کے لیے طے کر دیا ہے۔

اس سے قبل بدھ کو سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ نے اسلام آباد کے ایک تھانے میں درخواست جمع کروائی تھی کہ ان کے شوہر کو قتل کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں جس کے بعد پولیس نے روزنامچہ درج کر کے معاملہ ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کو بھیج دی تھی۔ 

تھانہ سیکریٹریٹ میں ایف آئی آر درج کرنے کے لیے جمع کروائی گئی درخواست میں سرینا عیسیٰ نے کہا تھا کہ ایک شخص ویڈیو میں لوگوں کو ان کے شوہر کے خلاف تشدد پر اکسا رہا ہے۔

سرینا نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ وہ ایک یو ایس بی ڈرائیو بھی جمع کروا رہی ہیں جس میں ایک آغا افتخار الدین مرزا نامی شخص کی ویڈیو ہے جو لوگوں کو ان کے خاوند کے قتل کے لیے اُکسا رہا ہے۔

لہذا جمعرات کو عدالت کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے اس ویڈیو کلپ کا ازخود نوٹس لیا ہے جس میں عدالت کے مطابق عدلیہ اور اس کے ججز کے بارے میں توہین آمیز اور نامناسب زبان استعمال کی گئی ہے۔

لہ

اس سے قبل جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ کی درخواست کے مطابق انٹرنیٹ سرچ سے دھمکی دینے والے کا نام آغا افتخار الدین مرزا ہے تاہم وہ نہیں جانتیں کہ آیا یہ ان کا اصل نام ہے یا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کے جج کو قتل کی دھمکی دینا 'بدترین دہشت گردی' ہے لہٰذا پولیس معاملے کی تحقیقات کرے اور ملوث افراد کو گرفتار کرے۔

انہوں نے درج کرائی گئی شکایت میں مزید کہا: ’انتہائی طاقتور لوگ میرے شوہر سے خوش نہیں۔ اس لیے مجھے شُبہ ہے کہ یہ قتل کی دھمکیاں، حالیہ طور پر جو ہم برادشت کر رہے ہیں اُس کے تانے بانے اُسی سے جُڑے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سرینا نے مزید کہا کہ وحید ڈوگر نامی کسی شخص نے اُن کے شوہر کے خلاف درخواست جمع کروائی، جسٹس عیسیٰ نے بارہا پوچھا کہ وحید ڈوگر کون ہیں اور کس کے لیے کام کرتے ہیں لیکن نہیں بتایا گیا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر وحید ڈوگر سے ملے ہیں اس لیے اُن سے اس بارے معلومات لی جائیں کہ وہ کون ہیں۔

درخواست کے مطابق: ’وحید ڈوگر یقینی طور طاقت ور افراد کا آلہ کار ہیں۔ اس ضمن میں آئی ایس آئی کے سربراہ سے بھی رابطہ کیا جائے اُن کو یقیناً معاملے کا علم ہو گا۔‘

سرینا نے دعویٰ کیا کہ صحافی احمد نورانی پر جنہوں نے تشدد کیا تھا وہ یقینی طور پر ماسٹر مائنڈ ہیں اور اب ان کے شوہر کو بھی مارنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ اپنے شوہر کو کھونا نہیں چاہتیں اس لیے آج گھر سے باہر نکل کر تھانے تک آئی ہیں۔ انہوں نے پولیس سے ایف آئی آر کے اندراج کی بھی درخواست کی اور کہا کہ اندراج کر کے اُس کی نقل انہیں فراہم کی جائے۔

جمعرات کو تھانہ سیکریٹریٹ نے سرینا عیسیٰ کی درخواست پر رپورٹ درج کرتے ہوئے معاملہ ایف آئی اے کو بھجوا دیا۔ 

پولیس نے اپنے روزنامچے میں لکھا ہے کہ سرینا عیسیٰ کی درخواست کا جائزہ لینے پر وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ معاملہ پولیس کے دائرہ کار کا نہیں ہے۔ دھمکی انٹرنیٹ کے ذریعے دی گئی ہے، اور اس جرم کی تفتیش کا دائرہ کار ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے پاس ہے، لہذا سرینا عیسیٰ کی درخواست بمعہ روزنامچہ نقل متعلقہ ادارے کو بھیجی جا رہی ہے اور اعلیٰ حکام  کو بھی معاملے سے آگاہ کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ 19 جون کو سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے اپنے خلاف دائر صدارتی ریفرنس کے خلاف درخواست کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے ریفرنس خارج کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد مختلف حلقوں سے ملا جُلا ردعمل سامنے آیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان